پچھلے دس سالوں میں کراچی کو تباہ کیا گیا اور کسی نے اس کی تعمیر وترقی پر توجہ نہیں دی، میئر کراچی وسیم اختر

اس جشن آزادی سے ازسرنو یہ عزم کریں کہ ہم بلاامتیاز و تفریق اس شہر کو اون کریں گے اور اس کی تعمیر و ترقی میں اپنی اپنی جگہ کردار ادا کریں گے

اتوار 19 اگست 2018 19:30

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 19 اگست2018ء) میئر کراچی وسیم اختر نے کہا ہے کہ پچھلے دس سالوں میں کراچی کو تباہ کیا گیا اور کسی نے اس کی تعمیر وترقی پر توجہ نہیں دی، ورلڈ بینک کی عالمی رپورٹ جس میں یہ بتایا گیا ہے کہ کراچی رہائش کے اعتبار سے دنیا کے چوتھے نمبر کا بدترین شہر ہے ، افسوس ناک اور انتہائی دکھ کا باعث ہے اب بھی موقع ہے کہ ہم تین کروڑ کی آبادی کے اس شہر پر توجہ دیں اور اس جشن آزادی سے ازسرنو یہ عزم کریں کہ ہم بلاامتیاز و تفریق اس شہر کو اون کریں گے اور اس کی تعمیر و ترقی میں اپنی اپنی جگہ کردار ادا کریں گے، یہ بات انہوں نے جشن آزادی کے حوالے سے سفاری پارک میں منعقد ہونے والی تقریب میں مہمان خصوصی کی حیثیت سے خطاب کرتے ہوئے کہی، ڈسٹرکٹ میونسپل کارپوریشن شرقی کے چیئرمین معید انور، چیئرمین لاء کمیٹی عارف خان ایڈوکیٹ، چیئرمین ریکریشن کمیٹی حنیف سورتی، چیئرمین میڈیکل اینڈ ہیلتھ کمیٹی ناہید فاطمہ ، سینئر ڈائریکٹر ریکریشن منصور قاضی، ڈائریکٹر سفاری کنور ایوب ، مختلف مذاہب سے تعلق رکھنے والے مذہبی رہنما اور تحریک پاکستان میں حصے لینے والی بزرگ شخصیات بھی اس موقع پر موجود تھیں، میئر کراچی نے کہا کہ پاکستان کی پہچان کراچی ہے اور ہم نئی بننے والی وفاقی اور صوبائی حکومت سے یہ توقع رکھتے ہیں کہ وہ کراچی کو نظر انداز نہیں کریںگے، ہمیں اس شہر پر توجہ دینا ہوگی، یہاں کا سیوریج سسٹم تباہ ہوچکا ہے، یہ شہر پانی کی شدید قلت کا شکار ہے، کچی آبادیاں آسیب کی طرح اس شہر کو اپنی لپیٹ میں لے رہی ہیں، ٹرانسپورٹ کا نظام مکمل طور پر تباہ ہے، ایسے میں شہریوں کا جینا دوبھر ہوگیا ہے، میئر کراچی نے کہا کہ اس شہر کو اب ڈویلپمنٹ کے آپریشن کی ضرورت ہے، منافقت ، فرقہ واریت، تعصب اور لسانی تفریق کو اب ختم کرنے کا وقت ہے ، ملک میں تبدیلی آچکی ہے اور ہمارا نئے منتخب ہونے والے وزیراعظم عمران خان کا ساتھ دینے کا مقصد صرف اور صرف اس شہر کے مسائل کو حل کرنا ہے، میئر کراچی نے کہا کہ اس شہر کی تزئین و آرائش کے لئے اربوں روپے درکار ہیں ، سیاسی حکومتوں کو سنجیدہ ہونا پڑے گا، کراچی تباہ ہوا تو پورا ملک تباہ ہوگا، کراچی کا مسئلہ سیاسی نہیں اب انسانی مسئلہ بن چکا ہے، شہر میں گندا پانی پینے سے شہریوں میں ہیپاٹائٹس سی پھیل رہا ہے ، اسپتالوں میں مریضوں کے لئے جگہ نہیں ہے ادویات دستیاب نہیں ہیں، انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت ون پوائنٹ ایجنڈے پر غور کرے اور اس میں کراچی کے مسائل کے لئے بات کی جائے، میئر کراچی نے کہا کہ میرے پاس کراچی کا 33 فیصد حصہ ہے ، کراچی کے باقی حصوں پر سول ایوی ایشن، پاکستان ریلوے، کنٹونمنٹ بورڈز، کے پی ٹی اور دیگر ادارے اختیارات استعمال کرتے ہیں جو اختیارات سندھ لوکل گورنمنٹ آرڈیننس کے تحت میرے پاس تھے انہیں بھی حکومت سندھ نے نوٹیفیکیشن کے ذریعے مجھ سے لے لئے ہیں، کے ایم سی جس نے قیام پاکستان کے وقت حکومت کو چلانے کے لئے اپنی جانب سے قائد اعظم کو رقم عطیہ کی تھی آج اسی ادارے کے پاس تنخواہوں کے لئے بھی پیسے نہیں ہیں، میں دعوت دیتا ہوں کہ عالمی معیار کی آڈٹ کمپنی سے کے ایم سی کا آڈٹ کرایا جائے اور جو گرانٹ ہمیں ملتی ہے اس کے استعمال کو سامنے لایا جائے جو گرانٹ حکومت سندھ کے ایم سی کو دیتی ہے وہ تنخواہوں کی مد میں خرچ کی جاتی ہے، ہر ماہ تنخواہوں کے لئے مزید 7 کروڑ روپے کی ضرورت ہوتی ہے جس کو کے ایم سی کے ذرائع سے پورا کیا جاتا ہے، میئر کراچی نے کہا کہ میرے پاس جو فنڈز اور اختیارات ہیں اس میں میں دل لگا کر کام کررہا ہوں، نالے صاف کئے جا رہے ہیں، سڑکوں کی تعمیر کی جا رہی ہے، بلدیاتی اسپتالوں کو اپ گریڈ کرنے کے ساتھ ساتھ ادویات کی فراہمی کو یقینی بنایا جارہا ہے، سیوریج کا سسٹم جو میرا کام نہیں ہے اسے بھی انجام دے رہا ہوں، کسی بھی سڑک کی تعمیر سے پہلے سیوریج کا نظام درست ہونا ضروری ہے اس لئے شہریوں کے بہتر مفاد میں ہم پہلے سیوریج سسٹم کو درست کرتے ہیں اور اس کے بعد سڑک تعمیر کی جاتی ہے اس ہفتے میں دو سڑکوں کی تعمیر مکمل کرلی گئی ہے جن میں گرومندر سے تین ہٹی تک جہانگیر روڈ کی تعمیر اور شارع فیصل سے جھیل پارک تک محمود حسین روڈ شامل ہیں، انہوں نے کہا کہ محمود حسین روڈ کو 30 سال کے بعد تعمیر کیا گیا ہے کسی نے اس پر توجہ نہیں دی اور یہاں کے مکین پریشانی کا شکار رہے، انہوں نے کہا کہ الیکشن2018ء کی صورت میں اللہ تعالیٰ نے ایک بار پھر یہ موقع دیا ہے کہ وفاقی اور صوبائی سطح پر جمہوری حکومتیں قائم ہوئی ہیں یہ حکومتیں اپنے وعدے کے مطابق تبدیلی لائیں اور اس عزم کے ساتھ اپنا سفر شروع کریں کہ وہ قائداعظم کے اس پاکستان کی تعمیر و ترقی کریں گے اور مثالی نظام حکومت قائم کریں گے، پروگرام کے آخر میں فنکاروں اور گلوکاروں نے پاکستان سے محبت کے اظہار کے لئے ملی نغمے پیش کئے جسے سامعین کی ایک بڑی تعداد سے سراہا۔

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں