وزیر خزانہ کی کراچی چیمبر کے وفد سے ملاقات ، فائنل ٹیکس ریجیم بحال کرنے پر اتفاق

کمرشل امپورٹرز کو فائنل ٹیکس ریجیم کے تحت 6 فیصد ودہولڈنگ ٹیکس ادا کرنے کے بعدآڈٹ سے استثنا حاصل تھی وفاقی بجٹ 2018-19 میںاس ریجیم کو کم از کم ٹیکس سے تبدیل کردیا گیاجسے دوبارہ اُسی پوزیشن پر بحال کردیا جائے گا جہاں وفاقی بجٹ 2018-19سے قبل تھا

منگل 25 ستمبر 2018 22:40

وزیر خزانہ کی کراچی چیمبر کے وفد سے ملاقات ، فائنل ٹیکس ریجیم بحال کرنے پر اتفاق
کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 25 ستمبر2018ء) وفاقی وزیر خزانہ، ریونیو و اقتصادی اُمور اسد عمر نے منگل کے روز اسلام آباد میں کراچی چیمبر آف کامر س اینڈ انڈسٹری کے ایک اعلی سطحی وفد سے ملاقات کے دوران کمرشل امپورٹرز کی فائنل ٹیکس ریجیم کو بحال کرنے پر خصوصاً اتفاق کیا ہے۔انھوں نے کہا کہ کمرشل امپورٹرز کو فائنل ٹیکس ریجیم کے تحت 6 فیصد ودہولڈنگ ٹیکس ادا کرنے کے بعدآڈٹ سے استثنا حاصل تھی تاہم وفاقی بجٹ 2018-19 میںاس ریجیم کو کم از کم ٹیکس سے تبدیل کردیا گیاجسے دوبارہ اُسی پوزیشن پر بحال کردیا جائے گا جہاں وفاقی بجٹ 2018-19سے قبل تھا۔

کراچی چیمبر کے وفد کی سربراہی بزنس مین گروپ کے چیئرمین و سابق صدر کے سی سی آئی سراج قاسم تیلی کررہے تھے جبکہ وائس چیئرمین بی ایم جی و سابق صدور کے سی سی آئی ہارون فاروقی اور انجم نثار، کے سی سی آئی کے صدر مفسر عطا ملک، کے سی سی آئی کے آنے والے صدر جنید اسماعیل ماکڈا اور سابق سینئر نائب صدر محمد ابراہیم کوسمبی بھی وفد میں شامل تھے۔

(جاری ہے)

اسد عمر نے کراچی چیمبر کے وفد کو یقین دہانی کروائی کہ ٹیکس ریفارمز کمیشن کی جانب سے دی گئی تجاویز پر اگلے ایک ماہ میں حقیقی معنوں میں عملدرآمد کردیا جائے گا۔انھوں نے مزید کہا کہ مستقبل میں ریگیو لیٹری ڈیوٹی کو ریونیو حاصل کرنے کے اقدام کی حیثیت سے نافذ نہیں کیا جائے گا تاہم اس پر غور صرف مقامی انڈسٹری کے مفادات کو تحفظ دینے کے لئے کیا جائے گا جس کا نفاذ وزارت کامرس، وزارت انڈسٹریز، وزارت ٹیکسٹائل اور وزارت سرمایہ کاری کی جانب سے دی گئی سفارشات کی روشنی میں کیا جائے گا۔

حکومت کے نان فائلز کو گاڑیاں اور جائیداد خریدنے کی اجازت دینے کے فیصلے پر تنقید کا حوالہ دیتے ہوئے انھوں نے کہا کہ حکومت فائلرز کو زیادہ سے زیادہ مراعات دینا چاہتی ہے جبکہ نان فائلرز کی حوصلہ شکنی کرنا چاہتی ہے لہذا اس مسئلے کا حل نکالا جارہا ہے اور اس سلسلے میں کوئی ایسے خصوصی اقدامات متعارف کرانے پر غور کیا جارہا ہے جن سے صرف ملک سے باہر مقیم پاکستانیوںکو سہولت مہیا ہو سکے۔

اس سلسلے میں انھوں نے کراچی چیمبر کے وفد کی جانب سے دی گئی تجاویز کو سراہا جس میں وزیر خزانہ کو مشورہ دیا گیا کہ ملک سے باہر مقیم پاکستانیوں کو نان فائلر ہونے کے باوجود باضابطہ بینکنگ چینل کے ذریعے بھیجی گئی غیر ملکی کرنسی کی ترسیلات سے گاڑیاں اور جائداد خریدنے کی اجازت دی جائے ۔اسد عمر نے اس بات پر بھی اتفاق کیا کہ ملک کی برآمدی صنعتوں اور مقامی صنعتوں کے درمیان گیس کی قیمتوں کے حوالے سے عدم مساوات میں استدلالی لانے کی ضرورت ہے کیونکہ مقامی انڈسٹری کو زیادہ ریٹ پر گیس فراہم کرنا صحیح نہیں۔

یہ مقامی انڈسٹری ہی ہے جو ملک بھر کی پوری آبادی کی مختلف اشیا کی طلب کو پورا کرتی ہے اور لاکھوں افراد کو روزگار فراہم کرتی ہے۔کراچی چیمبر کے وفد نے وزیر خزانہ کی جانب سے دی گئی مختلف یقین دہانیوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ اگر ان پر عمل درآمد کر دیاگیا تو یقینا سب کے لئے جیت کی صورتحال پیدا ہوگی اور ملک کو درپیش معاشی بحران سے نمٹنے میں بھی مدد ملے گی۔

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں