کراچی، بلدیہ عظمیٰ کراچی کے آکٹرائے ضلع ٹیکس کی مد میں 12 ارب سالانہ بنتے ہیں جس کی آدھی رقم ملتی ہے،وسیم اختر

تنخواہوں کی ادائیگی میں خرچ ہو جاتی ہے، حکومت بلدیہ عظمیٰ کراچی کے بقایا جات ادا کر دے تو نہ صرف شہر میں بہت سارے ترقیاتی منصوبے مکمل ہوں بلکہ کے ایم سی کے اسپتالوں کی حالت بھی بہت بہتر ہو جائے اور شہریوں کو اس سے بہت فائدہ ہوگا مگر ہماری اس اپیل پر توجہ نہیں دی جا رہی،میئر کراچی

منگل 16 اکتوبر 2018 20:36

کراچی، بلدیہ عظمیٰ کراچی کے آکٹرائے ضلع ٹیکس کی مد میں 12 ارب سالانہ بنتے ہیں جس کی آدھی رقم ملتی ہے،وسیم اختر
کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 16 اکتوبر2018ء) میئر کراچی وسیم اختر نے کہاکہ بلدیہ عظمیٰ کراچی کے آکٹرائے ضلع ٹیکس کی مد میں 12 ارب سالانہ بنتے ہیں جس کی آدھی رقم ملتی ہے جو تنخواہوں کی ادائیگی میں خرچ ہو جاتی ہے، حکومت بلدیہ عظمیٰ کراچی کے بقایا جات ادا کر دے تو نہ صرف شہر میں بہت سارے ترقیاتی منصوبے مکمل ہوں بلکہ کے ایم سی کے اسپتالوں کی حالت بھی بہت بہتر ہو جائے اور شہریوں کو اس سے بہت فائدہ ہوگا مگر ہماری اس اپیل پر توجہ نہیں دی جا رہی۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے منگل کو کراچی میڈیکل اینڈ ڈینٹل کالج میں کئی سال سے زیر التواء کالج فیکلٹی کی ترقی کی دستاویزات حوالے کرنے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔میئر کراچی و چیئرمین گورننگ باڈی کی ہدایت پر کئی سال بعد کالج میں ڈی پی سی ہوئی جس کے نتیجے میں کالج کے کلینکل اور ڈینٹل ڈپارٹمنٹ میں فیکلٹی کے 47 ممبران کو اگلے گریڈ میں ترقی دی گئی جس میں 17پروفیسرز (BS-20 )، 20 ایسوسی ایٹ پروفیسرز(BS-19) اور 10 اسسٹنٹ پروفیسرز (BS-18) شامل ہیں، تقریب میں چیئرمین بلدیہ وسطی ریحان ہاشمی، میٹروپولیٹن کمشنر ڈاکٹر سید سیف الرحمن، فنانس کمیٹی کے چیئرمین ندیم ہدایت ہاشمی، پرنسپل کالج پروفیسر سید محمود حیدر، سینئرڈائریکٹر کوآرڈینیشن مسعود عالم اور دیگر افسران بھی موجود تھے۔

(جاری ہے)

میئر کراچی وسیم اختر نے اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں انتہائی بری حالت میں یہ ادارے ملے جو مکمل طور پر تباہ ہو چکے تھے تاہم مجھے اب محسوس ہو رہا ہے کہ ہمارے طبی ادارے ترقی کرنے لگے ہیں، دو سال پہلے تک میرے دفتر کے باہر ڈاکٹر تنخواہ کے لئے مظاہرہ کرتے تھے جبکہ آج ڈاکٹروں کو ترقی کی دستاویزات مل رہی ہیں ہمارے لئے یہ خوشی کا مقام ہے کہ حقدار کو حق مل رہا ہے ، ان ڈاکٹروں کی ترقی کئی سال سے رکی ہوئی تھی،اب ان کو یہ حق مل گیا ہے جس سے حوصلہ ملتا ہے اور ملازم توجہ سے کام کرتے ہیں، اداروں کی ترقی کے لئے اب ہم سب کو مل کر کام کرنا ہے تاکہ شہریوں کو ان اداروں سے سہولیات حاصل ہوں،اس کے لئے ہمیں بہت محنت کرنا ہو گی اور ان اداروں کو خود ٹھیک کرنا ہوگا ، میئر کراچی نے کہا کہ طبی اداروں کو بہتر اور معیاری بنانے کے لئے خصوصی پیکیج کی ضرورت ہے، ہم مخیر حضرات کی مالی مدد سے کب تک ان کو بہتر بنانے کی کوشش کریں گے، اگر حکومت سے ہمارے بقایاجات ملتے رہیں تو نہ صرف شہر میں ترقیاتی منصوبے بروقت مکمل ہوں بلکہ بلدیہ کراچی کے اسپتالوں کی حالت بھی بہت بہتر ہوجائے، آکٹرائے ضلع ٹیکس کی مد میں 12 ارب میں سے صرف 6 ارب روپے ملتے ہیں جو تنخواہوں کی ادائیگی میں چلے جاتے ہیں تو اسپتالوں کو بہتر بنانے کے لئے رقم کہا سے لائیں، ایڈمنسٹریٹرز کے دور میں ادارے تباہ ہوئے اب ہم محدود وسائل میں سنجیدہ کوشش کررہے ہیں کہ شہریوں کے مسائل حل ہوں اور ادارے مضبوط ہوں، انہوں نے کہا کہ میئر ضرورت کے مطابق افسران کی تقرری بھی نہیں کر سکتا اسپتالوں میں ڈاکٹروں کی کمی ہے حکومت سے درخواست کی ہے امید ہے اس کی اجازت مل جائیگی اسپتالوں کو بہتر بنانے کے لئے اس کی اشد ضرورت ہے ، اس موقع پر میئر کراچی اور چیئرمین گورننگ باڈی وسیم اختر نے ترقی پانے والے ملازمین کو ترقی کے لیٹر بھی حوالے کئے۔

بعدازاں میئر کراچی وسیم اختر نے کراچی میڈیکل اینڈ ڈینٹل کالج میں نئے قائم کئے گئے آئی ٹی ڈپارٹمنٹ کا بھی افتتاح کیا، اس موقع پر انہوں نے کہا کہ آئی ٹی ڈپارٹمنٹ کی تشکیل نو سے کے ایم ڈی سی میں عملے کو تنخواہوں کی ادائیگی کا پے رول سسٹم مکمل طور پر کمپیوٹرائزڈ کرنے میں مدد ملے گی۔ #

متعلقہ عنوان :

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں