بچوں کے خلاف گھناؤنے جرائم کے مرتکبین انسان کہلانے کے لائق نہیں ہیں، ڈاکٹر سید کلیم امام

جمعہ 19 اکتوبر 2018 19:00

کراچی۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 19 اکتوبر2018ء) آئی جی سندھ ڈاکٹر سیدکلیم امام نے کہاہے کہ بچوں کیخلاف گھناؤنے جرائم کے مرتکبین کسی بھی طور انسان کہلانے کے لائق نہیں ہیں۔ایسے جرائم کے انسداد اور بیخ کنی کیلئے پولیس کے ساتھ ساتھ والدین،اساتذہ کرام، معاشرے میں آباد مختلف کمیونٹیز،معززین علاقہ معروف سیاسی وسماجی شخصیات اور مذہبی قائدین کا انفرادی اور اجتماعی کردار بھی کلیدی حیثیت رکھتا ہے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے سینٹرل پولیس آفس کراچی میں امریکن حکومت کے تحت بچوں کے اغواء اور فارنزک انٹرویونگ کلاس پر مشتمل پانچ روزہ سیشن کی اختتامی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ پانچ روزہ سیشن میں سندھ پولیس کے اے ایس آئی سے لے کر انسپکٹر رینک کے 24 افسران نے حصہ لیا اور مذکورہ عنوان پر تجربہ کار اورماہر انسٹرکٹر کی جانب سے دیئے گئے لیکچرز سے استفادہ کیا۔

(جاری ہے)

کلاس کے اختتامی سیشن میں قونصل جنرل امریکہ جوآنے ویگنر(JoAnne Wagner) نے بطور مہمان خصوصی شرکت کی جبکہ ان کے ہمراہ امریکن ایمبیسی کے دیگر نمائندگان بھی تھے۔ آئی جی سندھ ڈاکٹر سیدکلیم امام نے اس موقع پر اپنے خطاب میں قونصلیٹ جنرل امریکہ کی آمد پر ان کا ودیگر مہمانان گرامی کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ بلاشبہ پاکستان کے دیگر صوبوں اور باالخصوص صوبہ سندھ کی پولیس کے ساتھ امریکہ اور آئی این ایل کا مختلف شعبہ جات کی بہتری اور ترقی کیلئے ہرممکن تعاون ایک سنگ میل کی حیثیت رکھتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ بچوں کے اغواء اور زیادتی کے حوالے سے زینب کیس ہر ایسے مجرم کیلئے باعث عبرت ہے جو کبھی کسی بھی طرح ایسے گھناؤنے واقعات میں ملوث رہا ہو یا ارادہ رکھتا ہو۔ انہوں نے کہا کہ بچوں کے خلاف گھناؤنے جرائم کا ارتکاب کرنے یا ارادہ رکھنے والوں کے ساتھ سندھ پولیس کی کھلی جنگ ہے اور اس جنگ میں شامل سندھ پولیس کا ہرافسر اور جوان اسے ایک جہاد سمجھ کر انتہائی پرعزم اور باحوصلہ ہے۔

آئی جی سندھ کا کہنا تھا کہ بچوں کے خلاف گھناؤنے جرائم کے مرتکبین کسی بھی طور انسان کہلانے کے لائق نہیں ہیں، ایسے جرائم کے انسداد اور بیخ کنی کیلئے پولیس کے ساتھ ساتھ والدین،اساتذہ کرام، معاشرے میں آباد مختلف کمیونٹیز،معززین علاقہ معروف سیاسی وسماجی شخصیات اور مذہبی قائدین کا انفرادی اور اجتماعی کردار بھی کلیدی حیثیت رکھتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ جرم چاہے کیسی ہی حالت یا نوعیت کا کیوں نہ ہو جرم ہی کہلائے گا، تاہم اس کے انسداد کیلئے پولیس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ ہر سطح پر تعاون اور بروقت اطلاع انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔ مجرم چاہے کتنا ہی شاطر یا چالاک ہو قانون کی گرفت سے اس کا بچنا یا ایک خاص عرصہ تک چھپا رہنا مشکل ہی نہیں بلکہ ناممکن بھی ہے۔

قونصل جنرل امریکہ نے اپنے خطاب میں اس اہم اور خاص عنوان پر مشتمل کلاس میں شرکت کو اپنے لئے باعث افتخار قرار دیتے ہوئے کہا کہ مجھے خوشی ہے کہ بچوں کے خلاف ہونے والے جرائم اور ان کے مؤثر انسداد جیسے اقدامات میں سندھ پولیس انتہائی سنجیدہ اور پرعزم ہے۔ انہوں نے آئی جی سندھ کی جانب سے صوبے میں قیام امن اور ایسے واقعات سمیت دیگر جرائم کے انسداد سے متعلق جملہ کاوشوں کو لائق تحسین اور ستائش قرار دیا اور باالخصوص بچوں کے تحفظ جیسے اقدامات اُٹھانے پر سندھ پولیس اور قانون نافذ کرنے والے دیگر اداروں کا بھی شکریہ ادا کیا اور فرض کی راہ میں اپنی قیمتی جانوں کا نذرانہ دینے والے افسران وجونوں کو خراج عقیدت پیش کیا۔

اس موقع پر انہوں نے زینب زیادتی وقتل کیس کا بھی خصوصی طور پر ذکر کیا اور ملوث مجرم کو باعث عبرت بنانے میں تفتیش کے جملہ امور اور دیگر اسٹیک ہولڈرز کے کردار کو معاشرے کیلئے ایک مثال قرار دیا اور بتایا کہ کس طرح متحد ہوکر جرائم کے خلاف جنگ جیتی جاسکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ امریکن حکومت کا سندھ پولیس کے ساتھ تعاون ایک مثال بن چکا ہے جس کا تسلسل جاری رہیگا اور جو کسی بھی طور تعطل کی زد میں نہیں آئیگا۔

اس موقع پر کلاس میں حصہ لینے والے شعبہ تفتیش اور پراسیکیوشن سندھ پولیس میں اسناد تقسیم کی گئیں جبکہ آئی جی سندھ نے پولیس کی جانب سے قونصل جنرل امریکہ کو یادگاری شیلڈ بھی پیش کی۔ کلاس کے اختتامی سیشن میں ایڈیشنل آئی جی سندھ، ڈی آئی جی ہیڈکوارٹرزسندھ، ڈی آئی جی اسٹیبلشمنٹ سندھ، اے آئی جیز ایڈمن اور آپریشنز سندھ نے بھی شرکت کی۔

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں