ویلیوایڈیڈ ٹیکسٹائل سیکٹر مجموعی اور ٹیکسٹائل ایکسپورٹ کے کثیر حصہ پر مشتمل ہے لہٰذ ا ایکسپورٹس کو ترجیح دینا اہم ہے، ممبر کسٹمز ایف بی آر زاہد کھوکھر

درآمدات کو کم کرنے کیلئے 570اشیاء پر ریگولیٹری ڈیوٹی کے نفاذ کا تاثر درست نہیں۔ صرف90اشیاء پر نئے سرے سے ریگولیٹری ڈیوٹی عائد کی گئی ہے ایکسپورٹرز پاکستان میں تیار مصنوعات اقوام عالم میں ایکسپورٹ کرکے ملک کی خدمت کر رہے ہیں، اجلاس سے خطاب

جمعہ 19 اکتوبر 2018 20:30

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 19 اکتوبر2018ء) ممبر کسٹمز فیڈرل بورڈ آف ریونیو محمد زاہد کھوکھر نے کہا ہے کہ ویلیوایڈیڈ ٹیکسٹائل سیکٹر مجموعی اور ٹیکسٹائل ایکسپورٹ کے کثیر حصہ پر مشتمل ہے لہٰذ ا ایکسپورٹس کو ترجیح دینا اہم ہے۔ ایکسپورٹرز پاکستان میں تیار مصنوعات اقوام عالم میں ایکسپورٹ کرکے ملک کی خدمت کر رہے ہیں۔ درآمدات کو کم کرنے کیلئے 570اشیاء پر ریگولیٹری ڈیوٹی کے نفاذ کا تاثر درست نہیں۔

صرف90اشیاء پر نئے سرے سے ریگولیٹری ڈیوٹی عائد کی گئی ہے جبکہ 100کے لگ بھگ اشیاء پر ڈیوٹی کی شرح میں اضافہ کیا گیا ہے۔برآمدات کی حوصلہ افزائی کی غرض سے سوتی دھاگے پر ریگولیٹری ڈیوٹی کم کر دی گئی ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے پاکستان ہوزری مینوفیکچررز اینڈ ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن کے زیر اہتمام پی ایچ ایم اے ہائوس میں ویلیو ایڈیڈ ٹیکسٹائل ایسوسی ایشنز کے عہدیدارون اور ایکسپورٹرز کے اجلاس سے خطاب میں کیا۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ برآمد کنندگان کی مالی مشکلات کم کرنے کے لئے کسٹمز ری بیٹس کی ادائیگیاںبرآمدی آمدنی کی ترسیلات ملنے پر خود ر کار نظام کے تحت فوری کردی جائیں گی۔ ری بیٹ وصول کرنے کے لئے برآمدکنندگان کو رابطوں کی ضرورت نہیں رہے گی۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت پاکستان کا سب سے بڑا مسئلہ زرمبادلہ کا حصول ہے جس میں برآمدات کو بنیادی اہمیت حاصل ہے، حکومت برآمدات میں اضافے کے لئے انقلابی اقدامات کا عزم رکھتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ برآمد کنندگان کمائو پوت ہیں ، ان کی عزت اور توقیر کے ساتھ ان کی مالی مشکلات ختم کی جائیں گی جبکہ پیداواری لاگت کم کرنے کے اقدامات شروع کردیئے گئے ہیں، بنیادی خام مال پر ریگیولیٹری ڈیوٹی میں کمی کی گئی ہے جبکہ کئی آیٹمز پر آر ڈی لگائی نہیں گئی۔ انہوں نے کہا کہ برآمدی ٹیکسٹائل صنعتوں کے لئے ڈیوٹی اینڈ ٹیکسیشن ریمیشن فار ایکسپورٹ (ڈی ٹی آر ای)کے طریقہ کار کو سہل کیا جا رہا ہے۔

ڈی ٹی آر ای اسکیم میں کسی بھی خامی کی نشاندہی پر فوی الفور ختم کر دیا جائے گا۔ انھوں نے ڈی ٹی آر ای اسکیم کو آسان بنانے کے لئے قوانین میں ترامیم کے لئے تجاویز طلب کیں۔ انھوں نے کہا کہ برآمدی صنعتوں اور مینوفیکچررنگ بانڈز کے لائسنس کی تجدید خودکار نظام کے تحت کی جائے گی جس کا آڈٹ بھی خودکار کرد یا گیاہے۔ماضی میں کسٹمز ریبیٹ کا بیک لاگ 15ماہ پر محیط تھا جسے کم کر کے 10ماہ تک لایا گیا ہے۔

فنڈز کی فوری دستیابی کو یقینی بنانے اوربیک لاگ کو کم کرنے کیلئے کوششیں کی جارہی ہیں۔وقت کی اہم ضرورت ہے کہ ایکسپورٹس کو بڑھایا جائے تاکہ معیشت مستحکم ہو سکے۔وی باک سسٹم کو مزید فعال بنانے کی خاطرمتواتر آٹومیشن اور اپ گریڈنگ کی جا رہی ہے۔ممبر کسٹمز کے ہمراہ منظور حسین میمن، چیف کلکٹر کسٹمز انفورسمنٹ سائوتھ، کلکٹر کسٹمز ایکسپورٹ ڈاکٹر سیف الدین جونیجو اور کلکٹر کسٹمز ایکسپورٹ محمد ثاقف سعید اور دیگر ایڈیشنل کلکٹرز بھی ایسوی ایشن کے دورے پر آئے تھے۔

قبل ازیں پی ایچ ایم اے کے مرکزی چیئرمین محمد جاوید بلوانی نے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ٹیکسٹائل انڈسٹری میں نٹ ویئر کی برآمدات کو برتری حاصل ہے اور اس کی مجموعی برآمدات 2.7ارب ڈالرز ہیں۔ ویلیوایڈیڈ ٹیکسٹائل میں نٹ وئیر سیکٹر سب سے ذیادہ روزگار بھی فراہم کر رہا ہے۔انھوں نے کہا کہ نٹ ویئر سیکٹر کو کپاس اور یارن ڈی ٹی آر ای اسکیم میں آسانی پیدا کرتے ہوئے منگوانے کی اجازت دی جائے تو سینکڑوں بند فیکٹریاں کام کرنے لگیں گی جبکہ لائسنسنگ اور آڈٹ کو بھی آسان بنانے کی ضرورت ہے۔

کسٹمز ری بیٹ کو برآمدی آمدنی کی ترسیلات سے منسلک کیا جانا چاہئے۔انھوں نے کہا کہ کسٹمز کی سطح پر برآمدی آمدنی کی ترسیلات سے منسلک کیا جانا چاہئے۔کسٹمز کی سطح پر برآمدی شپمنٹ کی کلیئرنس کا کام365دن اور24گھنٹے بغیر کسی تعطل کے جاری رہنا چاہئے اور برآمدات کی ایگزامینشن کا ایریا بھی علیحدہ ہوناچاہئے جہاں اے این ایف بھی معائنہ کر سکے۔

انھوں نے تجویز دی کہ ریبیٹ کی ادائیگیاں ایکسپورٹ پروسیڈز کے ساتھ کی جائیں۔انھوں نے مطالبہ کیا کہ حکومت امپورٹس پر ایکسپورٹ کو ترجیح دے۔ ایکسپورٹ پہلی ترجیح ہونی چاہیے۔ ایکسپورٹ مصنوعات کی شپمنٹس کے ایگزامینیشن یعنی معائنہ کیلئے تمام کنٹینر ٹرمینلز یعنی پی آئی سی ٹی، کے آئی سی ٹی، کیو آئی سی ٹی اور ایس اے پی ٹی پر علیحدہ ایریا ہونا چاہئے ۔

اس وقت امپورٹ اور ایکسپورٹ شپمنٹس کا معائنہ ایک ہی جگہ پر ہوتا ہے۔ایکسپورٹرز کو معائنہ اوقات میں بھی دشواری ہوتی ہے۔رات میں پی آئی سی ٹی، کے آئی سی ٹی اور ایس اے پی ٹی پر معائنہ کی سہولت میسر نہیں۔جبکہ کیو آئی سی ٹی پر صرف رات میں معائنہ کی سہولت میسر ہے۔لہٰذا دن او ر رات تمام کنٹینر ٹرمینلز پر ایکسپورٹ شپمنٹس کے معائنہ کی سہولت فراہم کی جائے اور معائنہ کاروں کی تعداد کو بھی بڑھایا جائے۔

انھوں نے معائنہ کے بعد ری پیکنگ سسٹم کو بھی بہتر بنانے پر زور دیا ۔ انسانی غلطی کی وجہ سے اگر دستاویزات میں کوئی خامی ہو تو کوئی مکینزم بنا کر اسے درست کیا جائے تاکہ ایکسپورٹ شپمنٹ تاخیر کا شکار نہ ہوں۔ انھوں نے مطالبہ کیا ڈی ٹی آر ای اسیکم کو آسان بنایا جائے اور اس کا فائدہ مینوفیکچررز کم ایکسپورٹرز اسٹچنگ یونٹس کو دیا جائے جس کے تحت ایکسپورٹس کیلئے بنائی جانے والی مصنوعات کی خاطر خام مال اور یارن امپورٹ کرنے کی اجازت ہو۔

اجلاس میں عمیر میانور، چیئرمین، پاکستان ہوزری مینوفیکچررز اینڈ ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن،الطاف حسین، سینئرو ائس چیئرمین، بشیر غفار، وائس چیئرمین، معروف ایکسپورٹرز عبدالجبار گاجیانی، اختر یونس، اسلم کارساز، فواد عثمان اور دیگر ایکسپورٹرز نے شرکت کی اور اظہار خیال کیا۔

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں