آج ملک کا جو بھی حال ہے وہ ماضی کی قیادت پر سوالیہ نشان ہے،میئر کراچی

جو کام گلی محلے کے کونسلر کے کرنے کے تھے وہ پارلیمنٹ کے اراکین کو دے دئے گئے،وسیم اختر کا تقریب سے خطاب

ہفتہ 20 اکتوبر 2018 17:53

آج ملک کا جو بھی حال ہے وہ ماضی کی قیادت پر سوالیہ نشان ہے،میئر کراچی
کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 20 اکتوبر2018ء) مئیر کراچی وسیم اختر نے کہاکہ آج ملک کا جو بھی حال ہے وہ ماضی کی قیادت پر سوالیہ نشان ہے۔ماضی کے حکمرانوں کو اقتدار و اختیار اپنے ہاتھ میں رکھنے کا شوق تھا جو کام گلی محلے کے کونسلر کے کرنے کے تھے وہ پارلیمنٹ کے اراکین کو دے دئے گئے اس کے نتیجے میں شہر کچرے کے ڈھیر اور شہری پانی کے لئے ترس رہے ہیں۔

بلدیاتی ادارے جمہوریت کی نرسری ہیں جس معاشرے میں جمہوریت کے بنیادی ادارے ہی کمزور ہوں وہ معاشرہ جمہوری کہلانے کا مستحق نہیں اور نہ ہی وہاں ترقی ہو سکتی ہے ۔ ہمارے حکمران اپنی جمہوری ذمہ داریاں پوری کرتے تو ہم آج مضبوط جمہوری معاشرہ اور ترقی یافتہ پاکستان ہوتے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے ینگ ڈیموکریٹ پاکستان کے زیراہتمام پروگرام پنچایت میں مہمان خصوصی کی حیثیت سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ اس ملک میں اب لیڈر بہت ہو چکے انتخاب کے موقع پر ووٹر کی ذمہ داری بہت اہم ہو گئی ہے کہ وہ لیڈر کو منتخب کرتے وقت اس کا پس منظر بھی دیکھے۔ اگر ووٹر کا فیصلہ درست ہونے لگا تو پھر پالیسیاں بھی درست ہونے لگیں گی اور ترقی کے سفر میں بھی تیزی آئے گی۔ انہوں نے کہا کہ جن معاشروں میں ووٹرز سمجھدار اور میرٹ پر انتخاب کرتے ہیں وہ معاشرے ترقی کرتے ہیں اور لوگوں کے بنیادی مسائل بھی حل ہوتے ہیں۔

جہاں برادریوں اور دیگر وجوہات کی بنا پر ووٹ ڈالے جائیں وہاں ترقی نہیں ہو سکتی۔ مئیر کراچی نے کہا کہ پاکستان میں خاندان در خاندان سیاست کرنے اور منتخب ہونے والوں کو ووٹ ڈالتے وقت ووٹر کو سوچنا چاہئے کہ ان کے بڑوں نے ایسے کون سے کارنامے انجام دیے جس سے ملک و قوم کو فائدہ ہوا۔ آج اگر ملک کا یہ حال ہے تو ماضی کی لیڈر شب پر سوالیہ نشان اور ووٹروں کے چناؤ کے فیصلے کو غلط ثابت کر رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہر ذی شعور شہری اپنی ذات میں خود لیڈر ہے وہ اپنی ذمہ داری پوری کرتے ہوئے درست فیصلہ کرے تو ہم بہت جلد مضبوط جمہوری معاشرہ اور ترقی یافتہ پاکستان بنا سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آج ہمارے ملک میں جو ڈیموکریسی ہے یہ وہ نہیں جس کا خواب قائد اعظم نے دیکھا تا اور جس کے لئے لیاقت علی خان شہد ہوئے۔ نام نہاد ڈیموکریٹ نے اپنے تمام ادوار میں بلدیاتی انتخابات نہیں کرائے۔

جمہوریت کے یہ بنیادی ادراے ہیں اگر بنیاد ہی مضبوط نہیں تو جمہوریت کیسے مضبوط ہو سکتی ہے۔ مئیر کراچی نے کہا کہ جب تک گلی محلے کے عوام کو بااختیار نہیں بنایا جاتا کوئی بھی پالیسی کامیاب نہیں ہو سکتی۔ ممبران پارلیمنٹ کا کام سڑک اور گلی پختہ کرنا نہیں قانون سازی ہے بہتر قانون سازی اسی ایوان میں ہو سکتی ہے جہاں متوسط طبقے کے تعلیم یافتہ نوجوان موجود ہوں۔

ماضی کی قانون سازی سے ملک و قوم کو اسی لئے فوائد حاصل نہیں ہوئے کہ ایوانوں میں عوام کے حقیقی نمائندے نہیں جاگیرداروں اور سرمایہ داروں کے نمائندے تھے جنہوں نے انہی کے حقوق کا تحفظ کیا اور آج غریب عوام کو نہ علاج کی سہولت ہے نہ تعلیم نہ کوئی اور بنیادی سہولیات حاصل ہیں۔ انہوں نے ملک بھر سے آئے ہوئے نوجوانوں کو کراچی میں خوش آمدید کہتے ہوئے کہا کہ وہ خدمت کے جذبے کو لے کر سیاست میں آئیں خواہ کسی بھی پارٹی میں ہوں میرٹ پر فیصلہ کریں اور میرٹ کی حمایت کریں انہی نوجوانوں سے لیڈر شپ پیدا ہو گی جو ملک کو آگے لے جائے گی۔

ہماری ترجیحات کا تعین درست نہیں تھا اب نوجوانوں کو اس کو درست کرنا ہے اور ملک کو ترقی دینے کے لئے نوجوان ہی انقلاب کی نوید ہیں۔ ہمارے نوجوان بہت باصلاحیت ہیں دیگر شعبوں کی طرح سیاست میں بھی آگئیں آئیں اس وقت ملک اور قوم کو باصلاحیت قیادت کی بہت ضرورت ہے اور یہ تعلیم یافتہ نوجوانوں میں سے ہی میسر آئے گی ۔

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں