ملک بھر میں 2001 کے بلدیاتی قانون کو تمام صوبوں نے تبدیل کیا ہے،سعید غنی

ان قوانین میں اختیارات اس طرح دئیے گئے تھے کہ کسی جگہ بھی چیک اینڈ بیلنس نہیں رہا تھا،وزیر بلدیات سندھ

منگل 23 اکتوبر 2018 18:20

ملک بھر میں 2001 کے بلدیاتی قانون کو تمام صوبوں نے تبدیل کیا ہے،سعید غنی
کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 23 اکتوبر2018ء) وزیر بلدیات و کچی آبادی سندھ سعید غنی نے کہا ہے کہ ملک بھر میں 2001 کے بلدیاتی قانون کو تمام صوبوں نے تبدیل کیا ہے، جس کی اصل وجہ ان قوانین میں اختیارات اس طرح دئیے گئے تھے کہ کسی جگہ بھی چیک اینڈ بیلنس نہیں رہا تھا۔ صوبہ سندھ میں آج جو بلدیاتی نظام رائج ہے وہ دیگر تمام صوبوں کی نسبت قدرے بہتر ہے البتہ اس میں مزید بہتری کی گنجائش ہے اور اس پر سندھ حکومت اور محکمہ بلدیات سندھ کام کررہا ہے۔

صوبے بھر میں پانی، تعلیم، صحت سمیت تمام صوبوں میں ماضی کی نسبت پیپلز پارٹی کے دور حکومت میں بہتری آئی ہے اور اس میں مزید بہتری کے لئے ہم دن رات کوشاں ہیں۔ تھرپارکے حوالے سے میڈیا میں رپورٹس چلائی جارہی ہیں وہ زمینی حقائق کے برخلاف ہیں آج بھی تھر میں بچوں کی جتنی ہلاکتیں ہورہی ہیں اس کئی گنا زیادہ ملک کے دیگر اضلاع میں ہورہی ہیں لیکن اس کی روک تھام ضروری ہے اور اس پر کام کیا جارہا ہے۔

(جاری ہے)

پینے کے صاف پانی کی فراہمی کے لئے بھی اقدامات کئے جارہے ہیں لیکن افسوس کہ ماضی میں کراچی میں 2005 کے بعد سے ایک ملین گیلن پانی کا کوئی منصوبہ نہیں بنایا گیا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے منگل کو اپنے دفتر میں سیونتھ مڈ کورس مینجمینٹ کورس کے 31 رکنی وفد سے ملاقات کے دوران کیا۔ کشمیر انسٹی ٹیوٹ آف مینیجمنٹ مظفر آباد آزاد کے گریڈ 19 اور 20 کے افسران اور فیکلٹی ممبران پر مشتمل وفد کی قیادت برگیڈئیر (ر) سید اختر حسین شاہ ڈائریکٹر جنرل کشمیر انسٹی ٹیوٹ آف مینیجمنٹ نے کی۔

اس موقع پر انہوں نے صوبائی وزیر کو بتایا کہ اس کورس میں شامل افسران کسی ایک صوبے میں اسٹیڈی ٹور کے سلسلے میں سندھ صوبے آئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کسی بھی صوبے میں محکمہ بلدیات ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے اور یہی وجہ ہے کہ صوبہ سندھ کے حوالے سے ان کے اس اسٹیڈی ٹور میں خاص دلچسپی کا اظہار کیا ہے۔ وزیر بلدیات نے وفد کے ایک ایک ممبران کے سوالوں پر تفصیلی جواب دئیے اور انہیں صوبہ سندھ اور سندھ حکومت کی جانب سے گذشتہ 10 سال کے دوران بلدیات، صحت، محنت سمیت دیگر اداروں پر تفصیلی بریفینگ دی۔

ایک سوال کے جواب میں سعید غنی نے کہا کہ اختیارات کسی کے پاس اتنے ہی ہونے چاہیے جتنے وہ سنبھال سکے اور اس پر چیک اینڈ بیلنس رکھ سکے۔ انہوں نے کہا کہ 2001 کے بلدیاتی نظام کا سب سے بڑا مسئلہ اختیارات کا وہ پھیلائو تھا، جس کا کوئی چیک اینڈ بیلنس ہی نہیں تھا۔ انہوںنے کہا کہ چاروں صوبوں نے اس نظام کو تبدیل کردیا ہے اور اپنے اپنے صوبوں کے حساب سے اس نظام میں تبدیلیاں کی۔

انہوں نے کہا کہ 18 ویں ترمیم کے بعد اب یہ صوبائی معاملہ ہے اور اس میں وفاق کی جانب سے کسی قسم کی مداخلت صوبائی خود مختاری میں مداخلت کے مترادف ہے۔ ایک اور سوال کے جواب میں صوبائی وزیر نے کہا کہ کراچی ایک میگا سٹی ہے اور یہاں پورے ملک کے لوگ آباد ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہاں مسائل کچھ اس لئے بھی زیادہ ہیں کہ یہاں آمریت اور بعد ازاں سیاسی مداخلت کا عنصر زیادہ رہا ہے۔

سعید غنی نے کہا کہ صرف محکمہ بلدیات میں 13000 سے زائد وہ ملازمین ہیں جنہیں گھوسٹ تو نہیں البتہ انہیں کام نہ کرنے والے ملازمین ضرور کہہ سکتے ہیں۔ اور یہ تمام ملازمین سیاسی طور پر بھرتی کئے گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر میں یا حکومت چاہے کہ ان 13000 ملازمین کو یک قلم فارغ کردیا جائے تو یہ کسی طورممکن نہیں ہے، انہوں نے کہا کہ کراچی میں 2005 سے پینے کے پانی کے حوالے سے کوئی منصوبہ نہیں بنایا گیا۔

اسی طرح تعلین، صحت سمیت کئی محکموں میں وہ کام نہیں ہوئے، جس کی اس صوبے اور شہر کو آبادی کے تناسب سے ضرورت تھی۔ انہوں نے کہا کہ گذشتہ 10 سال کے اگر اعداد و شمار لئے جائیں تو صرف محکمہ بلدیات میں کے ایم سی اور تمام ڈی ایم سیز کو ان کے حصے کے 36 ارب کے علاوہ صرف گرانٹ کی مد میں 72 ارب روپے سندھ حکومت نے فراہم کئے ہیں تاکہ وہ ترقیاتی کام کروا سکیں۔

انہوں نے کہا کہ اس کے علاوہ اربوں روہے کے صرف کراچی کے انفراسٹیکچر پر بھی خرچ کئے گئے ہیں۔ تھرپارکر میں بچوں کی اموات کے سوال پر صوبائی وزیر سعید غنی نے کہا کہ تھر میں بچوں کی اموات کا غذائی قلت سے کوئی تعلق نہیں ہے اور اگر میں یہ کہوں کہ میڈیا پر آنے والی رپورٹس اور زمین حقائق میں مکمل تضاد ہے۔ انہوں نے کہا کہ تھر کا اپنا ایک کلچر ہے اور ہم اس کلچر کو تبدیل نہیں کرسکتے۔

انہوں نے کہا کہ وہاں بچوں کے اموات کی اصل وجہ ماں کی کمزوری اور ایک ماں کی وقت سے پہلے بچے کی ولادت ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج بھی تھرپارکر میں بچوں کی اموات سے زیادہ بچوں کی اموات ملک کے دیگر اضلاع میں ہیں لیکن چونکہ میڈیا نے ایک فوکس اور سیاسی پوائنٹ اسکورنگ کے باعث تھر کو فوکس کیا گیا ہے۔ اس موقع پر وفد کے سربراہ برگیڈئیر (ر) سید اختر حسین شاہ نے کہا کہ سندھ حکومت کے تمام محکموں میں اچھی کارکردگی کی اور خصوصاً محکمہ بلدیات میں کاموں کا دیکھتے ہوئے ہی وفد نے سندھ میں اپنے دورے کو ترجیع دی ہے۔

انہوںنے کہا کہ یقینا آج کے اجلاس کے بعد ہمارے وفد میں شامل افسران اس کو آزاد کشمیر میں لاگو کرنے میں خوشی محسوس کریں گے، انہوں نے یہاں کے قوانین کو فالو کرکے کشمیر میں گڈ گورنس ہوگی۔ انہوں نے وزیر بلدیات سندھ کو کشمیر انسٹی ٹیوٹ آف مینیجمنٹ مظفر آباد آزاد کشمیر میں دورے اور انسٹی ٹیوٹ کے دیگر طلبہ و طالبات کو بھی اپنے تجربات سے روشناس کروائیں۔ بعد ازاں کورس کے شرکاء کی جانب سے شیلڈ پیش کی گئی۔

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں