ڈیپ سی پالیسی ماہی گیری کو تباہ اور بے روزگاری پھیلانے کا باعث ہے ،ْحافظ نعیم الرحمن

جماعت اسلامی ماہی گیروں کی جدوجہد میں ان کے شانہ بشانہ کھڑی ہے ۔امیر جماعت اسلامی کراچی کی متاثرہ وفد سے گفتگو غیر ملکی ماہی گیروں پر لگائی گئی شرائط پاکستانی ماہی گیروں پر بھی عائد کی جارہی ہے ،ْلاکھوں افراد کے بے روزگار ہونے کاخدشہ ہے ۔وفد کی گفتگو

پیر 12 نومبر 2018 23:13

ڈیپ سی پالیسی ماہی گیری کو تباہ اور بے روزگاری پھیلانے کا باعث ہے ،ْحافظ نعیم الرحمن
کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 12 نومبر2018ء) امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن نے حکومت کی جانب سے نئی نافذ شدہ ڈیپ سی پالیسی پر شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس پالیسی سے ماہی گیری کی صنعت تباہ ہوجائے گی اور اس صنعت سے وابستہ دس سے بارہ لاکھ افراد کے بے روزگار ہونے کا خدشہ ہے ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے گجہ بیوپاری ایسوسی ایشن کے صدر حاجی عبد الستار اور مول ایسوسی ایشن کے ممبر فضل الرحمن کی قیادت میں آنے والے متاثرہ وفد سے ملاقات کے موقع پر کیا۔

وفد میں آئس ایسوسی ایشن کے نمائندگان اقبال خان ، اشرف خان، ایوب خان ، اختر خان ، ماجد خان اور دیگر بھی موجود تھے ۔وفد نے حافظ نعیم الرحمن کو بتایا کہ غیر ملکی ٹرالروں کو ملکی سمندروں سے مچھلی ، جھینگا اور دیگر غذائی اجناس کا صفایا کرنے کی کھلی آزادی دیدی گئی ہے جبکہ پاکستانی ماہی گیروں کو بھی مجبور کیاجارہا ہے کہ وہ بھی ان ہی شرائط پر لائسنس حاصل کریں جس پر غیر ملکی کرتے ہیں ۔

(جاری ہے)

انہوں نے بتایا کہ ڈیپ سی پالیسی سے ماہی گیری کی صنعت تباہ ہونے کا خطرہ ہے اور اس سے وابستہ لاکھوں افراد کا بے روزگار ہونے کا خدشہ ہے ۔حافظ نعیم الرحمن نے وفد کا خیر مقدم کیا اور مکمل تعاون اور حمائت کی یقین دہانی کراتے ہوئے کہاکہ جماعت اسلامی ہمیشہ سے مظلوموں اور محروموں کے ساتھ رہی ہے اور آئندہ بھی ساتھ رہے گی ۔ انہوں نے کہاکہ نت نئی پالیسیاں ملکی مفاد اور شہریوں کے روزگار کو پس پشت ڈال کر اختیارکی جارہی ہیں۔

12ناٹیکل مائل کی پابندی لگاکر ماہی گیری کی ملکی صنعت کو تباہ کرنے کی کوشش کی گئی ہے ۔انہوں نے کہاکہ اس معاملے میں نیوی کی مداخلت سے معاملہ مزید نازک ہوگیا ہے ۔انہوں نے کہاکہ غیر ملکی ٹرالوں کوملکی سمندروں سے مچھلی ، جھینگا اور دوسری غذائی اجناس کا صفایا کرنے کی آزادی دیدی گئی ہے اور پاکستان ماہی گیروں کو بھی مجبور کیا جارہا ہے کہ وہ گہرے سمندر میں ماہی گیری کے لیے ان ہی شرائط پر لائسنس حاصل کریں جس پر غیر ملکی کرتے ہیں یہ انتہائی قابل مذمت فعل ہے نہ صرف اس پر فوری پابندی ختم کی جائے بلکہ پاکستانی سمندری حدود میں غیر ملکی ٹرالرز کے ماہی گیری کرنے پر مکمل پابندی عائد کی جائے۔

ڈیپ سی فشنگ پالیسی کے تحت سمندر کو شکار کے لیے 3 زون میں تقسیم کرنا مقامی ماہی گیروں کو اور اس صنعت سے وابستہ تقریباً 10 لاکھ افراد کو بیروزگار کرنے کے مترادف ہے۔حافظ نعیم الرحمن نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ نئی ڈیپ سی فشنگ پالیسی کو واپس لے کر جن غیر ملکی ٹرالرز کو پاکستانی سمندری حدود میں شکار کی اجازت دی گئی ہے یہ اجازت منسوخ کی جائے اس سے نہ صرف ملک میں ماہی گیری جیسی اہم صنعت کو فروغ ملے گا بلکہ برآمدات میں بے پناہ اضافہ ہوگا اور لاکھوں افراد کے روزگار کی سبیل پیدا ہوگی۔

انہوں نے ہڑتال پر موجود ماہی گیروں سے مکمل اظہار یکجہتی کیا اورکہا کہ جماعت اسلامی اپنے ماہی گیربھائیوں کے حقوق کے لیے سڑکوں پر ، سندھ اسمبلی میں اور عدالت ہر فورم پر ان کے شانہ بشانہ کھڑی ہوگی اور اگر جلد مسئلہ حل نہ ہوا تو جماعت اسلامی عملی اقدامات کا اعلان کرے گی۔

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں