کراچی،صوبہ سندھ صوفیوں کی سرزمین ہے اور یہ امن کا گہوراہ ہوا کرتا تھا،سید مراد علی شاہ

ہمارے آبائو اجداد سعودی عرب سے ہجرت کرکے یہاں آئے، اس صوبے میں کس نے خون ریزی کی یہ سب کو معلوم ہے،80 کی دہائی سے حالات خراب ہونا شروع ہوئے 90 کی دہائی میں ایک آپریشن ہوا جس سے صوبے کے حالات بہتر ہونا شروع ہوئے،جن اہلکاروں نے ان آپریشنز میں حصہ لیا اٴْن کو چن چن کر شہید کیاگیا، وزیراعلیٰ سندھ

بدھ 14 نومبر 2018 23:28

کراچی،صوبہ سندھ صوفیوں کی سرزمین ہے اور یہ امن کا گہوراہ ہوا کرتا تھا،سید مراد علی شاہ
کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 14 نومبر2018ء) وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ صوبہ سندھ صوفیوں کی سرزمین ہے اور یہ امن کا گہوراہ ہوا کرتا تھا، ہمارے آبائو اجداد سعودی عرب سے ہجرت کرکے یہاں آئے۔وزیر اعلیٰ سندھ نے کہا کہ اس صوبے میں کس نے خون ریزی کی یہ سب کو معلوم ہے،80 کی دہائی سے حالات خراب ہونا شروع ہوئے اور 90 کی دہائی میں ایک آپریشن ہوا جس سے صوبے کے حالات بہتر ہونا شروع ہوئے اورجن اہلکاروں نے ان آپریشنز میں حصہ لیا اٴْن کو چن چن کر شہید کیاگیا۔

مراد علی شاہ نے کہا کہ جب 2008 میں ہماری حکومت آئی تو اٴْس وقت حالات بہت خراب تھے حتیٰ کہ کراچی میں کورکمانڈر پر بھی حملہ کیا گیا۔ ہمیں سکھر سے گڑھی خدابخش تک قافلوں کی شکل میں جانا پڑتا تھا۔

(جاری ہے)

وزیر اعلیٰ سندھ نے خوابہ اظہار کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ اب تو آپ لندن سے ہدایات نہیں لیتے۔ وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ 2013 میں تھر پارکر میں سوائے ایک نشست کے ہم ساری نشستیں جیت چکے تھے، 6 نشستوں میں سے صرف ایک نشست میں ہمیں ناکامی ہوئی ، تھر پارکر میں ہماری برتری ہے۔

انہوں نے کہا کہ سندھ میں امن و امان کی بہتر صورتحال کو سب نے سراہا ہے۔ ہمارے صوبے نے دہشتگردی کے بہت سے واقعات دیکھے ہیں،صفورا چوک کا واقعہ،خالد محمود کی شہادت ، ولی بابر کی شہادت ، سہیون شریف دھماکہ وغیرہ۔انہوں نے کہا کہ 2013 میں ٹارگٹ کلنگ کے 509 اور دہشتگردی کے 61 واقعات رونما ہوئے۔گذشتہ سال 23 ٹارگٹ کلنگ ہوئیں اور رواں سال 5 واقعات رونما ہوئے ہیں۔

اللہ کا شکر ہے کہ رواں سال میں دہشتگردی کا کوئی واقعہ رونما نہیں ہوا۔2008 سے 2013 تک اسٹریٹ کرائم پر کسی نے ا?واز نہیں اٹھائی۔اسٹریٹ کرائم پر ہمیں کام کرنا ہے ، یہ ایک سنگین مسئلہ بن چکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ نگراں دورحکومت میں اسٹریٹ کرائم میں اضافہ ہوا اورقرعہ اندازی کے ذریعے افسران کو تعینات کیاگیا اور انہیں یہ ٹاسک دیا گیا کہ ا?پ کو پاکستان پیپلزپارٹی کو کمزور کرکے توڑنا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پنجاب میں سول سوسائٹی اتنی ایکٹیو نہیں ہے۔تین ہفتے میں پنجاب کا ا?ئی جی تبدیل کردیا جاتا ہے اور کچھ نہیں ہوتا۔وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ ہائی کورٹ کے فیصلے کے مطابق قانون سازی کی جائے گی۔ ہائی کورٹ نے یہ ہدایت دی تھی کہ ہم ایک قانون بنائیں گے اور صوبے کی مرضی ہے کہ اس کو اختیار کریں یا اپنی مرضی کا قانون نافذ کریں۔1861 کے قانون پر تنقید کی جاتی ہے کہ اس قانون کو ابھی تک تبدیل نہیں کیا گیا۔ایسا نہیں ہے کہ 1861 کے قانون میں کوئی ترمیم نہیں کی گئی۔1861 کے قانون میں تبدیلیاں ہوتی رہی ہیں۔انہوں نے کہا کہ عوام ہمیں ووٹ کے ذریعے کریڈٹ دیتی ہے۔#

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں