فن لینڈ کی کمپنیوں کے لیے پاکستان پرکشش ملک ہے، ہیری ریمارینین

پاکستان اور فن لینڈ ٹیکسٹائل ،یارن، فیبرک کے شعبوں میں تجارت کو فروغ دیں،خرم شہزاد

ہفتہ 17 نومبر 2018 19:03

فن لینڈ کی کمپنیوں کے لیے پاکستان پرکشش ملک ہے، ہیری ریمارینین
کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 17 نومبر2018ء) فن لینڈ کے سفیر ہیری ریمارینین نے کہا ہے کہ پاکستان میں فن لینڈ کی کمپنیوں کے لیے بہت زیادہ مواقع موجود ہیں۔فن لینڈ کے معروف تاجروں پر مشتمل ایک وفد اگلے سال کراچی کا دورہ کرے گا جبکہ کراچی چیمبر بھی تجارتی وفد فن لینڈ بھیج سکتا ہے۔اگر کراچی چیمبر کا وفد فن لینڈ کا دورہ کرے گا تو اہم ان کے دورے کے دوران بہترین پروگرام ترتیب دینے کی یقین دہانی کرواتے ہیں۔

ہم فن لینڈ میں آپ کے شہر کے وفد کی میزبانی کرنے میں خوشی محسوس کریں گے تاکہ آپ ہماری کامیابیوں جس میں صفائی و ستھرائی میں ٹیکنالوجی کا استعمال، توانائی کی صلاحیت بہتر بنانا اور ہم کس طرح فضلے کو توانائی میں تبدیل کرتے ہیں ان سب کا جائزہ لے سکیں جو کراچی کے لیے بھی قابل عمل ہوسکتی ہیں ۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار انہوں نے کراچی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری (کے سی سی آئی) کے دورے کے موقع پر اجلاس سے خطاب میں کیا۔

کراچی میں فن لینڈ کی اعزازی قونصل جنرل سعدیہ خان،وائس چیئرمین بزنس مین گروپ وسابق صدر کے سی سی آئی انجم نثار،قائمقام صدر کے سی سی آئی خرم شہزاد،نائب صدر، آصف شیخ جاوید،ڈپلومیٹک مشنز و ایمبیسیز لائژن سب کمیٹی کے چیئرمین شمعون ذکی،سابق صدر کے سی سی آئی اے کیو خلیل اور منیجنگ کمیٹی کے اراکین بھی اجلاس میں شریک تھے۔فن لینڈ کے سفیر نے کہاکہ جب ہم کراچی کے مستقبل کی طرف دیکھتے ہیں تو وہاں کچھ شعبے ایسے ہوسکتے ہیں جہاں فن لینڈ کی ٹیکنالوجیز،مہارت اور معلومات کواستعمال کیا جاسکتاہے لہذا دونوں ملکوں کے درمیان تجارتی وفود کے تبادلے کی ضرورت ہے۔

انہوں نے فن لینڈ میں فضلے کو توانائی میں تبدیل کرنے کی ٹیکنالوجی کا ذکر کرتے ہوئے بتایاکہ فن لینڈ میں اب کوئی ایک بھی لینڈ فل سائٹ موجود نہیں کیونکہ تمام ہی فضلے بشمول اسپتالوں کے خطرناک فضلے کو ہم ا اثاثہ سمجھتے ہیںجسے توانائی میں تبدیل کیا جاتا ہے۔ فن لینڈ میں40فیصد توانائی متبادل توانائی کے ذرائع سے حاصل کی جاتی ہے اور اگلے چند سالوں میں یہ توانائی کی پیداوار60فیصد تک پہنچ جائے گی۔

پاکستان بھی فن لینڈ کی توانائی میں مہارت، تعلیم کے تجربے،صاف اور سرسبز ٹیکنالوجی، لفٹوں میں استعمال ہونے والے ٹیکنالوجی سلوشن،جنگلات اور قدرتی وسائل کے پائیدار استعمال کے تجربات سے مستفید ہو کر فوائد حاصل کرسکتا ہے۔انہوں نے کہاکہ دنیا کے ساتوں سمندروں میں 50فیصد جہاز فن لینڈ کی ٹیکنالوجی سے لیس ہیں جبکہ فن لینڈ کی 11فیصد آمدنی صحت کی ٹیکنالوجی سے حاصل ہوتی ہے جو پاکستان کے صحت کے شعبے کے لیے بھی مفید ثابت ہوسکتی ہے۔

فن لینڈ کے سفیر نے کہاکہ پاکستان مشرق وسطیٰ اور مغربی ممالک کے درمیان اہم محل وقوع پر واقع ہے جو آج ایشیا کو یورپ سے جوڑتا ہے جس کی وجہ چائنا پاکستان اکنامک کوریڈور ( سی پیک ) ہے اور سڑکوں، ٹرینوں، پروازیں،جہازرانی کی سہولیات بہتر رسائی کا سبب ہیںلہٰذا فن لینڈ پاکستان کے ساتھ دوطرفہ تجارتی تعلقات و سرمایہ کاری کو بہتر بنانے کا خواہش مندہے۔

انہوں نے کہاکہ فن لینڈ 60 لاکھ سے بھی کم آبادی کا چھوٹا ملک ہونے کے باوجود ایجادات،ٹیکنالوجیز،جدت اور سلوشنز کے لحاظ سے بہت زیادہ بڑا ہے۔آپ کسی بھی ملک کا دورہ کریں چاہے چائنا ہو، افریقا ہو، لندن ہو،امریکا ہو، کینیڈا ہو، پاکستان ہو یا کوئی اور ملک وہاں ہمیشہ فن لینڈ کی ایجاد کردہ یا فراہم کردہ اشیاء پائیں گے۔بی ایم جی کے وائس چیئرمین و سابق صدر کے سی سی آئی انجم نثار نے دونوں ملکوں کے درمیان معمولی تجارتی حجم پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے ٹیکنالوجیکل تعاون پر زور دیا جس سے پاکستان کے صنعتی یونٹس کی پیدوار اور صلاحیت کو بہتر بنانے میں یقینی طور پر مدد ملے گی۔

انہوںنے کراچی اور پاکستان بھر میں سیکیورٹی کے بارے میں منفی تاثر کی وضاحت پر زور دیا جوکئی سرمایہ کاروں کے پاکستان کے دورے کی حوصلہ شکنی کرتا ہے۔کراچی میں حقیقت میںبہت زیادہ سرگرمیاں ہورہی ہے جو فن لینڈ کے لئے مختلف شعبوں بشمول ٹیکسٹائل،ٹمبر،پلپ و پیپر،کیمیکلز،زراعت اور معیشت کے دیگر اہم شعبوں میں براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری کے لیے پرکشش شہر ہے ۔

انہوںنے کہاکہ پاکستان فن لینڈ کے سیاحوں کے لیے بھی ایک اہم مقام ہے۔کے سی سی آئی کے قائمقام صدر خرم شہزاد نے کہاکہ کے سی سی آئی فن لینڈ کے ساتھ دوطرفہ تجارت کی نئی راہیں تلاش کرنے اور دوطرفہ تجارتی تعلقات کو فروغ دینے کا خواہشمند ہے اور ہمارا یہ یقین ہے کہ فن لینڈ کے ساتھ تعلقات کو بہتر بنانے اور فن لینڈ کی تاجربرادری کے ساتھ کاروبار کو فروغ دینے سے یقینی طور پر اقتصادی بحران پر قابو پانے میں مددملے گی اور دونوں ممالک کے لیے خوشحالی یقینی بنائی جائے گی۔

انہوںنے دونوں ملکوں کے مابین تجارتی تعلقات کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ پاکستان اور فن لینڈ کے درمیان دوطرفہ تجارتی تعلقات معنی خیز نہیں ۔ 2017 میں پاکستان نے 70ملین ڈالر کی کموڈیٹیز درآمد کیں جبکہ 65.8ملین ڈالر مالیت کی فن لینڈ کو برآمدات کیں جو ناکافی تجارتی حجم کی نشاندہی کرتی ہے جس پر سنجیدگی سے توجہ دینے کی ضرورت ہے۔انہوںنے کہاکہ پاکستان فن لینڈ کے ساتھ ٹیکسٹائل ،یارن اور فیبرک کے شعبوں میں تجارت کرسکتا ہے کیونکہ فن لینڈ ان ٹیکسٹائل کموڈیٹیز کا درآمدی ملک ہے۔

مزید برآں پاکستان ٹیکنالوجیکل انڈسٹری کی ترقی کے لیے فن لینڈ کے ٹیکنالوجی تھنک ٹینک کے ساتھ اشتراک کرسکتا ہے۔فن لینڈ اور پاکستان میں معیشت کے مختلف شعبوں میں تعلقات کو بڑھانے کے وسیع مواقع موجود ہیں لہٰذا پاکستان میں نجی شعبے کو فن لینڈ کے تاجروں کے ساتھ رابطوں کو بڑھانا چاہیے۔انہوں نے زور دیتے ہوئے کہاکہ فن لینڈ پچھلے 500سالوں سے جنگلات کے وسائل کو کاروبار وصنعت کے لیے استعمال کررہاہے پاکستان بھی اپنی جنگلات کی صنعت کوبہتر بنانے کے لیے فن لینڈ سے بہت کچھ سیکھ سکتا ہے اور سرسبز ماحول کو فروغ دے سکتا ہے۔

انہوں نے مزید کہاکہ فن لینڈ نے توانائی کی صلاحیت میں شاندار ترقی کی ہے اور فن لینڈ کے ساتھ قریبی تعاون کو فروغ دے کر پاکستان صنعتی ودیگر شعبوں میں توانائی کے مؤثر استعمال کو یقینی بنا سکتا ہے۔صحت ایک بڑا شعبہ ہے جس میں فن لینڈ نے بہت تیزی سے برآمدی لحاظ سے ترقی کی ہے لہٰذا پاکستان فن لینڈ کی جدت اور اس مخصوص شعبے میں فن لینڈ کی ترقی سے بھی فائدہ اٹھاسکتا ہے۔

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں