وزیر اعظم عمران خان کراچی والوں کی نسل کشی کا نوٹس لیں،ایم کیو ایم اور پی ٹی آئی مردم شماری پر اپنی چپ توڑیں اور اپنا موقف واضح کریں، مصطفی کمال

چیف جسٹس آف پاکستان بڑے دل کا مظاہرہ کرتے ہوئے کراچی کے شہری فیصل رضا عابدی کوبھی انسانی ہمدردی کی بنیاد پرمعاف کردیں، پریس کانفرنس

منگل 20 نومبر 2018 22:07

وزیر اعظم عمران خان کراچی والوں کی نسل کشی کا نوٹس لیں،ایم کیو ایم اور پی ٹی آئی مردم شماری پر اپنی چپ توڑیں اور اپنا موقف واضح کریں، مصطفی کمال
کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 20 نومبر2018ء) پاک سر زمین پارٹی مشترکہ مفادات کائونسل میں کراچی کی مشکوک مردم شماری کو حتمی قرار دینے کی کوشش کو مسترد کرتی ہے ۔اس بات کا اظہار سید مصطفی کمال نے پارٹی کے مرکزی سیکریٹیریٹ پاکستان ہائوس میںایک پر ہجوم پریس کانفرنس میں کیا۔ دنیا کے ترقی یافتہ ممالک میں مردم شماری کے بعد نتائج کا آڈٹ کیا جاتا ہے جس میں غلطیوں کو درست کر کے حتمی نتائج جاری کئے جاتے ہیں لیکن دنیا کی تاریخ میں پہلی مرتبہ بغیر تصدیق کے مشکوک نتائج کو حتمی طورپر تسلیم کرنے کیلئے اسٹیٹسٹکس بیورو کی جانب سے وزیر اعظم کوسمری ارسال کر دی گئی ہے۔

پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زردار ی کچھ دن پہلے اسمبلی کے فلور پر کھڑے ہو کر کہا تھا کہ کراچی کی آبادی جسے 1کروڑ 60لاکھ دکھایا گیا ہے وہ کسی صورت 3کروڑ سے کم نہیں ہے، اگر انہی نتائج کو حتمی تسلیم کر لیا گیا تویہ سندھ کی عوام کے ساتھ بہت بڑاظلم ہوگا۔

(جاری ہے)

سید مصطفی کمال نے شریک چیئرمین پیپلز پارٹی کی بات کی تائید کرتے ہوئے کہا کہ مشکوک مردم شماری کے نتائج کو تسلیم کرنا کراچی کی نسل کشی کے مترادف ہے کیونکہ اسی حساب سے سندھ بھر کی عوام کو وفاق سے تمام تر ضروری فنڈز اور وسائل کم ملیں گے جس کا خمیازہ سندھ کی عوام کو بھگتنا پڑے گا۔

اس صورتحال میں کراچی کو کوئی سا بھی پیکج دے دیا جائے وہ یہاں کی ضروریات کو پوری کرنے کیلئے ناکافی ہوگا۔ سید مصطفی کمال نے وزیر اعظم عمران خان سے کراچی کے لوگوں کی نسل کشی کا نوٹس لینے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ کے پاس کراچی کا مینڈیٹ ہے، کراچی سے آپکا صدر،گورنر، 14قومی اسمبلی اور29صوبائی اسمبلی کی نشستیں ہیںا س لیئے خاموش نہ رہیںنیز ایم کیو ایم پاکستان کے کنوینئرڈاکٹر خالد مقبول صدیقی اور معروف قانون دان اور وفاقی وزیر قانون فروغ نسیم سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ فروغ نسیم اتنے باصلاحیت پیشہ ور وکیل ہیں کہ انہوں نے الطاف حسین اور جنرل مشرف کو ایک دن کی جیل نہیں ہونے دی تو ان سے گزارش ہے کہ وہ کراچی کے لوگوں کا بھی مقدمہ لڑلیں،جبکہ خالد مقبول صدیقی اور انکی پارٹی بھی عوام میں انتخابات سے پہلے تک مردم شماری پر گھن گرج کرتے تھے لیکن انتخابات کے بعد سے اس اہم ترین مسئلے پر بالکل سناٹا ہے۔

سید مصطفی کمال نے کہا کہ ایم کیو ایم والوں نے مہاجر کے نام پر اور تحریک انصاف نے تبدیلی کے نام پرکراچی والوں سے ووٹ لیااور حکومت بنائی اس لئے دونوںانتخابات کے بعدمردم شماری پر کراچی والوں کواپنے موقف سے آگاہ کریں۔ناجائز تجاوزات کے خلاف آپریشن پر پارٹی کا موقف دیتے ہو ئے مصطفی کمال نے کہا کہ پاک سر زمین پارٹی تمام ناجائز تجاوزات کے خلاف ہے اور پارٹی کے تمام کارکنان سپریم کورٹ کے ہر فیصلے کے آگے سر تسلیم خم کرتے ہیں لیکن ریاست ماں کی طرح ہوتی ہے جو غلط کام کرنے پر ڈانٹتی اور مارتی ہے لیکن گھر سے نکال کر بھوکا نہیں مارتی ،کہاں تو دعویٰ تھا ایک کروڑ نوکریوں کا اور کہاں حکومت کے شروعاتی دنوں میں ہی ہزاروںکا کاروبار ختم کر کے لاکھوں کو بے روزگار کر دیا اور لاکھوں گھروں کے چولھے ٹھنڈے کردیئے۔

موجودہ آپریشن کچھ بھی نہیں ہے، میں نے نظامت کے زمانے میں لیاری ایکسپریس وے بنانے کیلئے 28ہزار گھر گرائے جو ناجائز تجاوزات کے زمرے میں آتے تھے لیکن اس وقت کی عدلیہ ، حکومت اور اداروں نے فیصلہ کیا کہ ان لوگوں کو بے گھر نہیں کیا جائے گا بلکہ 3 نئی آبادیاں بنائی جائیں گی جہاں ان لوگوں کو آباد کرنے سے پہلے پانی ،سیوریج ، بلی ، گیس کی لائنیںڈالی گئیں، اسکول ، اسپتال،ڈسپنسری، سڑکیں اور مسجدکی تعمیرسمیت بنیادی ضرورتیں دستیاب کی گئیں اور پھر ان نالوں میںغیر قانونی طور پر بسنے والوں کو 80گز کا پلاٹ اور 50ہزار نقد دے کر منتقل کیا گیا۔

اسی طرح پریڈی اسٹریٹ بنانے کیلئے 1285مکانات توڑ کر بلدیہ کی کائونسل کی منظوری کے بعد متاثرین کوٹی پی 2کی زائد زمین پر عارضی طور پر منتقل کیا۔اسی طرح کٹی پہاڑی پر غیر قانونی مقیم 150خاندانوں کو دوسری جگہ منتقل کیا کیونکہ ریاست ماں جیسی ہوتی ہے۔حکومتیں ناجائز تجاوزات ختم کرنے سے پہلے متاثرین کے لئے متبادل انتظامات کرتی ہیںاور پھر آپریشن کرتی ہیں کیونکہ متاثرین ہوا میں تحلیل نہیں ہوجاتے بلکہ انکے ساتھ اہل خانہ کے پیٹ جڑے ہوتے ہیں۔

سید مصطفی کمال نے سپریم کورٹ سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ اپنے حکم پر ہونے والے آپریشن پر نظر رکھیں کیونکہ خدشہ ہے کہ جو لوگ یہ دکانیں تڑوا رہے ہیںوہی بعد میں پھر ان لوگوں کو وہاں آباد کرنے کیلئے بھاری رشوت طلب کریں گے۔پاکستان کوارٹر اور مارٹن کوارٹر میں لوگ 60سالوں سے اپنے گھروں میں رہ رہے ہیں جنکو بے دخل کیا جا رہا ہے ۔۔انہوں نے سپریم کورٹ سے مودبانہ اپیل کرتے ہوئے کہا کہ میئر کراچی کو بلا کر عوام کے وسیع تر مفاد میں لوگوں کو پانی پلانے، کچرا اٹھانے اور لوگوں کے مسائل حل کرنے کے اختیارات بھی دے دیں۔

مہنگائی کا طوفان برپا ہو گیا ہے گھر کے اخراجات کیلئے جو پیسے 20دن چلتے تھے وہ اب 10دن چلتے ہیں۔مصطفی کمال نے کہا کہ پانی کا مسئلہ انتہائی اہم ہے جس کے لئے عوام کوکہا گیا تھا کہ کے 4کا منصوبہ بنایا جا رہا ہے لیکن یہ منصوبہ جو کہ ہمارے زمانے میں 12ارب کا تھا اب 81ارب کا ہوگیا ہے اور جو اب بننے نہیں جا رہا کیونکہ اس کی 50فیصد لاگت وفاق اور 50فیصد صوبائی حکومت کو دینی تھی لیکن اب وفاق نے بڑھی ہوئی زائد رقم کا 50فیصد دینے سے انکار کر دیا ہے ۔

شہر کراچی میں5ہزار کا ٹینکر50ہزار میں بھی نہیں ملے گا۔لوگ ایک گیلن پانی کیلئے ایک دوسرے کی جانیں لیں گے۔ حکمرانوں سے اپیل کرتا ہوں کہ اس طرح کراچی کو تباہ نہ کریں کراچی تباہ ہوگا تو پاکستان تباہ ہو جائے گا۔مصطفی کمال نے سپریم کورٹ کے حکم کے مطابق کثیر المنزلہ عمارتوں کی تعمیر پر عائد پابندی کا زکر کرتے ہوئے کہا کہ کراچی کا جوماسٹر پلان ہم نے بنایاتھا اس میں کثیر المنزلہ عمارتوں کے لئے علیحدہ زون مختص کئے تھے۔

جبکہ اونچی عمارتوں کی تعمیر پر پابندی کی وجہ سے تعمیراتی صنعت سے وابستہ پاکستان اور کراچی کی اسٹیل ملز سمیت 35سی40صنعتیں بند ہو گئی ہیں اور لاکھوں افراد بے روزگار ہو چکے ہیں۔ واٹر بورڈ کا موقف ہے کہ انکے پاس پانی دستیاب نہیں ہے لیکن عمارتیں پانی نہیں پیتیں انسان پیتے ہیں۔کثیر المنزلہ عمارتیںکراچی کی بڑھتی آبادی کے مسائل قابو کرنے کیلئے ناگزیر ہیں۔

سید مصطفی کمال نے چیف جسٹس آف پاکستان سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ آپ نے گزشتہ دنوںبڑے دل کا مظاہرہ کرتے ہوئے اپنے خلاف کی گئی خطرناک ترین باتوں کو بھی درگزر کیا ہے اس لیئے کراچی کے شہری فیصل رضا عابدی کوبھی انسانی ہمدردی کی بنیاد پرمعاف کردیں۔سید مصطفی کمال نے کہا کہ ہمارے بارے میں یہ تاثر ہے کہ پی ایس پی ایم کیو ایم کا ایک دھڑا ہے جبکہ اس کے برعکس ہمارے درمیان کوئی مماثلت نہیں ، ہمارا اپنا منشور، سوچ اور نظریہ ہے۔

سید مصطفی کمال نے پریس کانفرنس میں موجود اپنی مرکزی قیادت کے تمام لوگوں کی نشاندہی کرتے ہوئے کہا کہ ان میں سے کسی کا تعلق بھی ایم کیو ایم سے نہیں ہے لیکن یہ پی ایس پی کیی فیصلہ سازی میں شامل ہیں۔انہوں نے کہا کہ نوجوانوں کو دعوت دیتا ہوں کہ آپ نے سب کو آزما لیا آئیں اور ہماری جدو جہد کا حصہ بنیں، آئیں ہم حقیقی تبدیلی لے کر آئیں جہاں ایک عام آدمی کو انصاف اورعزت نفس کے ساتھ اسکے حقوق ملیں۔

سید مصطفی کمال نے وزیر اعظم عمران خان کے یو ٹرن کے مضحکہ خیز بیان پر تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ہوزیر اعظم نوجوانوں کوقرآن اور اسلامی تاریخ کے برخلاف جو سکھانا چاہ رہے ہیں وہ نا قابل قبول ہے ۔قرآن حکم دیتا ہے کہ حق پر ڈٹ جائو ۔ مصطفی کمال نے واقعہ کربلا کا زکر کرتے ہوئے کہا کہ امام حسین ؑ اور انکا پورا خاندان حق پر ڈٹ گیا اور اپنی جانیں قربان کر دیں لیکن یو ٹرن نہیں لیا۔

مصطفی کمال نے یاد دلایا کہ سر سید احمد خان کے خلاف اس وقت کے علماء نے انکی علمی کاوشوں کی وجہ سے فتوے جاری کر دیئے تھے لیکن اگر وہ بھی ڈر کے یو ٹرن لے لیتے تو آج برصغیر کے مسلمان تعلیمی لحاظ سے انتہائی پست ہوتے۔بعد ازاں سید مصطفی کمال نے پوری امت مسلمہ کو عید میلاد النبیؐکی مبارکباد دی۔

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں