نصاب تعلیم سے لے کر اداروں تک سیکولرازم اور لبرل ازم کو فروغ دیا جارہا ہے، علامہ کوکب نورانی اوکاڑوی

آسیہ ملعونہ کا کیس سپریم کورٹ کے بجائے شریعت کورٹ یا پھر علماء کرام کی عدالت میں کیا جائے، جلسہ عید میلاد النبیﷺ سے خطاب

جمعرات 22 نومبر 2018 13:34

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 22 نومبر2018ء) علامہ ڈاکٹر کوکب نورانی اوکاڑوی نے کہا کہ نصاب تعلیم سے لے کر اداروں تک سیکولرازم اور لبرل ازم کو فروغ دیا جارہا ہے، قومی اسمبلی میں اسرائیل اور یہود ونصاریٰ کے حوالے سے بات کی گئی یا کرائی گئی وہ قرآن وسنت کے خلاف ہے، حکومت فوراً اس کی تردید کرے ورنہ قرآن وسنت کے خلاف بات کرنے پر اس رکن پر مقدمہ قائم کیا جائے۔

اہلسنت وجماعت فوج سے کوئی تعصب نہیں رکھتی۔ کسی نے اگر ان کے خلاف کوئی فتویٰ دیا تو یہ اس کا انفرادی فعل ہے۔ آسیہ ملعونہ کا کیس سپریم کورٹ کے بجائے شریعت کورٹ یا پھر علماء کرام کی عدالت میں کیا جائے۔ تمام مقتدرہ قوتیں عاشقان رسولﷺ کو بند گلی میں لے جانے کی روش کو ترک کردیں۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز جماعت اہلسنت کے تحت نشتر پارک میں جلسہ جشن عید میلادالنبیﷺ سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

(جاری ہے)

اس موقع پر جماعت اہلسنت کے سربراہ علامہ شاہ عبدالحق قادری، حاجی حنیف طیب، علامہ ابرار رحمانی ، علامہ عبدالحفیظ معارفی، مفتی عابد جلالی،مفتی یونس شاکر، علامہ الطاف قادری، علامہ اشرف گورمانی، علامہ فیروز الدین ہزاروی، شاہ سراج الحق، عاطف بلو سمیت مختلف سنی تنظیموں کے سربراہان ، کارکنان اور عوام اہلسنت کی ایک بڑی تعداد موجود تھی۔

علامہ کوکب نورانی اوکاڑوی نے کہا کہ آسیہ ملعونہ کے جو نظر ثانی کا کیس سپریم کورٹ میں چل رہا ہے۔ میرا پہلے دن سے ہی یہ مطالبہ ہے کہ اس کو شریعت کورٹ میں ٹرائل کیا جائے یا علماء کی عدالت کی فیصلہ کرے۔ ہم یہ نہیں کہتے ہیں کہ وہ مجرم ہے یا نہیں۔ اس کا فیصلہ علماء کی عدالت کرے یا شریعت کرے تاکہ لاکھوں لوگ جو پریشان ہیں ان کی پریشانی دور ہوسکے۔

انہوں نے کہا کہ قومی اسمبلی میں کسی رکن نے اسرائیل اور یہود ونصاری کے حوالے بات کی یا اس سے کرائی گئی وہ قرآن وسنت کے خلاف ہے۔ ہمارا مطالبہ ہے کہ اس کی فوراً تردید کی جائے ورنہ قرآن وسنت کے خلاف اس پر مقدمہ قائم کیا جائے کہ اس نے قرآن وسنت کی توہین کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت اہل سنت کے حوالے سے اپنا سلوک ٹھیک کرلے اور اہلسنت سمیت عوام کو بلدیات کے حوالے سے جو مشکلات درپیش ہیں انہیں فی الفور دور کیا جائے۔

علامہ کوکب نورانی نے کہا کہ سرکاری نصاب سے نبی اکرمﷺ کا ذکر نکالا جاچکا ہے۔ نصاب تعلیم سے لے کر اداروں تک سیکولرازم اور لبرل ازم کو فروغ دیا جارہا ہے۔ اگر بچوں کو ابتداء سے رحمت اللعالمینﷺ سے وابستہ نہیں کیا جائے گا تو ہمارے اداروں میں رومی اور راضی پیدا نہیں ہوں گے۔ جامی اور غزالی پیدا نہیں ہونگے۔انہوں نے کہا کہ ہم اہلسنت وجماعت سے وابستہ لوگ فوج سے کوئی تعصب نہیں رکھتے۔

کسی کا کوئی ایسا فتوی جو اس نے فوج کے خلاف دیا ہو،وہ اس کا انفرادی فعل ہے۔ اس کو تمام اہلسنت سے نہ جوڑا جائے۔علامہ کوکب نورانی نے مزید کہا کہ اہلسنت وجماعت 14 ویں صدی کی پیداوار نہیں ہیں۔ صحابہ کرامؓ سے لے کر ہم تک تسلسل ہے۔ یہ اہلسنت کا لقب صحابہ کرامؓ سے لے کر اب چلا آرہا ہے۔ جنہوں نے یہ لفظ چوری کیا وہ اپنے آپ کو اہلسنت ثابت نہیں کرسکتے۔

انہوں نے کہا کہ لبیک یارسول اللہﷺ کے نعرے لگتے ہیں کہ تو یہ گمان نہ کیجئے کہ گا وہ کسی تحریک یا کسی ایک جماعت کے ہیں۔ یہ نعرہ شروع سے آج تک اہلسنت کا نعرہ ہے۔ اس کو کسی ایک جماعت یا تحریک سے وابستہ نہیں کیا جائے۔ منکرین میلاد اگر میلاد مصطفیﷺ منانا نہیں چاہتے تو نہ منائیں لیکن میلاد مصطفیﷺ کے خلاف واویلا بھی نہ کریں۔ ہم نبیﷺ کی عزت کے معاملے میں کوئی لچک نہیں رکھتے۔

انہوں نے کہا کہ میلاد مصطفیﷺ پوری دنیا میں منایا جاتا ہے اور منایا جاتا رہے گا۔ یہ سنی پاکستان بنانے والوں کی اولاد ہیں اور آج پاکستان بچانے کا وقت ہے تو آج ہر سنی اس میں شامل ہوگا۔ تمام مقتدرہ قوتیں پاکستان اور اسلام سے محبت کرنیو الے اور اس وطن کے استحکام کے لئے اداروں کے شانہ بشانہ رہنے والے محب وطن عاشقان رسولﷺ کو بند گلی میں لے جانے کی روش کو ترک کردیں۔

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں