امن وامان کی صورت حال کو ہر صورت برقرار رکھیں گے ،وزیراعلیٰ سندھ

مراد علی شاہ کی زیر صدارت ایپکس کمیٹی کا اجلاس ،کور کمانڈر، چیف سیکرٹری کی شرکت

پیر 10 دسمبر 2018 16:55

امن وامان کی صورت حال کو ہر صورت برقرار رکھیں گے ،وزیراعلیٰ سندھ
کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 10 دسمبر2018ء) وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ سندھ میں امن و امان کی صورتحال بہترین ہے تاہم ہمیں سیکیورٹی پر خصوصی توجہ دینی ہے اور امن امان کی بحالی کو برقرار رکھنا ہے۔ترجمان وزیر اعلیٰ ہاؤس کے مطابق وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کی صدارت میں ایپکس کمیٹی کا 23 واں اجلاس ہوا، جس میں کورکمانڈر کراچی، چیف سیکریٹری، صوبائی وزیر سید ناصر شاہ، وزیراعلیٰ سندھ کے مشیر مرتضیٰ وہاب، ایڈووکیٹ جنرل، ڈی جی رینجرز، آئی جی پولیس، کورپس کے کے برگیڈیئر انٹیلیجنس اداروں کے صوبائی سربران، سیکریٹری داخلہ، پرنسپل سیکریٹری، ایڈیشنل آئی جی اسپیشل برانچ اور دیگر متعلقہ افسران شریک ہوئے گورنر سندھ اجلاس میں شریک نہیں تھے۔

اجلاس میں 22 ویں ایپکس کمیٹی کے فیصلوں پر عملدرآمد، حالیہ سیکیورٹی صورتحال پر بریفنگ، نیشنل ایکشن پلان کا ریویو، انسداد دہشتگردی مقدمات کی تفتیش اور پرسیکیوشن پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

(جاری ہے)

اس دوران کمیٹی نے 22 ویں ایپکس اجلاس کے منٹس منظور کر لئے اجلاس میں سیکریٹری داخلہ، کور کمانڈر کراچی اور دیگر حکام کی جانب سے وزیراعلیٰ کو بریفنگ دی گئی۔

سیکریٹری داخلہ کبیر قاضی نے اجلاس کے شرکاء کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ 22 ویں ایپکس کے فیصلے کی روشنی میں مدارس کی رجسٹریشن اور دیگر سرکاری/ غیر سرکاری اداروں کی اداروں کی مانیٹرنگ کے لئے ورکنگ گروپ کا قیام ہو چکا ہے، یہ گروپ سیکریٹری داخلہ کی سربراہی میں قائم ہوا ہے، سیکریٹری مذہبی امور، پولیس، امن امان قائم کرنے والے ادارے، سوشل ویلفیئر، انڈسٹریز، ایجوکیشن ویلفیئر کے نمائندے کمیٹی میں شامل ہیں اس کا پہلا اجلاس 5 دسمبر 2018 کو ہو چکا ہے اجلاس میں مدارس کی رجسٹریشن اور مدارس اور دیگر سرکاری تعلیمی اداروں کی مانیٹرنگ تین چیزوں پر کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

سورس آف فنڈنگ اور اس کا استعمال، یعنی کہاں سے فنڈز آ رہے ہیں اور ان کا کس طرح استعمال ہو رہا ہے بیرون ممالک کے طلبہ جو وہاں تعلیم حاصل کر رہے ہیں ان کی اسناد کی جانچ پڑتال کرنی ہے نصاب کا جائزہ لینا ہے یعنی نصاب میں کوئی ایسی چیز نہ ہو جو ملک کے خلاف اور دہشتگردی کے حق میں ہو۔اس پر وزیر اعلیٰ سندھ نے کہا کہ جیو ٹریڈنگ صرف مدارس کی نہیں ہوگی بلکہ تمام تعلیمی اداروں کی ہوگی تحقیقات سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ دہشتگردی میں صرف چند مدارس کے بچے ملوث ہیں لیکن ملک کے بڑے بڑے تعلیمی اداروں کے بچے بھی ملوث رہے ہیں۔

اجلاس میں بتایا گیا کہ مدارس کی رجسٹریشن کا ڈرافٹ تیار ہو گیا ہے جس کا لاء ڈپارٹمنٹ جائزہ لے گا۔جو مدارس اہم شاہراہوں پر ہیں انکی منتقلی کے لیئے ان سے بات کی جائے۔مدارس کا اہم شاہراہوں پر قیام کرنے کے لئے نئی این او سی جاری ہوں گی۔ کراچی سیف سٹی پر بریفنگ میں بتایا گیا کہ کراچی سیف سٹی پروجیکٹ پبلک پرائیوٹ پارٹنرشپ پر ہو رہا تھا اب پی پی پی موڈ پر یہ پروجیکٹ نہیں کر رہے ہیں نادرا اور دیگر سیف سٹی پر کام کرنے والے دیگر اداروں کو درخوارست کی گئی ہے کہ وہ اپنا پرپوزل دیں۔

وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ سیف سٹی میں صرف کیمرہ نہیں بلکہ اس میں رسپونس بہت اہم ہیں، یہ کیمرہ خارجی اور داخلی مقامات پر نصب ہونگے،رسپونس میں پولیس، ٹریفک ، فائربرگیڈ اور ہر طرح کا رسپونس ہوگا کورکمانڈر کراچی نے کہا کہ سائبر کرائم کا سسٹم ہمارا اپنا ہونا چاہیے، آرمی چیف کو درخواست کی جائے گی کہ آرمی کی سائبر سیکیورٹی ونگ سے سندھ حکومت کو مدد فراہم کرے۔

اپیکس کمیٹی نے سیف سٹی پائلیٹ پروجیکٹ کے طور پر شروع کرنیکی منظوری دی۔علاقائی پولیس اور دیگر سکیورٹی کے ادارے ملکر فیصلہ کریں گیوزیراعلی سندھ نے کہا کہ اسٹریٹ کرائم کے بھوت ختم کرنا ہے اسٹریٹ کرائم کنٹرول کے حوالے سے بریفنگ میں بتایا گیا کہ۔: اسٹریٹ کرائم کو کنٹرول کرنے کے لئے قانون میں اصلاحات کیئے جا رہے ہیں سی آر پی سی کا سیکشن 30 کے تحت اسپیشل مجسٹریٹس اسٹریٹ کرائم کے مقدمات کی سماعت کرے گا اس میں 3 سال سے 7 سال تک سزا ہوگی۔

وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ اسٹریٹ کرائم کے بھوت کو اب ختم کرنا ہے اس میں تمام قانون نافذ کرنے والے ادارے ملکر کام کریں: پابندی زمینوں کے مقدمات سے متعلق۔بریفنگ میں۔بتایا گیا کہ : بلیک لسٹیڈ ملزمان کے 16 مقدمات ہیں جس میں 19 ملزماں ہیں جن میں 3 کو سزا ہوچکی ہے اور 9 بری ہوئے ہیں اور 7 مقدمات کی سماعت جاری ہے جو بری ہوئے ہیں ان کے خلاف اپیل فائل کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے ان مقدمات کے ٹرائل میں استغاثہ کے ساتھ جانچ پڑتال مل کر کام کرنے کا فیصلہ۔

کیا ہے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ پراسیکیوشن اور انویسٹی گیشن میں کوآرڈینیشن کے لیئے ررینجرز، جیل کا عملہ اور دیگر متعلقہ ادارے مل کر کام کریں ، جو نئے پروسیکیوٹرز ہیں انکی ٹریننگ کرنے کا فیصلہ بھی کیا گیا ہے وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ چیف سیکریٹری سندھ کو ہدایت کہ وہ پوری کوآرڈینیشن کو مانیٹر کریں اور منظم کریں: بورڈ فورس سے متعلق بریفنگ کے دوران۔

بتایا گیا کہ: سندھ ط بلوچستان پر ایک پولیس اسٹیشن قائم کیا گیا ہے اور 69 پولیس پوسٹس بنائیں گئی ہیں ان پر 381 پولیس اہلکار کام کر رہے ہیں اور 10 موبائل بھی مہیا کیئے گئے ہیں ان پولیس اسٹیشن کی ہفتوار پروگریس رپورٹ حکومت کے ساتھ شیئر کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے اجلاس میں بتایا گیا کہ بانی۔ایم۔کیو۔ایم کے نام پر 62 عمارتیں اور دیگر ادارے تھے یہ تمام نام تبدیل کیئے گئے ہیں؛ تمام 1899 درگاہوں کی سکیورٹی آڈٹ کی گئی ہیجن میں اہم درگاہوں کی سکیورٹی بہتر کی گئی ہیوزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ ہم نے 270 ملین روپے جاری کیئے گئے ہیں تاکہ ان پر سینسرز، سی سی ٹی وی اور دیگر ضروری آلات نصب کیئے جا سکیں: سی پیک سکیورٹی سے متعلق بتایا گیا کہ : نان سی پیک اور سی پیک منصوبوں کی آڈٹ ہوچکی ہے نان سی پیک کے 93 منصوبت ہیں جہاں پر 952 غیر ملکی کام کر رہے ہیں سندھ حکومت نے 2859 سکیورٹی اہلکاروں کو تعینات کیا ہے، جن میں پولیس، آرمی، رینجرز، ایف سی شامل ہیں سی پیک کے 10 منصوبے ہیں، ان منصوبوں پر 2878 غیرملکی کام کر رہے ہیں ان منصوبوں پر843 پرائیوٹ سکیورٹی گارڈز بھی ہائیر کئے گئے ہیں۔

وزیراعلیٰ سندھ نے ہدایت دی کہ سی پیک منصوبوں کی مینجمینٹ کو ہدایت کی جائے کے وہ بھی 2843 پرائیوٹ سکیورٹی گارڈز ہائیر کریں: وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ یہ فیصلہ ہوا تھا کے جتنی سکیورٹی سرکاری فورس کی ہوگی اتنی ہی پرائیوٹ گارڈز منصوبوں کی انتظامیہ ہائیر کرے گی کچے کے علاقے سے متعلق اجلاس میں بتایا گیا کہ کچے کے علاقوں میں 110 پولیس اسٹیشن ہیں اور 50 چیک پوسٹس ہیں جہاں 3112 پولیس اہلکار تعینات ہیں ان پولیس والوں کو 87 موبائلز دی گئی ہیں اور 33 موٹر سائیلز دی گئی ہیں اجلاس میں کچے کے علاقوں میں مزید توجہ دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ کچے کے علاقوں کو پلوں اور سڑکوں کے ذریعے پکے کے علاقوں سے ملایا جائے گا: ہم نے کچے کے علاقے میں کمیونیکیشن کو بہتر کیا ہیدریاکے چھوٹے چھوٹیجزیرے بھی کچے کے اہم علاقوں سے ملائیں گی:اجلاس میں بتایا گیا کہ سندھ پولیس اور رینجرز نے پورے صوبے کی سکیورٹی آڈٹ کی ہے 15 اضلاع کی آڈٹ ہو چکی ہے اور کمزور مقامات کی نشاندہی کی گئی ہے باقی اضلاع کی سکیورٹی آڈٹ کیا جا رہا ہیوزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ کمزوریوں کی جہاں بھی نشاندہی کی گئی ہے انکو ٹھیک کیا جائی: وزیراعلیٰ سندھ نے سیکیورٹی پر خصوصی توجہ دینے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ہماری امن امان کی صورتحال بہترین ہے لیکن لانڈھی میں دھماکا، چائنیز قونصلیٹ پر حملہ اور گلستان جوہر میلاد کی محفل میں دھماکے کے تین واقعات افسوسناک ہیں۔

ہم سب کو سکیورٹی پر خصوصی توجہ دینی ہے اس سے یہ بات واضح ہو رہی ہے کہ ایک ہمیں امن امان کی بحالی کو برقرار بنانا ہے ۔

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں