دنیا میں جن ممالک نے ترقی کی وہاں قانونی کی حکمرانی تھی،چیف جسٹس ثاقب نثار

ملک کو قربانی کی ضرورت ہے، محبت کا جو معیار خاندان کے لیے ہے ملک کے لیے ہو تو ملک کی تقدیر بدل جائے گی مجھے نہیں سمجھ آئی کراچی میں پانی کی کمی کیسے ہوئی کراچی میں سپریم کورٹ کی نئی عمارت کی اشد ضرورت تھی،چیف جسٹس آف پاکستان یہ ملک ہمارا ہے، بے شمار نعمتیں ہیں،تھوڑی خامیاں ہیں، کوششیں کریں تو ملک کو بہت بہتر کرسکتے ہیں، سپریم کورٹ کراچی رجسٹری کی نئی عمارت کا سنگ بنیاد رکھنے کی تقریب سے خطاب

منگل 11 دسمبر 2018 18:07

دنیا میں جن ممالک نے ترقی کی وہاں قانونی کی حکمرانی تھی،چیف جسٹس ثاقب نثار
کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 11 دسمبر2018ء) چیف جسٹس پاکستان میاں ثاقب نثار نے کہا ہے کہ دنیا میں جن ممالک نے ترقی کی وہاں قانونی کی حکمرانی تھی ۔ موجودہ صورت حال نظام میں اصلاحات کا تقاضا کررہی ہے اور ہم خامیوں پر قابو پاکر ملک کی تقدیر بدل سکتے ہیں، اس ملک کے لئے قربانی کا جذبہ سب سے زیادہ اہمیت رکھتا ہے۔ڈیمز بنانے اور پانی کے استعمال میں احتیاط کی ضرورت ہے۔

ہمیں پانی کے مسئلے پر دیانتداری کے ساتھ کام کرنا ہے۔کراچی اور کوئٹہ کی صورتحال دیکھ کر ڈیم کی تعمیر کا خیال میرے ذہن میں آیا،مجھے نہیں سمجھ آئی کہ کراچی میں پانی کی کمی کیسے ہوئی منگل کو چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے سپریم کورٹ کراچی رجسٹری کی نئی عمارت کا سنگ بنیاد رکھ دیا۔

(جاری ہے)

پاکستان سیکریٹریٹ میں تقریب سے خطاب میں چیف جسٹس پاکستا ںمیاں ثاقب نثار نے کہا کہ کراچی میں سپریم کورٹ کی نئی عمارت کی اشد ضرورت تھی۔

صوبوں میں سپریم کورٹ رجسٹری کی ضرورت بڑھ گئی ہے۔جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ زندگی میں کبھی مایوس نہیں ہوا، اس ملک کو اللہ تعالی نے بیشمار نعمتیں عطا کی ہیں، موجودہ صورت حال نظام میں اصلاحات کا تقاضا کررہی ہے، ہم خامیوں پر قابو پاکر ملک کی تقدیر بدل سکتے ہیں، اس ملک کے لئے قربانی کا جذبہ سب سے زیادہ اہمیت رکھتا ہے۔اس ملک کو قربانی کی ضرورت ہے اور اگر محبت کا جو معیار خاندان کے لیے ہے ملک کے لیے ہو تو ملک کی تقدیر بدل جائے گی۔

چیف جسٹس پاکستان میاں ثاقب نثار نے کہا کہ کراچی میں ایک مافیا ہے، کچھ لوگوں چاہتے ہیں کراچی میں پانی کی مصنوعی قلت پیدا کی جائے،ہماری بیورج انڈسٹری تقریبا سات ارب گیلن پانی استعمال کررہی ہے۔انہوں نے کہا کہ کیا عمارت ادارہ ہوتا ہی ایسا ہرگز نہیں ہے،اس عمارت میں بیٹھ کر انصاف کرنے والے ججوں کی اہمیت ہیں،میرے ساتھی ججز اس عمارت میں انصاف کے تقاضے پورے کریں گے،یہ ملک ہمارا ہے، اس میں بے شمار نعمتیں ہیں،تھوڑی خامیاں ہیں، تھوڑی کوششیں کریں تو ملک کو بہت بہتر کرسکتے ہیں،اہم ترین کمی پاکستان میں قربانی کا جذبہ ہے۔

چیف جسٹس نے کہا کہ جو قربانی گھر خاندان کے لیے کی جاتی ہے اگر اسی جذبے کے ساتھ ملکی تعمیر میں حصہ لیں گے تو تقدیر بدل جائیگی،بچوں کی تربیت میں کوئی غفلت نہیں برتتا، کوئی اپنے بچے کو خیانت نہیں سکھاتا۔جو کچھ اپنے خاندان کیلئے کرنا چاہتے ہیں اگر وہی ملک کے لیے کرلیا جائے تو چند سالوں میں ملکی تقدیر بدل جائیگی۔انہوں نے کہا کہ عوام کے وسائل اور ان کی ضروریات ترجیح ہونی چاہیے،اگر ترجیحات بدلیں تو مشکلات کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے،پانی انسان کی زندگی ہے، انسان کا وجود پانی سے جڑا ہے،اگر پانی کے لیے فرائض انجام نہیں دیے 2025 میں طویل بحران کا شکار ہوجائیں گے،نہ صرف ڈیمز بنانے کی ضرورت ہے، پانی کے استعمال میں احتیاط کی ضرورت ہے۔

چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ آبادی کنٹرول کرنے کی مہم آنے والے دنوں میں تحریک بنے گی۔ آبادی کو کنٹرول نہیں کیا گیا تو تین سال تک آبادی 45 کروڑ تک پہنچ جائے گی۔انہوں نے امید ظاہر کی کہ میرے بعد آنے والے انصاف کے تقاضے پورے کریں گے جب کہ ہم اپنی خامیوں پر قابو پا کر ہی ملک کی تقدیر بدل سکتے ہیں اور اگر دنوں میں نہیں تو چند سالوں میں ملک کی تقدیر بدل جائے گی۔

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں