قانون کی بالادستی ترقی کے لئے لازم ہے،مقدمات کے فیصلوں میں غیر ضروری تاخیر قابل قبول نہیں،

قانون میں اصلاحات ضروری ہیں، نچلی سطح پر ثالثی کا نظام عملا رائج کردیا جائے تو سول مقدمات کا بوجھ ہلکا کیا جاسکتا ہے، مافیا ذاتی مفاد کے لئے پانی کی مصنوعی قلت میں ملوث ہے، بڑھتی ہوئی آبادی کو کنٹرول نہ کیا تو تیس سال میں آبادی44 کروڑ سے زائد ہوگی، آبادی کے حوالے سے بھرپور تحریک کی ضرورت ہے تاکہ آنے والی نسل خوشحال ہو چیف جسٹس آف پاکستان میاں ثاقب نثار کا سپریم کورٹ کراچی رجسٹری کی نئی عمارت کا سنگ بنیاد رکھنے کی تقریب سے خطاب

منگل 11 دسمبر 2018 23:26

قانون کی بالادستی ترقی کے لئے لازم ہے،مقدمات کے فیصلوں میں غیر ضروری تاخیر قابل قبول نہیں،
کراچی۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 11 دسمبر2018ء) چیف جسٹس آف پاکستان میاں ثاقب نثار نے کہا ہے کہ قانون کی بالادستی ملک کی ترقی کیلئے لازم ہے، کراچی میں ایک مافیا نے اپنے مفاد کے لئے پانی کی مصنوعی قلت پیدا کی ہوئی ہے، ہماری بیوریج انڈسٹری تقریباً سات ارب گیلن پانی استعمال کر رہی ہے، دوسرا بڑا مسئلہ بڑھتی ہوئی آبادی ہے اگر اسے کنٹرول نہ کیا تو ملک کی آبادی آئندہ تیس سال میں 44 کروڑ سے زائد ہوگی، آبادی کے حوالے سے بھرپور تحریک کی ضرورت ہے تاکہ آنے والی نسل خوشحال ہو۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے منگل کو سپریم کورٹ کراچی رجسٹری کی نئی عمارت کا سنگ بنیاد رکھنے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ عوام کے مسائل اور ان کی ضروریات ترجیح ہونی چاہیے، اگر ترجیحات بدلیں تو مشکلات کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے، پانی زندگی ہے، انسان کا وجود پانی سے جڑا ہے، اگر پانی کے حوالے سے عملی اقدامات نہیں کئے تو2025 ء میں پانی کا بحران پیدا ہو سکتا ہے، اس صورتحال سے بچنے کے لئے نہ صرف ڈیمز بنانے کی ضرورت ہے بلکہ پانی کے استعمال میں احتیاط کی بھی ضرورت ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ ملک میں دوسرا بڑا مسئلہ بڑھتی ہوئی آبادی ہے ملک کی آبادی آئندہ تیس سال میں 44 کروڑ سے زائد ہوگی آبادی کے حوالے سے بھرپور تحریک کی ضرورت ہے تاکہ آئندہ آنے والی نسل خوشحال ہو، قانون کی بالادستی ملک کی ترقی کیلئے لازم ہے۔ انہوں نے کہا کہ مقدمات کے فیصلوں میں غیر ضروری تاخیر قابل قبول نہیں، قانون میں اصلاحات ضروری ہیں، یہ بوجھ ایک دن میں ختم نہیں ہوگا، اگر نچلی سطح پر ثالثی کا نظام عملا رائج کردیا جائے تو سول مقدمات کا بوجھ ہلکا کیا جاسکتا ہے، جسٹس آصف سعید کھوسہ قوانین میں ترمیم کیلئے مسودہ تیار کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ کراچی میں پانی کے ترسیلی نظام میں بد انتظامی کے علاوہ ایک مافیا کراچی میں پانی کی مصنوعی قلت پیدا کرنے میں ملوث ہے، ہماری بیوریج انڈسٹری تقریباً سات ارب گیلن زیر زمین پانی تقریباً مفت استعمال کر رہی ہے لیکن اب اس پانی کی مناسب قیمت وصول کی جائے گی ۔ چیف جسٹس نے کہا کہ جو قربانی ہم اپنے گھر اور خاندان دیتے ہیں اگر اسی جذبے کے ساتھ ملکی تعمیر میں حصہ لیں تو چند سالوں میں ملک تقدیر بدل سکتی ہے۔

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں