پاکستان اسٹاک ایکس چینج میں گزشتہ ہفتہ اتار چڑھاؤ کا سلسلہ دیکھنے میں آیا اور مجموعی طور پر کے ایس ای100انڈیکس میں24پوائنٹس کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا

اتوار 16 دسمبر 2018 18:50

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 16 دسمبر2018ء) پاکستان اسٹاک ایکس چینج میں گزشتہ ہفتہ اتار چڑھاؤ کا سلسلہ دیکھنے میں آیا اور مجموعی طور پر کے ایس ای100انڈیکس میںصرف24پوائنٹس کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا لیکن مارکیٹ کی سرمایہ کاری مالیت میں23ارب روپے کی کمی ہوئی جب کہ28ارب روپے مالیت کے 60کروڑشیئرز کا کاروبار ہوا۔10تا14دسمبر پر مشتمل کاروباری ہفتے کا آغاز پیر کو مثبت انداز میں ہوا اور وزیر اعظم عمران خان سے بروکرز کی ملاقات کے زیر اثر سرمایہ کاروں کی جانب سے زبردست گرمجوشی کا مظاہرہ کیا گیا جس کے نتیجے میںکے ایس ای100انڈیکس میں738پوائنٹس کا اضافہ ہوالیکن گلے تین دن مارکیٹ میں مندی چھائی رہی جس کے سبب انڈیکس میں1300پوائنٹس کی کمی ہوئی جب کہ کاروباری ہفتے کے آخری روز 574پوائنٹس کی ریکوری آئی ۔

(جاری ہے)

اسٹاک ماہرین کے مطابق گزشتہ ہفتے معاشی اعداد وشمار حوصلہ افز ا نہیں تھے خاص طور پراکتوبر کے مقابلے میں نومبر میں ترسیلات زر میں39کروڑ ڈالر کی کمی ہوئی ۔گیس کی صنعتی فراہمی متاثر رہی ۔جب کہ موڈیز کی جانب سے پاکستان سے متعلق رپورٹ مایوس کن رہی جس میں ملکی شرح نمو میں کمی کا خدشہ ظاہر کیا گیا جس کے پیش نظر تین روز مندی کے اثرات چھائے رہے لیکن کاروباری ہفتے کے آخری روز سعودی عرب کی جانب سے ایک ارب ڈالر کی وصولی کی خبر پر اسٹاک مارکیٹ میں مثبت اثرات دیکھنے میں آئے ۔

گزشتہ ہفتے بیرونی سرمایہ کاروں کی جانب سی13ملین ڈالر کے حصص فروخت کئے گئے میوچل فنڈز نے بھی 50لاکھ ڈالر کے شیئرز فروخت کئے البتہ انشورنس اور انفرادی سرمایہ کاروں کی جانب سے باترتیب 80لاکھ اور70لاکھ ڈالر کے حصص خریدے گئے ۔ماہرین کا کہنا ہے کہ معیشت اس وقت تغیر کے مرحلے سے گزر رہی ہے اور بیرونی ادائیگیوں کے دباؤ کو کم کرنے کے لئے کی جانے والی مالیاتی اصلاحات سے شرح نمو میں کمی اور افراط زر میں اضافہ ہوسکتا ہے لیکن اگلے سال مارکیٹ میں کاروباری منافع کی شرح 10تا12فیصد اور حصص پر منافع 6فیصد تک رہنے کا امکان ہے ۔

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں