تھر کول منصوبے کے ثمرات پورے ملک کو پہنچیں گے ،سعید غنی

سندھ میں پیدا ہونے والے انرجی بحران پر جلد قابو پالیا جائے گا، صوبائی حکومت سنجیدہ اقدامات کررہی ہے ،صوبائی وزیر بلدیات

منگل 18 دسمبر 2018 22:13

تھر کول منصوبے کے ثمرات پورے ملک کو پہنچیں گے ،سعید غنی
کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 18 دسمبر2018ء) صوبائی وزیر بلدیات سعید غنی نے کہا ہے کہ تھر کول کا منصوبہ انتہائی اہمیت کا حامل ہے ۔اس کے پہلے فیز کا کام مکمل ہوگیا ہے ۔تکمیل کے بعد اس کے ثمرات پورے ملک کو پہنچیں گے ۔ سندھ میں پیدا ہونے والے انرجی بحران پر جلد قابو پالیا جائے گا، توانائی کے بحران کے حل کیلئے سندھ حکومت سنجیدہ ہے اور اس کے حل کیلئے مؤثر اقدامات کیے جارہے ہیں۔

انرجی ایوارڈز اور سمٹ کا انعقاد انتہائی خوش آئند ہے ۔اس طرح کی تقریبات سے ان لوگوں کی حوصلہ افزائی ہوتی ہے جو توانائی سمیت دیگر عوامی مسائل کو حل کرنے میں اہم کردار ادا کررہے ہیں، ان خیالات کا اظہار انہوں نے پاک انرجی ریویو کے زیراہتمام ’’ساتویں انرجی ایوارڈز اور فرسٹ لیڈرشپ سمٹ‘‘ سے بطور مہمان خصوصی خطاب کرتے ہوئے کیا۔

(جاری ہے)

تقریب سے ’’پاک انرجی ریویو‘‘ کے ایڈیٹر اور چیف آرگنائزر مبشر میر ، سابق سفیر زاہد حسین، انرجی ایکسپرٹ امیرالعباد ، انرجی ایکسپرٹ بریگیڈیئر (ر) نسیم احمد، پاکستان اٹامک انرجی کمیشن کے محمد لطیف ، نیشنل فوڈز کے میاں عبدالمجید اور دیگر نے بھی خطاب کیا۔

سعید غنی نے کہا کہ وزیراعلیٰ سندھ کی قیادت میں صوبائی حکومت تمام ترقیاتی منصوبوں پر انتہائی جانفشانی سے کام کررہی ہے اور بہت جلد عوام اس سے مستفید ہوں گے ۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مبشر میر نے کہا کہ سعید غنی اور ان کے والد کی مزدوروں کے لیے خدمات قابل ستائش ہیں، انہوں نے کہا کہ توانائی کا بحران سب سے زیادہ اہم ہے ، اس کی وجہ یہ ہے کہ پاکستان ایک ’’انرجی ہنگری‘‘ ملک ہے ، توانائی کی ضروریات دن بدن بڑھ رہی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ سال 2010ء میں کراچی میں انتہائی خراب حالات کے باوجود انرجی ایوارڈ کا انعقاد کیا گیا اور آج یہ ساتواں انرجی ایوارڈ ہے۔ انہوں نے کہا کہ توانائی کا بحران بنیادی مسائل میں شامل ہے ، جس کو حل کیا جاناسب سے اہم ہے۔ حکومت کو چاہیے کہ وہ توانائی کے مسائل کو ترجیحی بنیادوں پر حل کرنے کے لئے اقدامات کرے۔ زاہد حسین نے کہا کہ انرجی ایوارڈ کی کامیابی میں مبشر میر کا بہت بڑا ہاتھ ہے، اور انہوں نے مجھے بھی اس حوالے سے بہت زیادہ گائیڈ کیا۔

امیر العباد نے کہا کہ 18ویں ترمیم کے بعد تمام صوبے توانائی کے حوالے سے بہتر اقدامات کرسکتے ہیں، سندھ میں ایئر کوریڈور اور انرجی مکس کے تصور پر کام کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے پاس ڈیم بنانے کی صلاحیت موجود نہیں ہے، اس کے لیے تربیت اور شعور اجاگر کرنے کی ضرورت ہے، ورنہ یہ مسائل مستقبل میں پہاڑ بن کر سامنے آئیں گے۔ بریگیڈیئر (ر) نسیم احمد نے کہا کہ آج اگر حکومت پاکستان یہ تہیہ کرلے کہ سولر انرجی سے توانائی کی ضروریات کو پورا کیا جائے تو سولر انرجی 3سے 4 روپے فی کلوواٹ میں بجلی حاصل کی جاسکتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ دور دراز علاقوں میں سولر انرجی کے ذریعے بجلی کی ضروریات کو پورا کیا جائے اور اس کو نیشنل گرڈ میں ڈالنے کی ضرورت نہیں ہے۔ محمد لطیف نے کہا کہ پاکستان کے تمام پلانٹس اپنی استعداد کا 70 تا 80 فیصد استعمال کریں تو لوڈ شیڈنگ کا خاتمہ کیا جاسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ دو ایٹمی پاور پلانٹ نصب کیے جارہے ہیں ، جو مستقبل میں بجلی کی ضروریات کو پورا کرنے میں اہم کردار ادا کریں گے۔

ایٹمی بجلی گھر میں فیول کاسٹ سب سے کم ہے۔ انہوں نے کہا کہ نیوکلیئر پلانٹ کی لاگت اگر 50 فیصد بھی بڑھ جائے تواس کی جنریشن کاسٹ پر کوئی خاص فرق نہیں پڑتا۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت ملک میں 47 اسپتالوں میں ، نیوکلیئر ٹیکنالوجی کے ذریعے مریضوں کا علاج کیا جارہا ہے ۔ انہوںنے کہا کہ 18 اسپتال مکمل طور پر نیوکلیئر ٹریٹمنٹ سے ملک کے 80 فیصد غریب و مستحقین مریضوں کو علاج معالجے کی سہولیات فراہم کررہے ہیں۔

میاں عبدالمجید نے کہا کہ بجلی کی طلب کوپورا کرنے کے لیے ہر طرف سے کوششیں کی جارہی ہیں، لیکن اس کے ساتھ ہی روزانہ اس کے استعمال میںبھی اضافہ ہورہا ہے ، بجلی کی طلب اور رسد کے فرق کو ختم کرنے کے لیے منصوبہ بندی کی ضرورت ہے ، ہمیںہوا اور سورج کے ذریعہ سستی بجلی کے حصول کے لیے کام کرنا چاہیے جبکہ پانی سے پیدا ہونے والی بجلی بھی سستی ہے ۔

ہمارے پاس گیس کے ذخائر موجود ہونے کے باوجود ہم اسے وافر مقدار میں نکال نہیں پارہے، ہر طرف توانائی کے بحران پر چیخ و پکار سنائی دے رہی ہے ۔، مجھے یہ قوی امید ہے کہ جلد ہی اس بحران پر قابو پالیا جائے گا اور آنے والا وقت بہت اچھا ہوگا۔ تقریب کی نظامت معروف کمپیئر عروج فاطمہ نے کی۔ تقریب کے اختتام پر انرجی سیکٹر میں نمایاں کارکردگی دکھانے والی کمپنیوں اور شخصیات کو ایوارڈ سے نوازا گیا۔

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں