ہمارے پاس پانی ہی نہیں تو ڈیمز کہاں سے بھریں گے، وزیراعلی سندھ

کوئی ثابت نہیں کر سکتا کہ بے نظیر بھٹو شہید کے دور حکومت میں کالا باغ ڈیم کے لیے پیسے رکھے گئے تھے، سید مراد علی شاہ اپنی لیڈر شپ اورعوام کو جواب دہ ہوں، جے آئی ٹی کے بارے میں بھی بولوں گا لیکن ابھی وقت کم ہے،ایوان میں اظہار خیال

بدھ 16 جنوری 2019 17:03

ہمارے پاس پانی ہی نہیں تو ڈیمز کہاں سے بھریں گے، وزیراعلی سندھ
کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 16 جنوری2019ء) وزیراعلی سندھ مرادعلی شاہ نے کہا ہے کہ وفاق سندھ سے پانی کے معاملے پر زیادتی کر رہا ہے۔ مزید ڈیمز کے لیے ہمارے پاس پانی نہیں اور جب پانی ہی نہیں تو ڈیم کو کہاں سے بھریں گے۔میں اپنی لیڈر شپ اورعوام کو جواب دہ ہوں، جے آئی ٹی کے بارے میں بھی بولوں گا لیکن ابھی وقت کم ہے۔بدھ کو سندھ اسمبلی میں اظہار خیال کے دوران وزیراعلی سندھ مرادعلی شاہ نے کہا کہ وفاق سندھ سے پانی کے معاملے پر زیادتی کررہا ہے، سندھ کا خطہ سب سے زیادہ زرخیز تھا، انگریزوں نے 1859 سے رکاوٹیں ڈالنا شروع کیں، سندھ میں تو 5 دریاں سے پانی آتا تھا، انگریز نے گریٹر تھر کینال کی مخالفت کی تھی مگر پھر ڈکٹیٹر نے اسے بنادیا، اس وقت سندھ کا حصہ 48.7 ملین ایکٹر یعنی پنجاب سے زیادہ تھا جب کہ 1948 میں بھارت نے پانی بند کردیا تھا۔

(جاری ہے)

وزیراعلی سندھ کا کہنا تھا کہ انڈس واٹر ٹریٹی میں سندھ کا ایک بھی نمائندہ نہیں لیا گیا، انڈس واٹر ٹریٹی میں بھارت کو 3 دریا دے دیے گئے، پھر پانی تو کم ہونا ہی تھا، پانی ہے نہیں تو ڈیم کو کہاں سے بھریں گے، مزید ڈیمز کے لیے ہمارے پاس پانی نہیں ہے۔مراد علی شاہ نے کہا کہ سندھ کے حق کے لیے کچھ نہیں کیا گیا، سی سی آئی اس دفعہ عجیب سی بنی ہے، سندھ کے ممبران نے ہی معاملہ کونسل بھیجنے کی سفارش کی، 1991 میں پنجاب کا حصہ بڑھادیا گیا، سب سے کم اضافہ سندھ کے حصے میں کیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ سندھ کے ساتھ زیادتی کرنے والے سارے دوسری جماعتوں سے ہیں، مشترکہ مفادات کونسل کے اراکین نے کراچی کو پانی دینے کی مخالفت کی تھی، ارسا نے سندھ کے ساتھ ناانصافیاں روا رکھیں۔انہوںنے کہا کہ کوئی ثابت نہیں کر سکتا کہ بے نظیر بھٹو شہید کے دور حکومت میں کالا باغ ڈیم کے لیے پیسے رکھے گئے تھے۔ سیلاب سے بچاؤ کے لیے چھوٹے ڈیم کی نہیں بڑے ڈیم کی ضرورت پڑتی ہے، جبکہ ڈیم بھرنے کے لیے اضافی پانی چاہیے ہوتا ہے۔

وزیر اعلی سندھ نے کہا کہ جب ہمیں فصل کے لیے پانی چاہیے ہوتا ہے تو وہ منگلا ڈیم بھر رہے ہوتے ہیں، حالانکہ ڈیم میں پانی تب بھرا جاتا ہے جب پانی اضافی ہو۔انہوں نے کہا کہ میں اپنی لیڈر شپ اورعوام کو جواب دہ ہوں، جے آئی ٹی کے بارے میں بھی بولوں گا لیکن ابھی وقت کم ہے۔

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں