سندھ بزنس رجسٹریشن پورٹل شروع کرنے کے لئے چار صوبائی محکموںکے ایس ای سی پی کے ساتھ مفاہمتی یاد داشت پر دستخط

جمعرات 17 جنوری 2019 00:00

کراچی۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 17 جنوری2019ء) چار صوبائی محکموں نے سندھ بزنس رجسٹریشن پورٹل شروع کرنے کے لئے سیکوریٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان (ایس ای سی پی)کے ساتھ ایک مفاہمتی یاد داشت(ایم او یو) پر دستخط کئے ہیں تاکہ کاروباری حضرات/تنظمیں کو اپنی تمام رجسٹریشن آن لائن کرنے کی سہولت میسر آسکے۔ بدھ کو جاری کردہ اعلامیہ کے مطابق دستخطی تقریب میں وزیر اعلی سندھ سید مراد علی شاہ، صوبائی وزیر لیبرمرتضی بلوچ، صوبائی وزیر بلدیات سعید غنی،وزیراعلی سندھ کے مشیر برائے قانون مرتضی وہاب،سینئر اکنامسٹ ورلڈ بینک امجدبشیر،چیئرمین پی اینڈ ڈی محمد وسیم ، متعلقہ صوبائی سیکریٹریز اور دیگر نے شرکت کی۔

اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے وزیراعلی سندھ نے کہا کہ وہ صوبہ سندھ میں سرمایہ کاری کے ماحول کو بہتر بنانے میں مدد کرنے کے حوالے سے ورلڈ بینک کے شکر گزار ہیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت اور ورلڈ بینک کی شراکت نے کام کو فعال کردیا ہے اور ہم بہتر معیارِ زندگی اور معیشت کی بہتری کے حوالے سے مختلف شعبوں میں مل کر کام کر رہے ہیں ۔ مراد علی شاہ نے کہا کہ کاروباری ماحول کو بہتر بنانے کے حوالے سے اب تک خاطر خواہ کامیابی حاصل ہوئی ہے اور ان کی حکومت اپنی گلوبل رینکنگ کو بہتر بنانے کے لیے کوشاں ہے۔

انہوں نے کہا کہ کاروبار شروع کرنے کے تمام طریقے کار کی آٹو میشن کے عمل کو سندھ بزنس رجسٹریشن پورٹل کے ذریعے کرنے کا کام تکمیل کے مرحلے پر ہے۔ انہوں نے کہا کہ پورٹل کے ذریعے کاروبار حضرات /تنظمیں مختلف محکموں مثلا صنعت ، لیبر، سیسی، ایف بی آر، نادرا اور ایس ای سی پی کے حوالے سے درکار تمام رجسٹریشن کے طریقے کو ایک مقررہ وقت کے اندر مکمل کرسکیں گے۔

مراد علی شاہ نے کہا کہ سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی نے طریقے کار کو سہل بناتے ہوئے تین این او سیز سے استثنی دیا ہے اور 15 پرمٹس کو کم کرکے صرف 7 کردیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بورڈ آف ریونیو سندھ کی ایک بہت بڑی کامیابی ہے۔ ایل اے آرایم آئی ایس نے رجسٹر پراپرٹی کی خرید کے وقت کو 90 فیصد سے زائد کم کردیا ہے اس پروجیکٹ کے تحت صوبے کے تمام 29 اضلاع کی زمینوں کا ریکارڈ کو کمپیوٹرائزڈ کر دیا گیا ہے اور اس کی ضلع کے ڈپٹی کمشنر سے تصدیق کی جاسکتی ہے ۔

وزیراعلی سندھ نے کہا کہ ایس ای پی اے نے کم اثر منصوبوں کو منظوری سے استثنی دے دیا ہے اور اس کے سروسز ڈیلیوری ٹائم لائن کو بہتر کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ ایک بہت بڑا قدم ہے اور اس سے ہمارے کاروباری ماحول پر اچھا اثر پڑے گا۔ انہوں نے کہا کہ کے ڈبلیو ایس بی نے اپنے طریقے کار کو آسان کیا ہے اور اپنی سروس ڈیلیوری ٹائم لائن کو 50 فیصد سے زائد بہتر کیا ہے اور اب کمرشمل کنیکشن صرف21 دنوں میں فراہم کئے جا رہے ہیں جبکہ پہلے یہ61 دنوں میں ملتے تھے۔

مراد علی شاہ نے کہا کہ ان کی حکومت سرمایہ کاروں کے لیے جدید ٹیکنالوجی اور فوری طریقے کار رائج کرنے کی خواہاں ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہماری مشترکہ کاوشوں کے اچھے نتائج سامنے آئیں گے اور سندھ میں کاروباروی سرگرمیوں کو مزید فروغ حاصل ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت سندھ کو ایک آسان اور ایک بہت زیادہ مسابقتی بزنس حب بنانے کی خواہاں ہے ۔

وزیر اعلی سندھ نے کہا کہ سندھ حکومت نے سندھ سولر انرجی پروجیکٹ کے لئے ورلڈ بینک کیساتھ 100 ملین ڈالر کا ایک مالی معاہدے پر دستخط کئے ہیں، اس منصوبے کے تحت سولر ڈیولپمنٹ کی ہیڈ لائن لاگت میں کمی ہوگی اور پائیدار کاروباری مواقع تشکیل پائیں گے، ادارتی اور نجی شعبے کی گنجائش میں اضافہ ہوگااور مستقبل کے رینیوایبل انرجی ڈپارٹمنٹ کے لئے مواقعوں کی نشاندہی ہوگی اور گرڈ انٹیگریشن کے مسائل کا تدارک ہوگا۔

اس مقصد کے حصول کے لئے 16 جنوری 2019 ء کو وزیراعلی ہائوس میں ایک مفاہمتی یاد داشتوں(ایم او یوز)پر دستخط کئے گئے، ان ایم او یوز پر محکمہ سرمایہ کاری حکومت سندھ اور سیکوریٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان(ایس ای سی پی)، محکمہ محنت، صنعت وتجارت اور سیسی کے مابین دستخط ہوئے۔ ایم او یوز کے تحت ایس بی آر پی کے آپریشن کے لئے انٹر ڈپارٹمنٹ ایڈمنسٹریٹیو فریم ورک فراہم کیا جائے گا۔

ایس بی آر پیز کے تحت سیسی، محکمہ صنعت و تجارت ، محنت کے ساتھ آٹو میٹک رجسٹریشن ہوجائے گی اور اس کا ایس ای سی پی کے ساتھ بھی انضمام ہوگا۔ شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعلی سندھ نے سندھ کے لئے کاروبار کھولنے کے مقاصد کے بارے میں بھی آگاہ کیا۔ آخر میں سندھ حکومت نی15 سے زائد اصلاحات پر عملدرآمد کیا جس کا مقصد کاروبار کے لئے طریقے کار کو سہل اور آسان بنانا ہے۔

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں