کراچی کی فضائی حدود میں اپنے طیارے کے پاس کوئی چیز اُڑتی ہوئی دیکھی

اُڑن طشتری نما چیز طیارے سے بھی اوپر اُڑ رہی تھی۔ پی آئی اے کے پائلٹ کا بیان

Sumaira Faqir Hussain سمیرا فقیرحسین ہفتہ 19 جنوری 2019 17:31

کراچی کی فضائی حدود میں اپنے طیارے کے پاس کوئی چیز اُڑتی ہوئی دیکھی
کراچی (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 19 جنوری 2019ء) : کراچی کی فضائی حدود میں اُڑن طشتری نما کوئی چیز اُڑتی ہوئی دیکھے جانے کا انکشاف ہوا ہے۔ تفصیلات کے مطابق پاکستان کی قومی ائیر لائن پاکستان انٹرنیشل ائیرلائن کے پائلٹ نے بتایا کہ انہوں نے کراچی کی فضائی حدود میں دوران پرواز ایک اُڑن طشتری نما چیز کو پرواز کرتے ہوئے دیکھا۔ انہوں نے کہا کہ فضائی حدود میں موجود یہ (UFO) Unidentified Flying Object طیارے سے بھی اوپر پرواز کر رہا تھا۔

پائلٹ کی اطلاع پر پولیس نے زمینی سطح پر سرچ آپریشن شروع کر دیا۔ سول ایوی ایشن اتھارٹی کے ذرائع نے بتایا کہ 18 جنوری 2019ء کو پی آئی اے کی پرواز پی کے 536 نے کراچی سے سکھر کے لیے 5 بجکر 24 منٹ پر اُڑان بھری۔ 4.7 ناٹیکل میل کی اور 4300 فٹ بلندی پر پہنچنے کے بعد پائلٹ نے طیارے سے 105 فٹ اوپر ایک اُڑن طشتری نما چیز کو اُڑتے ہوئے دیکھا گیا۔

(جاری ہے)

جس کے بعد پائلٹ نےاس حوالے سے ائیر ٹریفک کنٹرول کراچی کو آگاہ کیا۔

پائلٹ نے بتایا کہ ہم نے کراچی کی فضائی حدود میں طیارے سے 105 فٹ بلندی پر ایک اُڑن طشتری نما چیز کو اُڑتے ہوئے دیکھا ہے جس رنگ کالا یا گہرا بھورا ہے۔ جس کے بعد پائلٹ نے پرواز کا راستہ تبدیل کیا اور اپنی منزل کی جانب پرواز جاری رکھی۔ لیکن پائلٹ کی اس اطلاع نے ایوی ایشن اتھارٹی میں ہلچل مچا دی۔ ایوی ایشن اتھارٹی نے شُبہ ظاہر کیا کہ عین ممکن ہے کہ یہ زمین سے آپریٹ کیا جانے والا کوئی ڈرون ہو۔

اسی شک کی بنا پر سول ایوی ایشن اتھارٹی نے پولیس کو آگاہ کیا اور ان سے سرچ آپریشن کرنے کا مطالبہ کیا جس کے بعد ایس ایس پی ملیر عرفان بہادر کی سربراہی میں پولیس کی ایک ٹیم نے مذکورہ جگہ پر سرچ آپریشن کا آغاز کیا۔ ایس ایس پی ملیر عرفان بہادر نے کہا کہ اگر یہ زمین سے آپریٹ کیا جانے والا ایک ڈرون تھا تو ممکنہ طور پر یہ کسی سپر ہائی وے والی جگہ سے آیا ہو گا، پولیس نے اس ڈرون سے متعلق معلومات حاصل کرنے کے لیے تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے۔

یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ اُڑن طشتری نما چیز کو کراچی کی فضائی حدود میں ٹھیک اُسی جگہ اُڑتے ہوئے دیکھا گیا جہاں کچھ عرصہ قبل پائلٹس نے جہاز پر لیزر لائٹس پڑنے کے بارے میں اطلاع دی تھی۔ ایک مفروضہ یہ بھی ہے کہ یہ (UFO) Unidentified Flying Object میٹرولوجی ڈیپارٹمنٹ کا موسمی غبارہ بھی ہو سکتا ہے، کیونکہ پاکستان میٹرولوجی ڈیپارٹمنٹ کی جانب سے موسم کا ڈیٹا اکٹھا کرنے کے لیے موسمی غباروں کو فضا میں بھیجا جاتا ہے۔

ان موسمی غباروں کو 24 گھنٹوں کے دوران چار مرتبہ فضا میں بھیجا جاتا ہے۔ اور گذشتہ روز میٹ آفس نے 5 بجے کے قریب ایک موسمی غبارہ فضا میں لانچ کیا تھا۔ میٹرولوجسٹ عبد الرشید نے بتایا کہ موسمی غبارے فضا میں 10 میل تک بلند ہوتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ موسم کی پیشن گوئی پائلٹس کی تربیت کا حصہ ہوتی ہےاور پائلٹس اس طرح کے موسمی غباروں سے واقف ہوتے ہیں۔

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں