پلانٹ پروٹیکشن اور کراچی چیمبر کی مشترکہ کمیٹی کے قیام پر اتفاق

ڈی پی پی درآمدکنندگان و برآمدکنندگان کو ریلیف فراہم کرنے کے لیے اقدامات کرے گ، ڈاکٹر فلک ناز

منگل 22 جنوری 2019 17:40

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 22 جنوری2019ء) ڈیپارٹمنٹ آف پلانٹ پروٹیکشن کے ڈائریکٹر جنرل قرنطینہ ڈاکٹر فلک ناز نے ڈی پی پی اور کے سی سی آئی کی مشترکہ کمیٹی کے قیام پر آمادگی ظاہر کی ہے تاکہ مختلف اقسام کی اجناس کے درآمدکنندگان اور برآمدکنندگان کو درپیش مسائل کو بروقت حل کیا جاسکے جنہیں بندرگاہوں پر کئی روز سے کنسائمنٹس پھنسے کی وجہ سے ڈیمرج اور ڈی ٹینشن کی مد میں خطیر نقصانات کا سامنا کرنا پڑتا ہے ۔

انہوں نے کے سی سی آئی سے کہا کہ وہ مشترکہ کمیٹی میں اسٹیک ہولڈرز کی شمولیت یقینی بناتے ہوئے نامزدگیوں کو حتمی شکل دے جبکہ کمیٹی کے قیام اور ڈی پی پی کی جانب سے نامزدگیوں کے بارے میں محکمے کے اگلے اندرونی اجلاس میں فیصلہ کیا جائے گا۔

(جاری ہے)

یہ بات انہوں نے کے سی سی آئی کے دورے کے موقع پر کہی۔ کے سی سی آئی کے صدر جنید اسماعیل ماکڈا،سینئرنائب صدر خرم شہزاد،نائب صدر آصف شیخ جاوید،چیئرمین کسٹمز و ویلیو ایشن سب کمیٹی وسیم الرحمان،سابق صدر کے سی سی آئی ہارون اگر،سابق سینئر نائب صدر عبدالباسط عبدالرزاق،سابق نائب صدرآغا شہاب احمد خان،منیجنگ کمیٹی کے اراکین اور دیگر اسٹیک ہولڈرز بھی اجلاس میں شریک تھے۔

ڈاکٹر فلک ناز نے کہاکہ کے سی سی آئی کے ممبران نے ٹیسٹنگ اور تاخیر سے متعلق کئی مسائل اجاگر کیے ہیں جنہیں انھوں نے نوٹ کرلیا ہے اور یہ مسائل ا یسے پیچیدہ بھی نہیں جنہیں حل نہ کیا جاسکے لہذا ڈی پی پی ان پیچیدگیوںکودور کرنے اور درآمدکنندگان و برآمدکنندگان دونوں کو ریلیف فراہم کرنے کے لیے اقدامات کرے گا۔ہم تاجربرادری کو درپیش مسائل حل کرنے کے لیے کے سی سی آئی کے ساتھ متواتر بات چیت کریں گے کیونکہ ہم ایک سازگار ماحول فراہم کرنا چاہتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ڈی پی پی ہر قیمت پر درآمدات اور برآمدات کے معیار کو یقینی بنانا چاہتا ہے لہٰذا ملک کو درآمدی اشیاء کے ذریعے کسی بھی بیماری سے بچانے کے لیے سخت اقدامات عمل میں لائے جاتے ہیں۔اس موقع پر ڈائریکٹر ٹیکنیکل ڈی پی پی ڈاکٹر محمد طارق خان نے کہاکہ تاجربرادری کی جانب سے اٹھائے گئے زیادہ تر مسائل کی وجہ رابطے کا فقدان اور معلومات کی کمی ہے جس پر توجہ دی جارہی ہے۔

اس ضمن میں ڈی پی پی نے ایک مفصل ویب سائٹ تیارکرلی ہے جو کئی سہولتیں فراہم کرنے کے علاوہ تفصیلی معلومات فراہم کرنے کا بھی ذریعہ ہوگی اس کے علاوہ اسٹیک ہولڈرز کو آن لائن ڈی پی پی کی شرائط کو پورا کرنے کی سہولت بھی میسر آئے گی کیونکہ ہم زیادہ سے زیادہ آن لائن سہولتیں فراہم کرکے طریقہ کار کو آسان بنانے پر توجہ دے رہے ہیں۔ویب سائٹ کے لیے ہمارے پاس فنڈز موجود ہیں جو اگلے چنددنوں میں ہی متعارف کروا دی جائے گی۔

انہوں نے کہاکہ تاجر برادری کے نمائندوں کی جانب سے اٹھائے گئے مسائل ڈی پی پی کے مجموعی آپریشن کا بمشکل 10فیصد ہیں جبکہ ڈی پی پی میں 90 فیصد سرگرمیاں روانی سے جاری ہیں۔قبل ازیں کے سی سی آئی کے صدر جنید اسماعیل ماکڈا نے اپنی خیر مقدمی کلمات میں نشاندہی کی کہ درآمدکنندگان نے طریقہ کار مشکل ہونے کی وجہ سے ٹیسٹنگ کے عمل کی تکمیل کے لیے تمام شرائط مکمل کرنے میں تاخیر کی شکایت کرتے آرہے ہیں۔

انہوںنے کہا بعض اوقات سرکاری ٹیسٹنگ فیس کے علاوہ ٹیبل کے نیچے رقم کی ادائیگی پر مجبور کیا جاتا ہے جبکہ حکام کی جانب سے ٹیسٹنگ کے نمونے کے نام پر درآمدی مصنوعات کی کافی مقدار لے لی جاتی ہے جس پر خاص توجہ دینے کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہا کہ درآمدکنندگان کو تمام سرٹیفیکیٹ کے حصول کے لیے بہت تگ و دو کرنی پڑتی ہے کیونکہ تمام سہولتیں کسٹمز کے کلیئرنس پوائنٹ پر ایک ہی جگہ حتیٰ کہ گردونواح میںبھی دستیاب نہیں۔

مزید برآں درکار کاغذات اور درخواست جمع کروانے سمیت تمام طریقہ کار مینوئل انجام دیا جاتا ہے اور جب کیس کی منظوری دی جاتی ہے تو انہیں سرٹیفیکیٹ لینے کے لیے نیشنل بینک آف پاکستان کا بینک چالان جمع کرنا ہوتا ہے اور اس طرح انہیں سرٹیفکیٹ کے حصول میں 3 سی16دن یا اس سے بھی زیادہ دن لگ جاتے ہیں جبکہ ان کی فراہم کردہ دستاویزات میں کوئی کمی نہیںہوتی۔

انہوںنے کہاکہ مختلف محکموں سے این اوسیز اور منظوری کا حصول بھی بہت مشکل ہے جو درآمدکنندگان کو ہراساںکرنے،کرپشن اور مختلف سطح پر رشوت خوری کا باعث ہے۔ڈی پی پی کو ادارے میں سست روی، مطلوبہ انفرااسٹرکچر اور پیشہ ورانہ قیادت کے فقدان برآمدات میں مستقل کمی کا ذمے دار ٹہرایا جاتا ہے ۔انہوں نے ڈی جی قرنطنیہ سے درخواست کی کہ طریقہ کار کو آسان بنایا جائے اور کے سی سی آئی، ڈی پی پی کے درمیان رابطے استوار کیے جائیں تاکہ تاجروں کی مشکلات کو کم کیا جاسکے۔اس ضمن میں کے سی سی آئی اور ڈی پی پی کی مشترکہ کمیٹی کا قیام ایک اچھا اقدام ہو سکتا ہے جو تاجروں کو درپیش مسائل کے حل کے لیے بنائی جاسکتی ہے۔

متعلقہ عنوان :

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں