کراچی بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کو سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی بنانے سے کراچی کو تعمیرات کے حوالے سے ناقابلِ تلافی نقصان پہنچا ہے۔ سید مصطفی کمال

پاک سر زمین پارٹی کا دیرینہ مطالبہ تھا کہ کراچی بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کو سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی سے علیحدہ کیا جائے، چیئرمین پاک سر زمین پارٹی

جمعہ 15 فروری 2019 22:35

کراچی بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کو سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی بنانے سے کراچی کو تعمیرات کے حوالے سے ناقابلِ تلافی نقصان پہنچا ہے۔ سید مصطفی کمال
کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 15 فروری2019ء) پاک سر زمین پارٹی کے چیئرمین سید مصطفیٰ کمال نے نیو کراچی 5B ون گورنمنٹ بوائز اینڈ گرلز اسکول کے دورے پر اساتذہ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں عوامی مسائل کا ادراک ہے اور انہیں حل کرنے کا علم بھی ہے جیسے کہ پاک سر زمین پارٹی کا دیرینہ مطالبہ تھا کہ کراچی بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کو سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی سے علیحدہ کیا جائے کیونکہ کراچی بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کو سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی بنانے سے کراچی کو تعمیرات کے حوالے سے ناقابلِ تلافی نقصان پہنچا ہے اور آج خود سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی نے سندھ حکومت کو خط لکھا ہے کہ موثر نتائج کے حصول کے لیے کراچی بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے طرز پر صوبے بھر کے ہر ڈویژن میں ایک ادارہ ہونا چاہیے جو وہاں کے میونسپلٹی کے ماتحت کام کرے تاکہ مقامی مسائل کو وہاں کے لوگ خود حل کریں۔

(جاری ہے)

اب بھی اگر سندھ حکومت کراچی بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کو سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی سے علیحدہ کر رہی ہے جو کہ خوش آئند اقدام ہے تو اس کی بھرپور حمایت کریں گے کیونکہ جب سے سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی بنا ہے تب سے ہی ادارہ اپنی افادیت کھو بیٹھا اور ادارے میں پورے صوبے کی سطح پر کام کرنے کی صلاحیت نہ ہونے کی وجہ سے کراچی کا ماسٹر پلان تباہ ہوگیا جو شہر میں خرابیوں سمیت ناجائز تجاوزات میں ہوش ربا اضافے کا باعث بنا جس سے شہریوں کی زندگی اجیرن ہوگئی اور پورے پاکستان کو معاشی طور پر ناقابلِ تلافی نقصان پہنچا۔

مصطفیٰ کمال نے کہا کہ ہم شہریوں کے اسی اہم ترین مسئلے کے حل کے لیے 18 روز تک پریس کلب کے باہر بلا ناغہ فٹ پاتھ پر احتجاجاً بیٹھے رہے کیونکہ اختیار اور وسائل نچلی سطح تک منتقل کیئے بغیر ملک ترقی نہیں کر سکتا۔ یہی تعلیمی اداروں کی بحالی کے لیے بھی ناگزیر ہے کہ صرف ایک وزیر مکمل صوبے کے تعلیمی اداروں کا نگراں نہ ہو بلکہ منتخب بلدیاتی نمائندوں تک اختیارات منتقل کرے۔

انہوں نے کہا کہ پی ایس پی کی حکومت میں ترجیحی بنیادوں پر اساتذہ کی تنخواہیں تمام سول سرونٹس سے بڑھا دی جائیں گی اور تمام اساتذہ کے لیے مستقل ٹریننگ کے پروگرامز متعارف کرائے جائیں گے تاکہ وہ نئی نسل کو دور جدید کے تقاضوں کے مطابق بہترین تعلیم اور تربیت دے سکیں اور تمام قسم کی معاشی افکار سے آزاد ہوں۔ دنیا کی ترقی یافتہ تمام اقوام کی ترقی کے پیچھے اس معاشرے کے اساتذہ کا اہم کردار ہوتا ہے، جو سب سے زیادہ معتبر ہوتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ شکر ادا کرتے ہیں کہ عوام کو ہماری بات سمجھ آنا شروع ہو گئی ہے اور لوگ ہمارے ساتھ بڑی تعداد میں جڑ رہے ہیں۔ مسائل کے حل کے لیے ہمارے پیش کردہ 16 نکات صرف ہوائی باتیں نہیں بلکہ مکمل لائحہ عمل ہے جو کئی سالوں کے تجربے کی بنیاد پر ہم نے پوری نیک نیتی کے ساتھ پیش کیا ہے۔ ہمارے منشور میں صحت، تعلیم اور انفراسٹرکچر کی بہتری کے لیے لائحہ عمل بھی دیا گیا ہے۔

اس موقع پر مصطفیٰ کمال نے طالب علموں کو مخاطب کر کے کہا کہ ہم آپ کے مستقبل کی جدوجہد کر رہے ہیں اور آپ اس ملک کے مستقبل کے معمار ہیں، ساری امیدیں آپ سے وابستہ ہیں، آنے والے کل کی فکر ہم پر چھوڑ کر اپنے آج کو بہتر بنائیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ایک تعلیم یافتہ مرد ایک گھر کو بہتر انداز سے چلاتا ہے لیکن ایک عورت جب علم کے زیور سے آراستہ ہوتی ہے تو وہ نسلوں کو بہتر بنا دیتی ہے اور ہمارے ملک میں ہماری مائیں، بہنیں اور بیٹیاں کسی طور بھی مردوں سے کم نہیں بلکہ اب ہر شعبے میں مردوں کے شانہ بشانہ کام کرتے ہوئے ملکی ترقی میں اپنا حصہ ڈال رہی ہیں۔

سید مصطفیٰ کمال نے اس موقع پر وزیراعظم عمران خان سے مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ تعلیمی اصلاحات پی ٹی آئی کے انتخابی منشور کا حصہ ہیں۔ جن پر جلد ازجلد کام ہونا چاہیے اور ملک میں جدید دور کے تقاضوں کے مطابق یکساں نظام تعلیم رائج کرنا پی ٹی آئی حکومت کی اولین ترجیح ہونی چاہیے تاکہ غریب اور متوسط طبقے کے افراد کے بچوں کو بھی وہی مواقع میسر ہوں جو صاحب استطاعت افراد کے بچوں کو میسر ہیں۔

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں