دنیا میں بولی جانے والی 36 فیصد مادری زبانوں کے خاتمے کا خطرہ

پنجابی دنیا میں بولی جانے والی 12 ویں اور اردو 20 ویں بڑی زبان ،150سے اب تک 230زبانیں ناپید ہوچکی ہیں

جمعرات 21 فروری 2019 16:41

دنیا میں بولی جانے والی 36 فیصد مادری زبانوں کے خاتمے کا خطرہ
کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 21 فروری2019ء) مادری زبان انسان کی شناخت، ابلاغ، تعلیم اور ترقی کا بنیادی ذریعہ ہے لیکن جب زبان ناپید ہوتی ہے تو اس کے ساتھ مختلف النوع کی ثقافت کا بھی خاتمہ ہو جاتا ہے اور ان میں شامل مختلف روایات، منفرد انداز فکر اور ان کا اظہار بہتر مستقبل کے بیش قیمتی ذرائع بھی ختم ہو جاتے ہیں۔ آج ساری دنیا میں مادری زبانوں کا عالمی دن منایا جارہا ہے۔

عالمی سطح پر گلوبلائزیشن پراسس کے باعث بیشتر زبانوں کو لاحق خطرات میں یا تو اضافہ ہو رہا ہے یا وہ ناپید ہوچکی ہیں۔ رپورٹ کے مطابق دنیا میں بولی جانے والی 36 فیصد مادری زبانوں کے خاتمے کا خطرہ ہے۔ رپورٹ کے مطابق پنجابی دنیا میں بولی جانے والی 12 ویں اور اردو 20 ویں بڑی زبان ہے۔

(جاری ہے)

دنیا میں سب سے زیادہ بولی جانے والی زبانیں چینی، ہسپانوی، انگریزی، عربی، ہندی اور بنگالی ہیں۔

انگریزی 112 ممالک میں بولی جاتی ہے۔یونیسکو کے مطابق 1950 سے لیکر اب تک230/ مادری زبانیں ناپید ہوچکی ہیں جن کو بولنے والا اب کوئی نہیں ہے اٹلس آف ورلڈ لینگویج ان ڈینجر 2009 کے مطابق دنیا کی 36/ فیصد (2498)زبانوں کو اپنی بقا کے لئے مختلف النوع کے خطرات لاحق ہیں ایسے خطرات سے دوچار زبانوں میں سے 24/ فیصد (607)زبانیں غیر محفوظ (جن کا استعمال بچے صرف گھروں تک کرتے ہیں) ہیں۔

25/ فیصد (632)ناپیدی کے یقینی خطرے (جنہیں بچے گھروں میں بھی مادری زبانوں کے طور پر نہیں سیکھتی) سے دوچار ہیں اس کے علاوہ 20/ فیصد (562) زبانوں کو خاتمہ کا شدید خطرہ (دادا پڑدادا کی زبان جو ماں باپ جانتے ہیں مگر بچے نہیں بولتی) لاحق ہے۔ 21.5 فیصد (538)زبانیں تشویش ناک حد تک خطرات (دادا پڑدادا میں بھی باقاعدگی سے نہ بولی جانے و الی زبان)کا شکار ہیں جبکہ 230/ تقریبا (10/ فیصد) زبانیں متروک ہوچکی ہیں۔

اقوام متحدہ کے ادارہ برائے تعلیم و ثقافت کی تحقیق کے مطابق پاکستان کے شمالی علاقہ جات، صوبہ سرحد، بلوچستان، کشمیر، بھارت اور افغانستان سے ملحقہ سرحدی علاقوں میں بولی جانے والی 27/ چھوٹی مادری زبانوں کو ختم ہونے کا خطرہ لاحق ہے ان میں سے 7/ زبانیں غیر محفوظ گردانی جاتی ہیں جن کو بولنے والے 87/ ہزار سے 5/ لاکھ تک ہیں اس کے علاوہ 14/ زبانوں کو خاتمے کا یقینی خطرہ لاحق ہے جن کو بولنے والوں کی تعداد کم سے کم 500/ک اور زیادہ سے زیادہ 67/ ہزار ہے جبکہ 6/ زبانیں ایسی ہیں جن کو بولنے والے 200/ سے 5500/ کے درمیان ہیں یہ زبانیں ختم ہونے کے شدید خطرے کا شکار ہیں۔

مادری زبانوں کو لاحق خطرات کے حوالے سے پاکستان دنیا میں 28/ ویں نمبر پر ہے جبکہ سب سے زیادہ 196/ زبانوں کو بھارت میں خطرات لاحق ہیں امریکا کی 191/ برازیل کو 190/ انڈونیشیا کی 147/ اور چین کی 144/ زبانوں کی بقا کو خطرہ ہے ۔ زبانوں پر تحقیق کرنے والے امریکی ادارے Enthologue کے مطابق ملکوں کے حوا لے سے انگریزی سب سے زیادہ 112/ ممالک میں بولی جاتی ہے اس کے بعد 60/ ممالک میں فرنچ، 57/ میں عربی، 44/ میں ہسپانوی اور جرمن بھی 44/ ممالک میں بولی جاتی ہے جبکہ اردو 23/ ہندی 20/ اور پنجابی 8/ ممالک میں بولی جاتی ہے۔

سی آئی اے ورلڈ فیکٹ بک کے مطابق ملک میں 48/ فیصد آبادی پنجابی، 12/ فیصد سندھی، 10/ فیصد سرائیگی، 8/ فیصد پشتو، 8/ فیصد ہی اردو، 3/ فیصد بلوچی، 2/ فیصد ہندکو ایک فیصد براہاوی جبکہ انگریزی اور دیگر چھوٹی زبانیں 8/ فیصد بولی جاتی ہیں۔ یونیسکو کے مطابق دنیا میں بولی جانے و الی زبانوں کی تعداد 6912/ ہے۔ دنیا میں بولی جانے و الی 33/ فیصد زبانیں ایشیا اور 30/ فیصد افریقا میں بولی جاتی ہیں۔ دنیا میں دوسری زبان کے طور پر بولی جانے والی سب سے بڑی زبان انگریزی ہے کسی ایک ملک میں سب سے زیادہ 820/ زبانیں پاپانیوگنی میں بولی جاتی ہیں دنیا میں سب سے پہلی تحریری زبان 3200قبل مسیح کی مصری زبان ہے جبکہ 3500 سالہ قدیم چینی اور یونانی تحریریں آج بھی زندہ ہیں۔

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں