پولیو وائرس کے خلاف مہم کو قومی پالیسی کے طور پر اجتماعی کوششوں سے ہی کامیاب بنایا جاسکتا ہے،میئر کراچی

منفی پروپیگنڈے کو سوشل، الیکٹرانک، پرنٹ میڈیا سمیت ابلاغ عامہ کے تمام ذرائع استعمال کرکے ناکام بنایا جائے ،وسیم اختر کی وفد سے گفتگو

جمعرات 21 فروری 2019 18:18

پولیو وائرس کے خلاف مہم کو قومی پالیسی کے طور پر اجتماعی کوششوں سے ہی کامیاب بنایا جاسکتا ہے،میئر کراچی
کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 21 فروری2019ء) میئر کراچی وسیم اختر نے کہا ہے کہ آئندہ نسل کو محفوظ بنانے کے لئے پولیو وائرس کے خلاف مہم کو قومی پالیسی کے طور پر اجتماعی کوششوں سے ہی کامیاب بنایا جاسکتا ہے، جدید تحقیق کے نتیجے میں وجود میں آنے والی ویکسی نیشن ملک کے کونے، کونے میں ہر بچے کو دینے سے ہی ہم اس بیماری سے نئی نسل کو محفوظ بنا سکتے ہیں لہٰذا اس مہم کے خلاف کسی بھی سطح پر کئے جانے والے منفی پروپیگنڈے کو سوشل، الیکٹرانک، پرنٹ میڈیا سمیت ابلاغ عامہ کے تمام ذرائع استعمال کرکے ناکام بنایا جائے ،بلدیہ عظمیٰ کراچی اور ہماری سیاسی پارٹی ایم کیو ایم اس قومی مسئلہ سے نمٹنے میں ہر ممکن مدد و تعاون فراہم کرے گی، ان خیالات کا اظہار انہوں نے ’’نیشنل ایمرجنسی ایکشن پلان برائے انسداد پولیو‘‘ کے ایک تین رکنی وفدسے بات چیت کرتے ہوئے کیا جس نے میئر کراچی سے ان کے دفتر میں ملاقات کی اور بتایا کہ اجتماعی کوششوں سے اس سال سندھ میں پولیو کا کوئی کیس سامنے نہیں آیا تاہم پولیو وائرس اب بھی سوسائٹی میں موجود ہے لہٰذا پولیو وائرس کے سوسائٹی میں وجود برقرار رکھنے تک خطرات باقی رہیں گے لہٰذا پولیو سے بچائو کے قطرے پلانے کی مہم کو جاری رکھنا ہوگا، وفد نے کہا کہ ابھی ملک سے پولیو کا خاتمہ نہیں ہوسکا پاکستان میں اس سال چار کیس منظر عام پر آئے ہیں جبکہ پولیو وائرس ملک کے ایک کونے سے دوسرے کونے میں گردش کرتے ہیں لہٰذا ہمیں اس خطرناک بیماری سے اپنی آئندہ نسلوں کو محفوظ بنانے کے لئے اجتماعی طور پر کوشش کرنا ہوگی، وفد نے کہا کہ افسوس کن امر یہ ہے کہ بعض منفی سوچ کے حامل لوگ پولیو مہم اور بچوں کو پولیو سے بچائو کے قطرے پلانے کے خلاف سوشل میڈیا پر منفی مہم چلاتے ہیں جس سے سادہ لوح اور ناخواندہ افراد شک اور وہم کا شکار ہوکر بعض اوقات انسداد پولیو ورکرز سے تعاون نہیں کرتے ضرورت اس بات کی ہے کہ میئر کراچی سمیت ملک کی نمایاں شخصیات، میڈیا اور سوشل میڈیا پر مثبت پیغامات جاری کریں تاکہ لوگوں میں اس حوالے سے مثبت پیغام جائے اور جاری مہم میں کوئی رکاوٹ پیدا نہ ہو، وفد نے کہا کہ جب بھی مہم کاآغاز ہوتا ہے بعض عناصر اس کے خلاف پروپیگنڈہ مہم شروع کردیتے ہیں ہم اجتماعی کوششوں سے ہی اس خطرناک وائرس کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے میں کامیاب ہوسکتے ہیں جس کے لئے غذائی اشیاء خاص طور پر پینے کے پانی کو آلودگی سے بچانا چاہئے اور صفائی ستھرائی کی صورتحال کو بہتر بنایا جائے، میئرکراچی وسیم اختر نے اس مہم کو کامیاب بنانے کے لئے میئر کا دفتر استعمال کرنے کی پیشکش کی اور کہا کہ جہاں بھی میئر کے دفتر یا کے ایم سی اہلکاروں کی ضرورت پڑے گی فوری تعاون فراہم کیا جائے گا، انہوں نے کہا کہ اس کام کو جنگی بنیادوں پرانجام دینے کی ضرورت ہے جب تک ملک کے ہر بچے تک نہیں پہنچا جائے گا اس مہم میں کامیابی ممکن نہیں لہٰذا اس مسئلہ پر قابو پانے کے لئے تمام ادارے باہمی تعاون اور اشتراک عمل کو یقینی بنائیں کیونکہ ہم سب مل کر ہی اس موذی مرض سے اپنی موجودہ اور آنے والی نسلوں کو بچاسکتے ہیں۔

(جاری ہے)

میئر کراچی نے کہا کہ جب بھی کوئی پروگرام مرتب ہوا وہ خود پولیو ورکرز کے ہمراہ بچوں کو پولیو سے بچائو کے قطرے پلانے کے لئے پہنچیں گے یہ ہماری قومی ذمہ داری ہے اس کو پورا کرنے کے لئے ہرممکن اقدامات کریں گے، میئر کراچی نے اس موقع پر ہدایت کی کہ کے ایم سی کے سوشل میڈیا سمیت تمام ابلاغی اداروں کو اس مہم کے مثبت پہلوئوں کو اجاگر کرنے کے لئے استعمال کیا جائے گا اور نیشنل ایمرجنسی ایکشن پلان برائے انسداد پولیو کی تشہیری مہم کو سودمند بنانے اور زیادہ سے زیادہ تشہیر کے لئے بھی تعاون کریں گے۔

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں