مقتول شاکر اللہ کے اہل خانہ نے انصاف کے لیے وزیر اعظم سے اپیل کر دی

شاکر کو دیکھے 13 سال ہوگئے ہیں۔وزیر اعظم سے گزارش ہے کہ شاکر کی میت پاکستان لائی جائے تاکہ اپنے بھائی کو آخری بار دیکھ لیں،شاکر اللہ کے اہلخانہ کی دردمندانہ اپیل

Syed Fakhir Abbas سید فاخر عباس ہفتہ 23 فروری 2019 23:18

مقتول شاکر اللہ کے اہل خانہ نے انصاف کے لیے وزیر اعظم سے اپیل کر دی
کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 23 فروری2019ء) مقتول شاکر اللہ کے بھائی نے وزیر اعظم عمران خان سے اپیل کرتے ہوئے کہا ہے کہ شاکر کو دیکھے 13 سال ہوگئے ہیں۔وزیر اعظم سے گزارش ہے کہ شاکر کی میت پاکستان لائی جائے تاکہ اپنے بھائی کو آخری بار دیکھ لیں۔ ۔تفصیلات کے مطابق کچھ روز قبل بھارتی ریاست راجستھان کے شہر جے پور کی جیل میں مشتعل ہندو قیدیوں نے پاکستانی قیدی شاکر اللہ کو پتھر مار کر شہید کردیا۔

بھارتی قیدیوں کے مشتعل ہجوم نے پاکستان کیخلاف نعرے بازی بھی کی۔ شاکر کو 2001 میں بھارتی ریاست گجرات سے گرفتار کیا گیا تھا اور جے پور کی سینٹرل جیل میں قید تھا۔واقعے کی اطلاع ملتے ہی اعلیٰ پولیس حکام اور فارنزک ماہرین جیل پہنچ گئے اور دو حملہ آور ہندو قیدیوں کو اپنی تحویل میں لے لیا ہے ،تاہم پاکستانی قیدی شاکر اللہ سے متعلق مزید تفصیلات سامنے نہیں آسکی ہیں۔

(جاری ہے)

مشتعل ہندو قیدیوں نے پلوامہ حملے کے ردعمل میں پاکستانی قیدی پر حملہ کیا۔شاکر اللہ کے حوالے سے مزید سامنے آنے والی معلومات کے مطابق شاکر اللہ کے والد صوبے خاں مسیح نواحی موضع جیسر والا کے رہائشی تھے جو عرصہ 30سال قبل کراچی شفٹ ہوگئے تھے ان کے بیٹے شاکراللہ نے 1997ء میں اسلام قبول کرلیا تھااس نے سیالکوٹ کے علاقہ بجوات میں غلطی سے کنٹرول لائن عبور کرلی جس پر اسے گرفتارکر کے جے پور جیل میں قید کردیا گیا تھا۔

شاکر اللہ کے اہلخانہ نے شاکر اللہ کی موت پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔دوسری جانب پاکستان نے بھارت سے شاکر اللہ کے قتل کی تفصیلات طلب کر لیں۔ دوسری جانب شاکر اللہ کے اہلخانہ تاحال انصاف کے منتظر ہیں ۔انکے اہلخانہ نے وزیر اعظم عمران خان سے اپیل کی ہے کہ انکے پیارے کے چلے جانے پر انکو انصاف دلایا جائے۔انکے بھائی گلفام پریس کلب پہنچے تو انہوں نے بتایا کہ انہوں نے شاکر اللہ کی موت کی خبر ٹی وی پر سنی۔

وہ شاکر کی تصویر اور ہاتھ سے لکھا ایک نوٹس اٹھا کر کراچی پریس کلب آگئے۔انکا کہنا تھا کہ شاکر اللہ ہم سب میں سے چھوٹا تھا اور ذہنی معذور ہونے کے باوجود وہ بہت محبت کرنے والا بھائی تھا۔2003 میں شاکر شکر گڑھ گیا جہاں اسے ایک میلے میں شرکت کرنی تھی ۔وہاں شاکر اللہ اپنے دوستوں سے کھو گیا ،اسکے دوستوں نے اسے بہت ڈھونڈا مگر وہ نہ ملا ۔جس پر انہوں نے ہمیں اطلاع کی ،ہم نے اسکی خاصی تلاش کی مگر وہ کہیں نہ ملا آہستہ آہستہ ہماری امید بھی دم توڑ گئی۔

اسکی بھابھی کا کہنا تھا کہ ہم نے تو شاکر کو بس تصویروں میں دیکھا ہے اور اسکے بارے میں کہانیاں سنی ہیں۔گلفام اور اسکی اہلیہ کا کہنا تھا کہ ہم وزیر اعظم سے اپیل کرتے ہیں کہ شاکر کی میت پاکستان لائی جائے اور اسکے قاتلوں کو سزا دلوانے کے لیے اقدامات کئیے جائیں۔

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں