نقیب اللہ قتل کیس میں را انوار سمیت دیگر ملزمان پر فرد جرم عائد

ملزمان کا صحت جرم سے انکار، عدالت نے 11 اپریل کو کیس کے گواہان کو طلب کر لیا

پیر 25 مارچ 2019 20:12

نقیب اللہ قتل کیس میں را انوار سمیت دیگر ملزمان پر فرد جرم عائد
کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 25 مارچ2019ء) انسداد دہشت گردی عدالت نے جعلی پولیس مقابلے میں مارے جانے والے نوجوان نقیب اللہ کیس میں را انوار پر فرد جرم عائد کردی ہے۔میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ کراچی کی انسداد دہشت گردی کی عدالت میں نقیب اللہ قتل کیس کی سماعت ہوئی۔کیس میں نامزد مرکزی ملزم سابق ایس ایس پی را انوار اور دیگر مزمان عدالت میں پیش ہوئے۔

عداالت نے نقیب اللہ کے قتل کے مقدمے میں را انوار سمیت دیگر ملزمان پر فرد جرم عائد کر دی،تاہم ملزمان نے صحت جرم سے انکار کر دیا جس پر عدالت نے 11اپریل کو کیس کے گواہان کو طلب کر لیا۔ گزشتہ ماہ نقیب اللہ قتل کیس میں اہم پیش رفت سامنے آئی تھی۔اے ٹی سی نے نقیب اللہ سمیت 4 افراد کاقتل ماورائے عدالت قرار دے دیاتھا ۔

(جاری ہے)

عدالت نے نقیب اللہ و دیگر کے خلاف درج 5مقدمات ختم کرنے کی بھی رپورٹ منظور کر لی۔

تھی رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ نقیب اللہ اور اس کے ساتھیوں کو دہشت گرد قرار دے کر قتل کیا گیا۔نقیب اللہ،صابر،نذر خان اور اسحاق کو داعش اور لشکر جھنگویکے دہشت گرد قرار دے کر قتل کیا گیا۔ حالات و واقعات اور شواہد کی روشنی میں یہ مقابلہ خود ساختہ جھوٹا اور بے بنیاد تھا۔رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا تھاکہ نقیب اللہ اور اس کے ساتھیوں کو کمرے میں قتل کرنے کے بعد اسلحہ اور گولیاں ڈالی گئیں۔

را انوار اور ساتھی جائے وقوعہ پر موجود تھے۔رپورٹ میں یہ بھی کہا گیاتھا کہ انکوائری کمیٹی اور تفتشی افسر نے جائے وقوعہ کا دورہ کیا تھا۔واضح رہے نوجوان نقیب اللہ محسود کو جعلی پولیس مقابلے میں قتل کر دیا گیا تھا۔نقیب اللہ قتل کیس میں سب سے واضح نام سابق ایس ایس پی ملیر را انوار کا تھا۔را انوار قتلکے بعد کئی روز تک مفرور رہے تاہم بعد میں خود ہی عدالت میں پیش ہوئے تھے بعد ازاں را انوار کو ضمانت پر رہا کیا گیا تھا اور ان کا نام ای سی ایل میں شامل کیا گیا تھا۔گذشتہ ماہ کراچی میں جعلی پولیس مقابلوں میں ملوث اور نقیب اللہ محسود قتل کیس کے ملزم سابق ایس ایس پی ملیر راانوار نے ای سی ایل سے نام نکالنے کی استدعا کی تھی۔

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں