پولیس کے ہاتھوں فائرنگ سے مرنے کے پے درپے واقعات ہورہے وزیراعلی نوٹس لیتے ہیں عمل کچھ نہیں ہوتا،خرم شیر زمان

جمعرات 18 اپریل 2019 20:30

پولیس کے ہاتھوں فائرنگ سے مرنے کے پے درپے واقعات ہورہے وزیراعلی نوٹس لیتے ہیں عمل کچھ نہیں ہوتا،خرم شیر زمان
کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 18 اپریل2019ء) سندھ اسمبلی میں پی ٹی آئی کے رکن خرم شیر زمان نے کہا ہے کہ کراچی میں پولیس کے ہاتھوں فائرنگ سے مرنے کے پے درپے واقعات ہورہے وزیراعلی نوٹس لیتے ہیں عمل کچھ نہیں ہوتا۔جمعرات کو اپنے ایک پوائنٹ آف آرڈر انہوں نے کہا کہ نمرہ ،احسن اور دیگر کئی لوگ پولیس کی گولی سے جاں بحق ہوگئے ،تین ماہ میں پولیس کی گولی سے 7افراد جاں بحق ہوچکے ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ وزیراعلی نے لمبی تقریر کی اور پولیس ریفارمز کاذکر کیا،کراچی میں پانچ ہزار سیزائد موٹرسائیکلز چوری ہوچکی ہیں یاوجہ ہے کہ سندھ میں وزیرداخلہ نہیں،دن دھاڑے لوگوں کولوٹاجارہاہے ،قتل وغارت ہورہی ہے حکومت سے جواب نہیں مل رہا۔انہوں نے کہا کہ میڈیکل کی طالبہ نمرہ کے واقعے میں پولیس کی ناتجربہ کاری ثابت ہوچکی ہے۔

(جاری ہے)

۔ایم کیو ایم کے خواجہ اظہار الحسن نے کہا کہ چلڈرن اسپتال نارتھ کراچی میںجاپان کی پیسہ لگااور ضائع کیاجارہاہے ،نارتھ کراچی سرجانی کی مائیں اپنے بچوں کو علاج کے لئے کہاں لیکر جائیںاگر دو دن میں نارتھ کراچی چلڈرن اسپتال کامسئلہ حل نہ ہواتواحتجاج کرونگا۔

وزیر بلدیات سندھ نے خرم شیر زمان کے نکتہ اعتراض پر کہا کہ پولیس کی فائرنگ سے مسلسل ہلاکتوں کے واقعات کیوں ہورہے ہیں کیااسمبلی کاحق نہیں کی وہ قانو ن سازی کرے منتخب حکومت کی نگرانی پولیس پرہونی چاہیے اسکو نکال دیاگیاپولیس کے تبادلوں میں آئی جی ہائیکورٹ کے حکم کاحوالہ دیتے ہیں،پولیس اگر آئیڈیل ہوتی توکام کرنے دیاجاتاپولیس سے متعلق شکایات عام اورمسائل بیشمارہیں۔

انہوں نے کہا کہ اگرپولیس میں خرابیاں ہیں تو اسکو ٹھیک کون کریگا جاں بحق افراد کے اہلخانہ حکومت سے سوال کرتے ہیںپولیس قانون کیا پیپلزپارٹی اپنے لئے لارہی ،یہ ذہن میں رکھیں کہ پولیس اختیارات سے تجاوز کرتی ہے ،پولیس سے کوئی پوچھنے والاہوناچاہئے احتساب ہونابھی ضروری ہے۔سعید غنی وزیربلدیات نے کہا کہ ہم یہ نہیں چاہتے کہ پولیس پیپلزپارٹی کی ماتحت ہو،چاہتے ہیں کہ پولیس حکومت کے ماتحت ہو۔

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں