کراچی میں لڑکی کے مبینہ قتل اور زیادتی کا معاملہ،تفتیشی رپورٹ میں اہم انکشافات

عصمت نامی لڑکی انجیکشن لگوانے کے لیے ایمرجنسی میں جانے کے بجائے ٹی بی لیب میں چلی گئی،کمپاؤنڈر نے مریضہ کو دس منٹ میں 10ایم ایل اور 5 ایم ایل کے دو انجیکشن لگا دئیے

Muqadas Farooq Awan مقدس فاروق اعوان منگل 23 اپریل 2019 12:34

کراچی میں لڑکی کے مبینہ قتل اور زیادتی کا معاملہ،تفتیشی رپورٹ میں اہم انکشافات
کراچی (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 23 اپریل 2019ء) : کراچی میں 26 سالہ عصمت کے موت کے واقعے کی تفصیلی رپورٹ سامنے آ گئی ہے۔میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 18 اپریل کو دوپہر ڈیڑھ بجے عصمت دانت کے درد کے لیے ڈاکٹر اعجاز کے پاس آئی۔عصمت نے دانت کے درد کے لیے سینیٹت یازون انجیکشن لگانے کی درخواست کی۔جو وہ پہلے بھی لگواتی تھی۔

ڈاکٹر ایاز نے انجیکشن لکھ کر ایمرجنسی میں لگوانے کا کہا تھا۔عصمت ایمرجنسی میں جانے کے بجائے ٹی بی لیب میں فرسٹ فلور پر چلی گئی۔رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ انڈس اسپتال کی انسداد ٹی بی کی ٹیم سندھ گورنمنٹ اسپتال کورنگی میں کام کر رہی ہے۔شاہ زیب نامی لڑکے نے عصمت کو پہلے 10ایم ایل کا انجیکشن لگایا۔اور یہ انجیکشن لگانے کے 10منٹ بعد 5 ایم ایل کا انجیکشن پھر سے لگایا۔

(جاری ہے)

خیال رہے سرکاری اسپتال میں مبینہ طور پرغلط انجیکشن لگنے سے 19 سالہ لڑکی جاں بحق ہوگئی۔ لواحقین کے احتجاج پر پولیسنے اسپتال سے دو افراد کو حراست میں لے لیا تھا۔کورنگی کےسندھ گورنمنٹ ہسپتال میں دانت میں درد کے علاج کیلئے آنے والی 25 سالہ عصمت کے ساتھ زیادتی و قتل کا انکشاف ہوا تھا۔ تین روز قبل کراچی کے علاقے کورنگی کے سندھ گورنمنٹ اسپتال میں دانت میں درد کے علاج کیلئے آنے والی 25 سالہ لڑکی عصمت غلط انجکشن لگنے سے جاں بحقہوگئی تھی تاہم بعد میں انکشاف ہوا تھا کہ عصمت غلط انجکشن سے نہیں بلکہ اسے زیادتی کے بعد زہر کا انجکشن دے کر قتل کیا گیا تھا۔

پولیس کا کہنا ہے کہ ہسپتال کا گرفتار کمپاؤنڈر شاہ زیب عصمت کے ساتھ زیادتی اورقتل میں ملوث ہے، جب کہ لڑکی کو انجیکشن لگانے والا ڈاکٹر ایاز فرار ہے جس کی گرفتاری کے لیے چھاپے مارے جارہے ہیں۔ عوامی کالونی پولیس نے ڈاکٹر اور کمپاؤنڈر کے خلاف لڑکی کی ہلاکت کا مقدمہ درج کیا ہے تاہم مقدمے میں ابھی زیادتی اور قتل کی دفعات شامل نہیں ہیں۔

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں