27 اپریل کا جلسہ سندھ کی سیاست کا رخ تعین کرے گا: ڈاکٹرخالد مقبول صدیقی کنوینر ایم کیوایم پاکستان

کراچی و حیدرآباد سمیت سندھ کے شہری علاقوں سے ہونے والی تمام ناانصافیوں کا سلسلہ اب بند ہونا چاہیے

Umer Jamshaid عمر جمشید جمعہ 26 اپریل 2019 18:48

27 اپریل کا جلسہ سندھ کی سیاست کا رخ تعین کرے گا: ڈاکٹرخالد مقبول صدیقی کنوینر ایم کیوایم پاکستان
کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین،26 اپریل 2019ئ، نمائندہ خصوصی، آصف خان) متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے کنوینر ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے کہا ہے کہ 27 اپریل کا جلسہ سندھ کی سیاست کا رخ تعین کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان زندہ باد کا نعرہ ہمارا سب سے بڑا جرم بنا دیا گیا، کراچی و حیدرآباد سمیت سندھ کے شہری علاقوں سے ہونے والی تمام ناانصافیوں کا سلسلہ اب بند ہونا چاہئے، کراچی کا امن پورے ملک کا امن ہے، کراچی کی خوشی پورے ملک کی خوشی ہے اور کراچی کی ترقی پورے ملک کی ترقی ہے۔

ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ ہم نے عدلیہ سمیت ہر سطح پر آواز بلند کی اب ہمیں احتجاج کی طرف جانے پر مجبور کیا جا رہا ہے۔ باغ جناح تاریخی مقام ہے جس کی تاریخ 27،اپریل کو ثابت ہوگی یہ سندھ کی سیاست میں بڑی تبدیلی لائے گا۔

(جاری ہے)

27اپریل کے جلسہ عام کے حوالے سے تمام تیاریاں تیزی سے مکمل ہورہی ہیں اس سلسلے میں زمین سے 9فٹ بلند 80x60 کا اسٹیج تیار کیا جا رہا ہے، جس پر 30 فٹ کی بڑی ڈیجیٹل اسکرین لگائی جائے گی۔

انہوں نے بتایا کہ کراچی و حیدرآباد سمیت سندھ بھر سے تیاریاں مکمل ہوگئی ہیں ایم کیوایم پاکستان کے کارکنان یہاں پہنچنے کی تیاریاں کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ گذشتہ کئی سالوں سے انتقامی دور قدم قدم پر پابندیوں کے باوجود ایم کیوایم سندھ کے شہری علاقوں کی مضبوط و منظم جماعت ہے۔ انہوں نے کہاکہ27،اپریل کو بہت سارے اعلانات ہونگے جو سندھ کی سیاست کے رخ کا تعین کرینگے۔

ہمارے جلسے کی اہم وجہ ہے کہ یہ جلسہ 18مارچ کو ہونا تھا تاہم اس وقت کراچی میں پی ایس ایل ہو رہا تھا جس کے باعث ہم نے اس وقت تاریخ کو آگے بڑھاتے ہوئے 27اپریل کو یہ جلسہ عام ترتیب دیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ دس سال سے ہمیں جو نقصان پہنچایا جا رہا ہے 27،اپریل کو اپنا مقدمہ عوام کے سامنے رکھیں گے۔ مردم شماری میں ہمیں گناہی نہیں گیا، ہماری نمائندگی کو آدھا کردیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ آج اگرسندھ میں شفاف مردم شماری کروائی جائے، پورا پاکستان یہاں آباد ہے لیکن مردم شماری میں سب سے کم دکھایا گیا ہے، کراچی کی آبادی 3 کروڑ سے زائد ہے سندھ کی شہری آبادی کی سہولیات کو لوٹ لیا گیا۔ ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ کراچی اور سندھ کے شہری علاقوں کو صرف 5 سے 7 فیصد حصہ ملتا ہے جبکہ کراچی قومی خزانے میں 70 فیصد سے زائد ریونیو جمع کرواتا ہے۔آنے والے وقت میں کراچی میں پانی کا بڑا مسئلہ کھڑا ہوسکتا ہے، کراچی کو تھر بنانے کی تیاریاں ہو رہی ہیں، کراچی، حیدرآباد سمیت سندھ کے شہری علاقوں کے ساتھ ہونے والی زیادتیوں کے خلاف ہم عدلیہ بھی گئے اور وہاں ہم نے شہری علاقوں کا مقدمہ پیش کر دیا ہے۔

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں