پولیس ایکٹ 2019:آئی جی پولیس اور سندھ حکومت آمنے سامنے

پولیس ایکٹ 2019میں سپریم کورٹ اورہائیکورٹ کے فیصلے کو نظرانداز کیاگیا ، آئی جی سندھ نے سیکرٹری داخلہ کو ایک اور خط لکھ دیا پولیس ایکٹ کاآرٹیکل 9 اور10 اعلی عدلیہ کے فیصلوں سے مطابقت نہیں رکھتا جبکہ آرٹیکل 13،15،17بھی عدالتی فیصلوں سے ہم آہنگ نہیں ہیں، خط کا متن

پیر 20 مئی 2019 15:28

پولیس ایکٹ 2019:آئی جی پولیس اور سندھ حکومت آمنے سامنے
کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 20 مئی2019ء) سندھ اسمبلی سے منظور ہونے والے پولیس ایکٹ 2019 پر آئی جی سندھ پولیس اور حکومت سندھ آمنے سامنے آگئے ہیں۔آئی جی سندھ پولیس کلیم امام نے سیکرٹری داخلہ کو ایک اور خط لکھاہے ۔ سیکرٹری داخلہ کو لکھے گئے خط میں کہا گیا ہے کہ پولیس ایکٹ 2019میں سپریم کورٹ اورہائیکورٹ کے فیصلے کو نظرانداز کیاگیا ہے۔

پولیس ایکٹ کاآرٹیکل 9 اور10 اعلی عدلیہ کے فیصلوں سے مطابقت نہیں رکھتا جبکہ آرٹیکل 13،15،17بھی عدالتی فیصلوں سے ہم آہنگ نہیں ہیں۔

(جاری ہے)

آئی جی سندھ کی طرف سے لکھے گئے خط میں کہا گیا ہے کہ صوبائی وزیرداخلہ کو تحقیقات منتقل کرنے کااختیاردیناکیس کی شفافیت اور غیرجانبداری پراثراندازہونے کے مترادف ہوگا اور یہ اقدام سیاست کے نئے در بھی کھولے گا۔

دوسری جانب حکومت سندھ نے آئی جی سندھ کے سیکرٹری داخلہ کو لکھے گئے خط کا نوٹس لیتے ہوئے سخت ردعمل دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ذرائع کے مطابق حکومت سندھ آئی جی سندھ سے تحریری جواب طلب کرے گی، حکومت سندھ کا موقف ہے کہ سرکاری ملازم منتخب ایوان کے پاس کردہ بل پر کس طرح اعتراض کرسکتا ہی ۔سندھ حکومت اورصوبائی پولیس چیف کے درمیان محکمے پر اختیارات کے حوالے سے رنجش کی داستان پرانی ہے۔

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں