فضائی حدود کی بندش سے سی اے اے کو ساڑھے آٹھ ارب روپے کا خسارہ ہوا‘ وفاقی وزیر ہوا بازی غلام سرور خان

جمعرات 18 جولائی 2019 23:45

کراچی۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 18 جولائی2019ء) وفاقی وزیر ہوا بازی غلام سرور خان نے کہا ہے کہ بھارتی جارحیت کے باعث اس سال فروری سے فضائی حدود پر لگائی گئی بندش کی وجہ سے پاکستان سول ایوی ایشن اتھارٹی (سی اے ای) کو ساڑھے آٹھ ارب روپے کا خسارہ ہوا ہے البتہ بھارت کا خسارہ اس سے دگنا ہے تاہم اس اہم موڑ پر دونوں طرف سے کشیدگی میں کمی کرنے والے اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے۔

سی اے اے کے ہیڈ کوارٹرز میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر نے کہا کہ سی اے اے کی تنظیم نو کی تجویز کی وجہ تیکنیکی ہے جس سے ادارے میں نئی تیزی آئے گی، سی اے اے کے ریگولیٹری اور کمرشل/ائیرپورٹ سروسز فنکشن کو علیحدہ کرنے کا مقصد ادارے کی استعداد کو بڑھانے اور کارکردگی کو بہتر بنانے کے سوا کچھ بھی نہیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے کسی قسم کی ڈائون سائزنگ یا راٹ سائزنگ نہیں ہوگی بلکہ نمو زور پکڑے گی اور دور رس فوائد حاصل ہوں گے۔

وزیر اعظم کے وژن کا حوالہ دیتے ہوئے وفاقی وزیر نے کہا کہ ہماری ترجیح پی آئی اے کی بحالی کے ساتھ ساتھ اس کے کل طیاروں میں 14 طیاروں کا اضافہ کرکے 2025ء تک مجموعی تعداد 45 تک لے جانا ہے۔ غلام سرور خان نے مزید کہا کہ اس سے قبل اوپن اسکائی پالیسی کی وجہ سے ملکی ائیرلائنز کو نمو کے مواقع نہیں مل رہے تھے تاہم اب نئی فیئر اسکائی پالیسی مقامی ائیر آپریٹرز کو نمو کے یکساں مواقع فراہم کرتی ہے، اس سلسلے میں پاکستان کے وسیع تر مفاد میں مختلف ممالک کے ساتھ کئے گئے فضائی خدمات کے معاہدوں کا بھی ازسرنو جائزہ لیا جائے گا۔

نئی ایوی ایشن پالیسی پر عملدرآمد کے حوالے سے وفاقی وزیر نے میڈیا کو بتایا کہ سیکورٹی کے عالمی معیارات کی پاسداری کے لئے ائیرپورٹ پر تعینات سیکورٹی ایجنسیوں کو جدید سازو سامان سے لیس کیا جائے گا اور اسکینرز بھی نصب کئے جائیں گے۔ وزیر ہوا بازی نے برٹش ائیرویز کے پاکستان میں آپریشنز دوبارہ شروع ہونے پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بہت سی دوسری غیرملکی ائیرلائنز بھی اپنے آپریشن یہاں شروع کرنے میں دلچسپی رکھتی ہیں اور اس ضمن میں ابتدائی سروے اور جائزہ بھی لے رہی ہیں۔

ایک سوال کے جواب میں غلام سرور خان نے کہا کہ سی اے اے، پی آئی اے یا اے ایس ایف کے دفاتر اسلام آباد منتقل نہیں کئے جا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہوا بازی کی 60 فیصد سرگرمیاں ملک کے شمالی حصوں میں منتقل ہوگئی ہیں اس لیے ان اداروں کی مزید افرادی قوت کو بھی دارلخلافے منتقل کیا جا سکتا ہے۔ ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے واضح کیا کہ پاکستان کا کوئی بھی ائیرپورٹ قطر کے حوالے نہیں کیا جا رہا ہے اس حوالے سے میڈیا کی خبریں اندازوں پر مبنی ہیں۔ طیاروں پر ہائوسنگ اور لینڈنگ چارجز ختم کرنے کے حوالے سے انہوں نے بتایا کہ اس اقدام کا مقصد ائیرلائنز کی لاگتوں کو کم کرنا اور مسابقت کو فروغ دینا ہے۔

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں