علامہ محمد اقبال نے ایسے پاکستان کا خواب نہیں دیکھا تھا جہاں پر لوگوں کو بیروزگار کرنے کی باتیں کی جائیں ، وزیراعلیٰ سندھ

چند لوگ یہ افواہ پھیلا رہے ہیں کہ سندھ حکومت کراچی کا نام تبدیل کررہی ہے، ہم کیوں کراچی کانام تبدیل کریں گے ،یہ ہمارا شہر ہے، سید مراد علی شاہ اب تک 3 لاکھ ٹن کچرا اٹھایا جاچکاہے اور باقی ماندہ کچرا بھی 31 اکتوبر کی ڈیڈھ لائن جوکہ انہوں نے مقرر کی ہے تک اٹھا لیاجائے گا، میڈیا سے گفتگو

بدھ 16 اکتوبر 2019 23:33

علامہ محمد اقبال نے ایسے پاکستان کا خواب نہیں دیکھا تھا جہاں پر لوگوں کو بیروزگار کرنے کی باتیں کی جائیں ، وزیراعلیٰ سندھ
کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 16 اکتوبر2019ء) وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہاہے کہ ملک جس کا خواب علامہ اقبال نے دیکھا تھا، بابائے قوم نے اسے بنایا ، قائد ملت نے اسے پروان چڑھایا، قائد عوام نے اسے استحکام بخشا اور محترمہ شہید نے اسے خوشحالی کی راہ پرگامزن کیا جسے نیا پاکستان نے متجاوز کردیا ہے اور لوگوں کو جو برسرروزگار تھے انھیں روزگار سے محروم کیاجارہاہے۔

یہ بات انہوں نے بدھ کو قائد ملت لیاقت علی خان کی 68 ویں برسی کے موقع پر پھولوں کی چادر چڑھانے اور فاتحہ خوانی کے بعد میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہی ۔ اس موقع پر صوبائی وزراء امتیاز شیخ ، مرتضی بلوچ اور مرتضی وہاب بھی موجود تھے۔ وزیراعلی سندھ نے کہا کہ یہ وہ پاکستان نہیں ہے جس کا علامہ اقبال نے خواب دیکھا تھا اور قائد اعظم محمد علی جناح نے جس کی بنیاد رکھی تھی اور جسے شہید بھٹو نے آئینی طورپر استحکام بخشا تھا اور اسے شہید محترمہ بے نظیر بھٹو نے خوشحالی کی راہ پر گامزن کیاتھا۔

(جاری ہے)

اب جو پاکستان ہے اسے پی ٹی آئی نے اس طرح سے بنایا ہے کہ جہاں لوگوں سے مہنگائی کے سونامی سبب اور قیمتوں میں ہوشربا اضافے کے ذریعے روٹی کا نوالہ بھی چھینا جارہا ہے اور وہ جنہوں نے اس ملک کی خدمت کی انہیں جیلوں میں ڈالا جارہا ہے، یہ ہے نیا پاکستان۔ ایک سوال کے جواب میں وزیراعلی سندھ نے کہا کہ چند لوگ یہ افواہ پھیلا رہے ہیں کہ سندھ حکومت کراچی کا نام تبدیل کررہی ہے ۔

انہوں نے کہا کہ ہم کیوں کراچی کانام تبدیل کریں گے ،یہ ہمارا شہر ہے اور دنیا بھر میں جانا جاتاہے اور یہ شہر ہم سب کو پیارا ہے ۔انہوں نے کہا کہ یہ خبریں بے بنیاد ہیں اور انہوں نے میڈیا پر زور دیا کہ وہ لوگ یا گروپس جوکہ کراچی کے نام کی تبدیلی کے حوالے سے افواہیں پھیلا رہے ہیں انہیں تلاش کریں ۔کچرا اٹھانے کے کام کے بارے میں بات کرتے ہوئے وزیراعلی سندھ نے کہا کہ اب تک 3 لاکھ ٹن کچرا اٹھایا جاچکاہے اور باقی ماندہ کچرا بھی 31 اکتوبر کی ڈیڈھ لائن جوکہ انہوں نے مقرر کی ہے تک اٹھا لیاجائے گا۔

انہوں نے میڈیا کو بتایا کہ آج یہاں شہید ملت لیاقت علی خان کی 68ویں شہادت کے موقع پر انکو خراج عقیدت پیش کرنے اپنے کابینہ اراکین کے ساتھ حاضر ہوا ہوں۔ شہید ملت لیاقت علی خان قائد اعظم محمد علی جناح کے ساتھی تھے، انہوں نے ہمیں یہ پیارا ملک پاکستان دیا ہے۔ ہماری بدقسمتی تھی کہ پاکستان کے وجود میں آتے ہی پہلے قائد اعظم محمد علی جناح اور اس کے کچھ عرصے بعد شہید ملت لیاقت علی خان ہم سے جدا ہوگئے اور اس کے بعد ملک میں کئی مسائل سامنے آئے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کے پہلے منتخب وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو جب قائداعظم محمد علی جناح کا نظریہ لیکر آگے بڑھے تو انہیں شہید کیا گیا، اس کے بعد ایک بار پھر ملک میں مارشل لا لگ گیا اورشہید محترمہ بینظیر بھٹو کی جدوجہد سے وہ مارشل لا ختم ہوا۔ وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا کہ اپنے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری اور صدر پاکستان پیپلز پارٹی پارلیمنٹرین آصف علی زرداری کی قیادت میں یہ عہد کرتے ہیں کہ ہم قائداعظم محمد علی جناح، شہید ملت لیاقت علی خان، شہید عوام ذوالفقار علی بھٹو اورشہید جمہوریت محترمہ بینظیر بھٹو کے بنائے ہوئے اصولوں پر وہ ملک جس کا خواب علامہ اقبال نے دیکھا اور اس کو پایہ تکمیل پرقائد اعظم محمد علی جناح نے پہنچایا تھا اس پاکستان کو ہم مضبوط اور مستحکم بنائیں گے۔

موجودہ حالات کے متعلق ایک سوال کے جواب میں وزیراعلی سندھ نے کہا کہ علامہ محمد اقبال نے ایسے پاکستان کا خواب نہیں دیکھا تھا جہاں پر لوگوں کو بیروزگار کرنے کی باتیں کی جائیں اور قائداعظم محمد علی جناح نے یہ ملک اس لیے نہیں بنایا کہ وفاقی وزیر کہے کہ عوام نوکریوں کیلئے حکومت کی جانب نہ دیکھیں اور جہاں ادارے بند کرنے کی باتیں کی جائیں۔

انہوں نے کہا کہ یہ قائداعظم محمد علی جناح کے نظریہ اور علامہ اقبال کے خواب کے خلاف ہے جس کی یہ (وفاقی وزیر)بات کر رہے ہیں۔کراچی سمیت سندھ بھر کے وسائل پر کچھ لوگوں کے قبضہ کرنے کی مہم کے حوالے سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا کہ یہ کوئی ڈھکی چھپی بات نہیں آپ نے خود سنا تھا کہ آرٹیکل 149 کی باتیں کی گئیں، اس پر تو صوبائی حکومت اسمبلی میں قرارداد بھی پاس کر چکی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم آئین کے برعکس کوئی کام ہونے نہیں دینگے یہ لوگ بضد ہیں کہ آئین کو توڑا جائے۔آئین کی خلاف ورزی کی گئی تو انہیں پتا ہے کہ اس کی سزا کیاہوگی۔کے فور منصوبے کے متعلق گورنر کے ایک بیان کے حوالے سے پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں وزیراعلی سندھ نے کہا کہ گورنر کا انتظامی امور میں کوئی عمل دخل نہیں ہوتا اس لیے میں ان کی باتوں کو سنجیدہ نہیں لیتا۔

انہوں نے مزید کہا کہ کے فور منصوبہ کے حوالے سے اجلاس میں وفاقی وزیر منصوبہ بندی خسرو بختیار نے شرکت کی تھی اس اجلاس میں نیسپاک کی رپورٹ پیش کی گئی تھی اور اس منصوبہ کی ڈیزائنگ کے حوالے سے جو مسائل درپیش ہیں، ان کے حل کیلئے بھی بیٹھے تھے۔ انہوں نے کہا کہ میری کوشش ہے کہ کے فور کا ڈیزائن ٹھیک کر کے منصوبے کو شروع کیا جائے۔ مجھے افسران نے بتایا ہے کہ کمیشن بنائی گئی ہے جس میں ان پر پریشر ڈالا گیا۔

میرے خیال میں گورنر صاحب کو اس حوالے سے پورا علم نہیں، اس لیے وہ ایسی باتیں کر رہے ہیں، گورنر کو وفاقی اور صوبائی حکومتیں رپورٹ ہی نہیں کرتیں اس لیے وہ اپنی مرضی سے غلط بات کر دیتے ہیں۔کراچی صفائی مہم سے متعلق سوال کے جواب میں وزیراعلی سندھ نے کہا کہ ہم نے 21 ستمبر سے ایک ماہ کیلئے صفائی مہم شروع کر رکھی ہے اور میں نے اس کی منصوبہ بندی ستمبر کے پہلے ہفتے سے کی ہے اور تمام ڈپٹی کمشنرز کو کہا کہ جہاں بیک لوگ نظر آئے اس کو اٹھانا ہے ۔

میں صفائی مہم کے کام کی خود نگرانی کررہا ہوں ، کچرا کئی جگہوں پر ہوگا، بیک لوگ روزانہ کا بھی جمع ہورہا ہے، کچھ اضلاع میں کچرا جمع ہی نہیں ہو رہا، میں یہ کہہ سکتا ہوں کہ 3 لاکھ ٹن سے زیادہ کچرا لینڈفل سائیٹس پر پہنچ چکا ہے اور لینڈفل سائیٹس پر ویسٹ اسٹیشن ہوتا ہے، یہ وہ کچرا ہے جو ہم نے ڈپٹی کمشنرز سے کام کروایا ہے۔ اس کا موازنہ کرلیں کچھ دنوں پہلے وفاق کی طرف سے ایک مہم شروع کی گئی اور اس مہم میں انہوں نے دعوی کیا کہ 1.5 لاکھ ٹن کچرا اٹھایا ہے لیکن لینڈفل سائیٹس پر 15 ہزار ٹن کچرا پہنچایا گیا اور باقی کچرا وہیں پر موجود رہا اور مزید مسائل پیدا کردیئے۔

ہمارے کام کو آپ دیکھ سکتے ہیں اور میں انتظامیہ سے کچرا اٹھوا رہا ہوں اگر کوئی غلط کر رہا ہے تو آپ(میڈیا)مجھے بتائیں ۔ ہمارے پاس 6 اضلاع ہیں ان میں سے 3 اضلاع میں ویسٹ مینجمنٹ بورڈ کام کر رہا ہے۔ کچرا جو اٹھا یا گیا ہے اس کا 70 سے 75 فیصد ان اضلاع کا ہے جہاں پر ویسٹ مینجمنٹ بورڈ کام نہیں کر رہا یعنی کہ کورنگی سے کچرا نہیں اٹھایاجارہا تھا۔

میں نے صفائی کے عمل کو مستقل طور پر کرنے کیلئے کے ایم سی میئر اور ڈی ایم سیز کے چیئرمینز کے ساتھ کئی اجلاس کیے ہیں اور میں انکے ساتھ سڑکوں پر نکلا ہوں ۔ ان کے جو مسائل ہیں بجٹ کے علاوہ بھی انکی گاڑیاں ٹھیک کروانے ، لوگ ہائر کرنے اور ہر چیز پر ان سے تبادلہ خیال کیا ہے۔ میں دوبارہ کہتا ہوں یہ کام ڈی ایم سیز کا ہے۔ میرا خیال ہے کہ ہمارے صفائی مہم سے ایک واضح فرق نظر آ رہا ہے اور اگر کسی کو کچھ بولنا ہے تو وہ بولتے رہیں گے۔

کتے کے کاٹنے والے انجیکشن سے متعلق ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ کل وزیر صحت نے واضح طورپر اس بات کا جواب دیا ہے کہ ہمارے پاس کتنی ادویات موجود ہیں اور کہاں کہاں ہیں۔ کتے کے کاٹنے کی ادویات موجود ہیں اور یہ ادویات ہمیں وفاقی حکومت سپلائی کرتی ہے۔گرفتاری سے متعلق ایک سوال پر وزیراعلی سندھ نے خوشگوار انداز میں کہا کہ میری گرفتاری کا مجھے معلوم نہیں۔

کراچی کا نام تبدیل کرنے کے حوالے سے پوچھے گئے سوال پر انہوں نے کہا کہ کراچی میرا شہر ہے اور ایسی نہ کوئی بات نہیں ۔قبل ازیں وزیراعلی سندھ نے لیاقت علی خان کی68 ویں برسی کے موقع پر قائد ملت کے مزار پر حاضری دی اور ان کے مزار پر پھولوں کی چادر چڑھائی اور فاتحہ خوانی کی ۔ انہوں نے مہمانوں کی کتاب میں اپنے تاثرات بھی قلم بند کیے۔وزیر اعلی سندھ نے کہا کہ یہ ایک بد قسمتی تھی کہ قائد اعظم محمد علی جناح کی وفات کے فورا بعد قائد ملت بھی ہمیں چھوڑ گئے مگر ان کی ملک کی ترقی کے لیے کی جانے والی کاوشوں کو شہید بھٹو اور شہید محترمہ بینظیر بھٹو نے جاری رکھا ۔

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں