ناممکن ٹیکس اہداف نے ملک کے معاشی مستقبل کو دائو پر لگا دیا ہے،کاروباری برادری بد دل، سرمایہ ملک سے فرار ہو رہا ہے، پاکستان اکانومی واچ

ٹیکس ٹارگٹ مقرر کرنا حکومت کا فیصلہ تھا جسکی سزا ٹیکس دہندگان کو دی جا رہی ہے،خوفزدہ کر کے ریونیو بڑھانے کی پالیسی ناکام ہو گئی ہے، ڈاکٹرمرتضی مغل

اتوار 17 نومبر 2019 20:15

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 17 نومبر2019ء) پاکستان اکانومی واچ کے صدر ڈاکٹر مرتضیٰ مغل نے کہا ہے کہ ناممکن ٹیکس اہداف نے ملک کے معاشی مستقبل کو دائو پر لگا دیا ہے۔ٹیکس ٹارگٹ مقرر کرنا حکومت کا فیصلہ تھا جسکی سزا ٹیکس دھندگان کو دی جا رہی ہے۔ٹیکس دھندگان کو خوفزدہ کر کے ریونیو بڑھانے کی پالیسی ناکام ہو گئی ہے جس سے سرمایہ کاری رک گئی ہے اور محاصل میں اضافہ کے بجائے کمی واقع ہو رہی ہے۔

اقتصادی جمود کے باوجود ٹیکس دھندگان کو نچوڑنے سے سرمایہ کار بد دل ہورہے ہیں اور ملک سے کاروبار اور سرمایہ فرار ہو رہے ہیں۔ ڈاکٹر مرتضیٰ مغل نے یہاں جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا کہ موجودہ پالیسیوں کی وجہ سے بزنس میںایسے ممالک کی طرف کوچ کررہے ہیں جہاں انھیں مشکوک اور چور سمجھنے کے بجائے سر آنکھوں پر بٹھایا جاتا ہے اور ہر قسم کی سہولیات فراہم کی جاتی ہیں۔

(جاری ہے)

انھوں نے کہا کہ جب معیشت ترقی نہیں کر رہی توکاروباری برادری پر زیادتی سے محاصل نہیں بڑھانا غلط ہے۔ڈیمانڈ کم کرنے کی پالیسی سے درامدات کم ہوئی ہیں مگر معیشت بھی متاثر ہوئی ہے جسکی وجہ سے ٹیکس ہدف کا حصول ناممکن ہو گیا ہے۔ کئی دہائیوں سے مصنوعی ترقی کی خاطر ایسی پالیسیاں بنائی گئی ہیں جس کے نتیجہ میں سرمایہ کاروں نے صنعتی عمل کے مقابلہ میں پراپرٹی سیکٹر، سٹے بازی، سٹاک ایکسچینج اور تجارت کو ترجیح دینا شروع کر دی جس نے ملکی معیشت کو ناقابل تلافی نقصان پہنچایا ہے۔

انھوں نے کہا کہ گزشتہ پندرہ ماہ سے جاری احتساب کی مہم سے ملک کو کوئی فائدہ پہنچا ہے تو اسے جاری رکھا جائے ورنہ اسے ختم کر دیا جائے کیونکہ اسے سے جگ ہنسائی کے علاوہ کاروباری برادری میں خوف و ہراس پھیلا ہوا ہے جس نے سارے معاشی نظام کو منجمد کر ڈالا ہے۔

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں