عالمی اردو کانفرنس کے اختتام پر دنیا بھر سے آئے ہوئے دنیائے اردو کے بلند قامت دانشور اور مفکروں نے اردو ترویج کے لئے 9 قراردادیں منظور کرلیں

ہماری دنیا خوف، دہشت اور ظلم کے گھیرائومیں ہے، ہم سب اہل ادب و فن اس کے خلاف آواز اٹھاتے ہیں ہم اہلِ کشمیر کے انسانی حقوق اور حق خود ارادیت کی فوری بحالی کا بھی مطالبہ کرتے ہیں، مختلف قراردادیں منظور کرلی گئیں

اتوار 8 دسمبر 2019 22:20

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 08 دسمبر2019ء) آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی میں بارہویں چار روزہ عالمی اردو کانفرنس کے آخری اجلاس میں دنیا بھر سے آئے ہوئے دنیائے اردو کے بلند قامت دانشور اور مفکروں نے اردو ترقی اور ترویج و فروغ کے حوالے سے 9قراردادیں منظور کی گئیں جن میں کہا گیا کہ ہماری دنیا خوف، دہشت اور ظلم کے گھیرائومیں ہے، ہم سب اہل ادب و فن اس کے خلاف آواز اٹھاتے ہیں اوراپنی اپنی حکومتوں سے انسانی تحفظ اور امن کے قیام کا پرزور مطالبہ کرتے ہیں۔

ہم جنوبی ایشیا میں انتہا پسندی اور استحصال کی صورتِ حال کو کلیتا مسترد کرتے ہوئے بہ یک آواز امن پسندی کے فوری اور مو ثر اقدامات کا تقاضا کرتے ہیں۔ ہم اہلِ کشمیر کے انسانی حقوق اور حق خود ارادیت کی فوری بحالی کا بھی مطالبہ کرتے ہیں۔

(جاری ہے)

اہلِ علم و ادب اور اہلِ دانش و فکر کا یہ اجتماع رنگ ، نسل، ملک ، قوم اور مذہب سے بالاتر ہوکر تمام انسانوں کے بنیادی حقو ق پر مکمل یقین کا اظہار اور اس کے لیے ہر ممکن اقدام کا مطالبہ کرتا ہے اور اسلحے کی دوڑ کے خلاف متفقہ قرار داد پیش کرتے ہوئے دنیا بھر میں امن کے لیے بلند کی جانے والی آوازوں پر توجہ دینے کا مطالبہ کرتا ہے۔

ہم ادیبوں، شاعروں، دانشوروں اور فنکاروں کے روابط کی مضبوطی پر زور دیتے ہیں اور اس کے لیے مختلف ملکوں کے اہلِ قلم کی انفرادی اور اجتماعی ملاقاتوں کے لیے ان ملکوں کے درمیان آمدورفت اور ویزا کے حصول کو آسان بنانے کا مطالبہ کرتے ہیں۔ہم پاکستان اور ہندوستان کے درمیان کتابوں کی ترسیل کو آسان بنانے کا مطالبہ کرتے ہیں اور دونوں حکومتوں سے اصرار کرتے ہیں کہ وہ مسائل کے حل کے لیے امن و مذاکرات کا راستہ اختیار کریں۔

ہم پاکستان اور ہندوستان کے مابین ادیبوں ور فنکاروں کے لیے ویزا کی فراہمی میں آسانی پیدا کرنے کا مطالبہ کرتے ہیں اور اصرار کرتے ہیں کہ انہیں پولیس رپورٹنگ سے مستثنی ویزا دیا جائے۔ہم پورے ملک میں ایک ہی ایجوکیشنل سسٹم رائج کرنے کامطالبہ کرتے ہیں تاکہ ہر طبقے سے تعلق رکھنے والے نوجوانوں کو ترقی کے یکساں مواقع میسر آئیں۔ہم یہ مطالبہ بھی کرتے ہیں کہ پاکستان کے نصابِ تعلیم کو جدید خطوط پر استوار کرکے اس ملک کے طلبہ کو صحیح معنوں میں تعلیم یافتہ بنایا جائے جوکہ قائداعظم کے وژن کے عین مطابق ہو۔

نوجوانوں کو اپنی تہذیبی اور ثقافتی اقدار سے روشناس کرانے کے لیے حکومتی سطح پر خصوصی اقدامات کیے جائیں تاکہ نئی نسل کے دلوں میں ثقافتی ورثے کا افتخار اور یقین جگہ پاسکے۔ہم پرزور مطالبہ کرتے ہیں کہ ذرائع ابلاغ خصوصا الیکٹرونک میڈیا پر زبان کی درستی کو یقینی بنایا جائے اور ہماری تہذیبی اور اخلاقی اقدار کی پاسداری کا اہتمام کیا جائے۔ قراردادیں صدر آرٹس کونسل محمد احمد شاہ نے پیش کی جن کو اتفاقِ رائے سے منظور کیاگیا۔

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں