دعا کی رہائی کے وقت اہلخانہ اغواکاروں کی ایک دھمکی سے خوفزدہ ہو گئے

کراچی میں اغوا کرنا مشکل کام ہے لیکن ٹارگٹ کلنگ بہت آسان ہے۔ملزمان کی دھمکی

Muqadas Farooq Awan مقدس فاروق اعوان پیر 9 دسمبر 2019 12:17

دعا کی رہائی کے وقت اہلخانہ اغواکاروں کی ایک دھمکی سے خوفزدہ ہو گئے
کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 09دسمبر2019ء) دعا منگی کیس کے حوالے سے کئی اہم انکشافات آہستہ آہستہ سامنے آ رہے ہیں۔اگرچہ دعا منگی کیس کراچی پولیس کے لیے ایک چینلج بن چکا ہے۔لیکن دعا کی رہائی کے بعد بھی پولیس اب تک اغواکاروں سے متعلق کوئی خاص معلومات نہ دے سکی ،پولیس کی سست روی کی وجہ سے ہی دعا کے اہلخانہ نے تاوان کا معاملہ بھی خفیہ رکھا اور خود ہی تاوان ادا کر کے بیٹی کو رہا کروایا۔

گذشتہ روز دعا منگی کی ایک تصویر بھی سامنے آئی تھی جس میں وہ ہشاش بشاش نظر آ رہی تھی تاہم یہاں پر ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ اغواکاروں نے دعا منگی کی رہائی کے وقت اہلخانہ کو کئی دھمکیاں بھی دیں جس کی وجہ سے وہ خوف کا شکار ہیں۔ملزمان نے کہا کہ کراچی میں اغوا کرنا مشکل کام ہے لیکن ٹارگٹ کلنگ بہت آسان ہے۔

(جاری ہے)

دعا منگی کے ماموں کا کہنا ہے کہ پولیس نے اس کیس میں انتہائی سست روی کا مظاہرہ کیا ہے۔

یاد رہے کہ 30نومبر کو رات گئے ڈیفنس سے اغوا ہونے والی دعا منگی ازخود بروز ہفتہ گھر پہنچ گئی تھی۔ دعا منگی کی رہائی ڈیڑھ کروڑ تاوان کی ادائیگی کے بعد ہونے کا انکشاف ہوا تھا۔ تاہم دعا منگی کے اہلِ خانہ اس حوالے سے کوئی بھی تفصیلات فراہم کرنے سے گریزاں تھے۔۔ ذرائع کے مطابق رہائی کا طریقہ کار سوشل میڈیا پر طے ہوا۔ بتایا گیا کہ دعا منگی کے اغوا میں ہائی ٹیک گروہ ملوث ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔

ذرائع کے مطابق دعا منگی کو بازیاب کرانے میں سندھ پولیس ناکام رہی اوراس کی رہائی مبینہ طورپرتاوان کے عوض عمل میں آئی۔دعا منگی کے ماموں وسیم منگی نے تصدیق کرتے ہوئے کہا الحمدللہ دعا گھرپر خیریت سے ہے۔ دعا منگی کی رہائی20 لاکھ روپے تاوان کی ادائیگی کے بعد عمل میں آئی جبکہ دعا کی والدہ نے کہاہے کہ بیٹی کی رہائی کیلئے کچھ ادا نہیں کیا۔

ذرائع کے مطابق دعامنگی کے اہلخانہ نی20 لاکھ روپے ادائیگی کے بعد انہیں رہا کرایا، دو روز قبل رات 2بجے اہلخانہ اوراغواکاروں کے درمیان رابطہ ہوا اور تاوان کی رقم طے ہونے کے 2گھنٹے کے اندر دعا اپنے گھر پہنچی۔ ذرائع کے مطابق دعا منگی 4 سے ساڑھے 4کے درمیان اپنے گھر پہنچ چکی تھی ، گھر پہنچنے کی خبر سی پی ایل سی اور دیگر اداروں کو بعد میں دی گئی۔

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں