وزیراعلیٰ سندھ کی ورلڈ بینک کے جنوبی ایشیا میں ریجنل ڈائریکٹر جان روم کی ملاقات

ورلڈ بینک کے جاری اور پائپ لائن منصوبوں سے متعلق تبادلہ خیال کیا گیا شہری علاقوں کو صنعتی ضروریات کے لئے پانی کی ضرورت ہے جبکہ دیہی علاقوں کو زرعی شعبے کی ترقی کے لئے موثر زرعی پانی کے نظام کی ضرورت ہے، وزیراعلیٰ سندھ

جمعہ 24 جنوری 2020 23:55

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 24 جنوری2020ء) وزیر اعلی سندھ سید مراد علی شاہ اور ورلڈ بینک کے جنوبی ایشیا میں ریجنل ڈائریکٹر جان روم نے جمعہ کے روز یہاں وزیراعلی ہائوس میں ملاقات کی اور صوبائی حکومت کے ترجیحات میں ترقیاتی کاموں، بینک انکی کس طرح مدد کرسکتا ہے ،ورلڈ بینک کے جاری اور پائپ لائن منصوبوں سے متعلق تبادلہ خیال کیا گیا۔

ورلڈ بینک کے وفد میں شامل دیگر افراد میں پروگرام لیڈر لکژان گو اور مالی شعبے کی سینئر ماہر نموس ظہیر شامل تھے جبکہ وزیراعلی سندھ کی طرف سے چیئرمین پی اینڈ ڈی محمد وسیم ، وزیراعلی سندھ کے پرنسپل سیکریٹری ساجد جمال ابڑو اور سیکرٹری خزانہ حسن نقوی اجلاس میں شریک ہوئے۔ وزیر اعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے اپنی ترجیحاتی کاموں پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ انہوں نے شہری اور دیہی علاقوں کی ترقی پر یکساں توجہ دی ہے۔

(جاری ہے)

انھوں نے کہا کہ شہری علاقوں کو صنعتی ضروریات کے لئے پینے کے پانی کی ضرورت ہے جبکہ دیہی علاقوں کو زرعی شعبے کی ترقی کے لئے موثر زرعی پانی کے نظام کی ضرورت ہے۔وزیراعلی سندھ نے کہا کہ دوسرا اہم منصوبہ اربن ٹرانسپورٹ پروجیکٹس ہے جس کے تحت کراچی موبلٹی پروجیکٹ (کے ایم پی) کے نام سے ورلڈ بینک کے تعاون سے 21 کلومیٹر طویل ییلو لائن کوریڈور تیار کرنا ہے۔

واضح رہے کہ داد چورنگی سے 21 کلومیٹر کی دوری پر نمائش تک ییلو لائن کوریڈورکے تین کمپوننٹس ہیں۔ یہ ارب روڈ پروجیکٹ ہیں (ایک دوسرے کے سامنی) اور بس ریپڈ ٹرانزٹ سسٹم کی ترقی اور چلانے اور انکی تعمیری صلاحیتوں میں مددگار ثابت ہونگے۔ وزیر اعلی نے کہا کہ ورلڈ بیک نے جون 2019 میں 382 ملین ڈالر کے قرض کی منظوری دی تھی اور اس قرض کے معاہدے پر نومبر 2019 کو دستخط ہوئے تھے۔

اس منصوبے کی پیشرفت پر چیئرمین پی اینڈ ڈی محمد وسیم نے بتایا کہ پروجیکٹ ڈائریکٹر کا بہت جلد تقرر کرینگے۔ صوبائی حکومت چھ ماہرین کی تقرر یاں کرنے کے عمل میں ہے۔ سکریٹری خزانہ حسن نقوی نے نشاندہی کی کہ عالمی بینک کے ساتھ صوبائی حکومت نے گریڈ بی ایس 17 کے 550 پروکیورمنٹ افسران کو تربیت دی ہے اور ان میں سے چھ منصوبے میں تعینات ہوں گے۔

ورلڈ بینک کے ریجنل ڈائریکٹر کو بتایا گیا کہ ڈائریکٹر اور پروکیورمنٹ ماہرین کی حیثیت سے متعلق شرائط کے حوالاجات (ٹی او آر) تیار ہیں اور ایک ماہ کے اندر اس کی تشہیر کردی جائے گی۔ اس منصوبے کا اکانٹ کھولا جارہا تھا جسکے لئے ضروری رواجی کام مکمل ہوچکے ہیں۔وزیراعلی سندھ نے ورلڈ بینک کی مدد سے کراچی واٹر اینڈ سیوریج سروسز امپروومنٹ پروجیکٹ پر تبادلہ خیال کیا جس کا مقصد شہر میں صاف پانی کی فراہمی کو بہتر بنانا اور کے ڈبلیو ایس بی کی مالی اور آپریشنل کارکردگی کو بڑھانا ہے، اس کی وضاحت کی گئی کہ اس قرض پر دسمبر 2019 میں دستخط ہوئے تھے۔

یہ مجموعی طور پر 100 بلین ڈالر کے منصوبے ہیں جن میں 40 ملین ڈالر آئی بی آر ڈی، مزید 40 ملین ڈالر اے آئی آئی بی کے ذریعہ اور 20 ملین ڈالر سندھ حکومت فراہم کریں گے۔ مراد علی شاہ نے کہا کہ اس منصوبے کے تحت پانی کی فراہمی اور نکاسی آب کے نظام کی افادیت میں اصلاحات اور بحالی ہانا ہے ۔ کام کی پیشرفت کے بارے میں بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کے ڈبلیو ایس بی کی تشکیل نو کرکے اسٹیئرنگ کمیٹی قائم کردی گئی ہے ، منصوبے کا پی ڈی تعینات کیا گیا ہے اور ورلڈ بینک نی6 ملین ڈالر پروکیورمنٹ دستاویز کو منظوری دے دی ہے۔

انہوں نے 600ملین ڈالر کے دوسرے کراچی واٹر اینڈ سیوریج سروسز امروپمنٹ پروجیکٹ کی بہتری کے منصوبے پر بھی تبادلہ خیال کیا جس میں 240 ملین ڈالرآئی بی آر ڈی ، 240 ملین ڈالر اے آئی آئی بی اور 120 ملین ڈالر سندھ حکومت کو دیئے جائیں گے۔ مراد علی شاہ نے کہا کہ اس کمپوننٹ میں کے ۔فورمیں اضافہ ، بلک سپلائی کے آپشنز اور نئے فلٹریشن پلانٹس کی تنصیب شامل ہے۔

چیئرمین پی اینڈ ڈی محمد وسیم نے کہا کہ وزیر اعلی سندھ نے انویسٹمنٹ پلانٹ کی منظوری دے دی ہے لیکن ابھی تک ورلڈ بینک کے ساتھ اشتراک نہیں کیا گیا۔ وزیراعلی سندھ اور ورلڈ بینک کے ریجنل ڈائریکٹر نے 257.6 ملین ڈالر کا سندھ واٹر سیکٹر امپروومنٹ پروجیکٹ (ایس ڈبلیو آئی پی) پر بھی تبادلہ خیال کیا، اس منصوبے کا مقصد املاکی مینجمنٹ اور کمپوننٹ مستقبل کے منصوبے سمیت تین اہم کینالز، گھوٹکی ، نارا اور لیفٹ بینک میں آبپاشی کے پانی کی تقسیم کی کارکردگی اور تاثیر کو بہتر بنانا ہے۔

مراد علی شاہ نے کہا کہ گڈو بیراج کی بحالی اور جدید کاری کے لئے فزیبلٹی اسٹڈیز تیار کی جارہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ 1.8 ملین ہیکٹر پر محیط آبپاشی / ملٹی سیکٹوریل پانی کے انفراسٹرکچر کو جدید بنایا جائے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ آبپاشی اور ڈرینج اتھارٹی ، ایریا واٹر بورڈ اور کسان تنظیم کے ذریعہ کاشتکاروں کو انتظامی ذمہ داریوں کے خاتمے پر توجہ دینے والی ادارہ جاتی اصلاحات کی جائیں گی۔

وزیر اعلی سندھ نے کہا کہ اس سے زراعت کے لئے 1.8 ملین ہیکٹر رقبے پر پانی کی فراہمی (ایکویٹی اور ریلائبلٹی) میں بہتری آئے گی اور 100 سے زائد دیہات / قصبے جو 50 لاکھ سے زیادہ لوگ ہیں انکو فائدہ پہنچا رہے ہیں۔ اس منصوبے کے تحت گھوٹکی ، صحرائے تھر اور بدین کے آخری سریتک پانی کی دستیابی کو قابل بنایا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ یہ کام سندھ واٹر پالیسی کے ذریعے کیا جائے گا۔

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں