وزیر اعلی سندھ کا صوبہ میں جدید آلات سے آراستہ 14 انتہائی نگہداشت یونٹ قائم کرنے کا فیصلہ

ہفتہ 28 مارچ 2020 23:42

وزیر اعلی سندھ کا صوبہ میں جدید آلات سے آراستہ 14 انتہائی نگہداشت یونٹ قائم کرنے کا فیصلہ
کراچی۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 28 مارچ2020ء) وزیر اعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے سندھ بھر میں14 انتہائی نگہداشت کے یونٹ(سی سی یو)قائم کرنے کا فیصلہ کیا ہے ، جس میں سے ایک کراچی میں ہوگا اور یہ تمام تر آلات جس میں وینٹیلیٹر،مانیٹر، پلس آکسیمیٹر ، سکشن مشینیں ، ڈیفبریلیٹر اورکمپریسر سے آراستہ ہوگا۔ جاری اعلامیہ کے مطابق اس حوالے سے وزیراعلی نے ہفتہ کو وزیراوعلی ہائوس میں کورونا وائرس پر ٹاسک فورس کے 31 ویں اجلاس کی صدارت کے دوران محکمہ صحت کو ہدایت جاری کیں۔

اجلاس میں وزیر صحت ڈاکٹر عذرا فضل پیچوہو ، وزیر بلدیات ناصر شاہ ، مشیر قانون مرتضی وہاب ، چیف سیکرٹری ممتاز شاہ ، آئی جی پولیس مشتاق مہر ،ایڈیشنل سیکریٹری داخلہ عثمان چاچڑ ،وزیراعلی سندھ کے پرنسپل سیکریٹری ساجد جمال ابڑو ، سیکریٹری صحت زاہد عباسی ، کورفائیو کے سی او ایس بریگیڈیئر عبدالسمیع ، رینجرز ، ایف آئی اے ، ایئر پورٹ ، سی اے اے کے نمائندوں ، ڈاکٹر باری ، ڈاکٹر فیصل اور فوکل پرسن ایم بی دھاریجو نے شرکت کی۔

(جاری ہے)

مراد علی شاہ نے کہا کہ جاری لاک ڈان کے دوران ہمیں اپنی صحت کی سہولیات کو مستحکم کرناہوگا۔میں چاہتا ہوں کہ آپ (محکمہ صحت )نئے 14 سی سی یو قائم کریں ، ایک کراچی میں اور 13 دیگر گنجان آباد اضلاع میں۔اعلامیہ میں مزید بتایاگیا ہے کہ وزیر اعلی سندھ نے صوبہ بھر میں 14نئے انتہائی نگہداشت کے یونٹ (سی سی یو) قائم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ مراد علی شاہ نے کہا کہ شہر میں 100-200 وینٹ بستروں پر مشتمل ایک سی سی یو اور صوبے کے مختلف اضلاع میں 600 وینٹ بستروں پر مشتمل 13 سی سی یو قائم کیے جائیں گے ۔

انہوں نے سکریٹری ہیلتھ کو ہدایت کی کہ وہ وینٹیلیٹرز ، مانیٹر ، پلس آکسیمیٹر ، سکشن مشینیں ، کمپریسرس سیآراستہ وینٹ بستروں سے سی سی یو کو لیس کریں اور انہیں 850 میڈیکل افسران ، 1320 نرسوں، آئی سی یو ٹیکنیشنز اور ضروری عملہ بھی فراہم کریں۔مراد علی شاہ نے کہا کہ شہر میں جو سی سی یو قائم کیے جائیں اس میں 200 وینٹیلیٹر ، 200 مانیٹرز ، 200 پلس آکسیمیٹر ، 50 سکشن مشینیں ، 20 ڈیفبریلیٹر اور 50 کمپریسرز ہونے چاہئیں ۔

ان میں 100 ڈاکٹر ، 200 نرسیں ، 75 آئی سی یو ٹیکنیشن اور 120 معاون عملہ ہوناچاہئے۔ وزیر اعلی سندھ کو بتایا گیا کہ صوبے میں 45 اسپتالوں میں کوروناوائرس آئسولیشن کیس انتظامیہ کی سہولیات دستیاب ہیں ۔ ان 45 اسپتالوں میں 505 بستر ہیں جہاں 294 مریض داخل ہیں اور 291 طبی لحاظ سے مستحکم ہیں اور ان میں سے 14 صحت یاب ہوچکے ہیں اور انہیں گھر روانہ کردیاگیا ہے ۔

وزیر اعلی سندھ کو بتایا گیا کہ سندھ میں کورونا کے 469 کیسز ہیں۔ ان میں کراچی کے 189 ، لاڑکانہ کے 7 ، دادو کا ایک ، حیدرآباد کے 7 اور سکھر کے 162 (سکھر فیز 1 کے 151 اور سکھر فیز II کے 14 )شامل ہیں۔اجلاس کو بتایا گیا کہ اب تک مجموعی طور پر 5322 ٹیسٹ کئے جاچکے ہیں ، ان میں سے 4835 منفی آئے جبکہ 469 مثبت آئے ہیں۔ وزیراعلی سندھ نے کہا کہ کراچی میں ہفتے کے روز 12 نئے کیس سامنے آئے جبکہ 27 مارچ کو نئے کیسوں کی تعداد 17 تھی۔

اعداد و شمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ مقامی ٹرانسمیشن کے کیسز 132 تک پہنچ چکے ہیں۔وزیراعلی سندھ مراد علی شاہ کو بتایا گیا کہ پچھلے تین دنوں کے دوران 41 افراد (مارچ26 سے مارچ 28تک )کی جانچ ہوئی ہے ۔واضح رہے کہ شہر کے 63 افراد کی سفری ہسٹری تھی۔ ان میں سے ایک اٹلی سے ، 8 شام ، دبئی سے 6 ، ایران سے 6 ، قطر سے 7 ، سعودی عرب سے 6 ، ترکی سے 6 ، 5 امریکا ، دو سوئٹزرلینڈ ، 11 برطانیہ اور ایک عراق سے تھا۔

150 افراد گھروں میں آئسولیشن میں ہیں ، 14 ٹھیک ہوگئے ، ایک کی موت واقع ہوئی ہے اور 20 افراد شہر کے مختلف اسپتالوں میں زیر علاج ہیں۔سرکاری اسپتالوں کی طرف سے پیش کی جانے والی روزانہ رپورٹ سے پتہ چلتا ہے کہ نمونیا کے شبے کے طور پر 1874 مریضوں کی تشخیص کی گئی تھی ، ان میں سے 53 کا ٹیسٹ کیا گیا تھا جبکہ نجی اسپتالوں نے 702 مریضوں سے متعلق رپورٹ پیش کی، جن میں سے صرف 26 ٹیسٹ کیے گئے ۔

اس وقت 150افراد مختلف گھروں میں آئسولیشن اور 34 اسپتالوں میں آئسولیشن میں ہیں۔اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ کراچی میں 189 ، سکھر میں 265 ، دادو میں ایک ، حیدرآباد میں سات اور لاڑکانہ میں سات کیسز ہیں۔مراد علی شاہ نے کہا کہ 429 کیسز کے اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ 265 زائرین تھے یعنی 62 موجود تھے ، 13 فیصد یعنی 54 افراد دوسرے ممالک سے آئے تھے اور 110 یعنی 25 فیصد مقامی ٹرانسمیشن کے تھے۔

انہوں نے کہاکہ ٹرانسمیشن کا مقامی تناسب تشویشناک ہے اور اس کے تدارک کرنے کی ضرورت ہے۔آئی جی پولیس مشتاق مہر نے وزیر اعلی سندھ کو لاک ڈان کے بارے میں آگاہ کیا ، خاص طور پر دکانوں کو بند کرنے اور دیگر چھوٹے کاروباری سرگرمیوں کے بارے میں جو ہفتے کے روز شام 5 بجے سے بند ہوئے۔ انہوں نے کہا کہ پولیس کی جانب سے دکانداروں کو آگاہ کیا گیا تھا کہ شام 5 بجے تک وہ اپنی دکانیں بند کردیں ۔

انہوں نے کہا کہ ہر ایک کو حکومتی فیصلے کے بارے میں آگاہ کیا گیا ۔انہوں نے بتایا کہ پولیس موبائلز نے اپنے اپنے علاقوں میں شام چار بجے سے پیٹرولنگ شروع کردی تھی تاکہ دکاندار شام پانچ بجے اپنی سرگرمیاں بند کرنا شروع کردیں۔ انہوں نے کہا کہ سب کچھ آسانی سے چل رہا ہے۔مراد علی شاہ نے آئی جی پولیس کو سختی سے ہدایت کی کہ وہ کسی بھی شخص کی توہین یا تذلیل نہ کریں۔ انہوں نے کہا کہ آپ کو نرمی کے ساتھ لوگوں کو اپنے گھروں کو واپس جانے کے لیے کہنا چاہیے اور مزاحمت کی صورت میں ان کے خلاف کارروائی کی جائے ، بصورت دیگر ہر ایک شخص کی عزت بشمول بچوں کو ہرگز تکلیف نہیں پہنچنی چاہیے ۔

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں