ایکسپورٹرز کو سہولت دینے سے متعلق کابینہ ،دیگر حکومتی عہدیداران سے مشاورت کے بعد فیصلہ کرینگے ، وزیراعلیٰ سندھ

ریل تک لاک ڈائون میں نرمی دینا کورونا وائرس کے پھیلائو میں نقصانات کا سبب نہ بنیں، ہمیں اپنی طبی ماہرین سے بھی مشاورت کرنی ہوگی میرے پاس صرف ایک ہی راستہ تھا کہ معیشت کو بچانا یا لوگوں کو کورونا وائرس سے بچانا اور میں نے اپنے لوگوں کی حفاظت کا انتخاب کیا، تاجروں سے گفتگو

اتوار 5 اپریل 2020 00:06

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 04 اپریل2020ء) وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے ملک کے ممتاز صنعتکار اور برآمدکنندگان کو کہا کہ وہ اپنی کابینہ کے ممبر اور دیگر گورنمنٹ کے سینئر ٹیم سے مشاورت کے بعد فیصلہ کریں گے کہ کیا برآمدگی سے تعلق رکھنے والی صنعت کو انکے ایکسپورٹ آرڈر کے پیش نظر کوئی سہولت دی جاسکتی ہے یا نہیں۔ 14پریل تک لاک ڈان میں نرمی دینا کورونا وائرس کے پھیلا میں نقصانات کا سبب نہ بنیں، ہمیں اپنی طبی ماہرین سے بھی مشاورت کرنی ہوگی۔

انہوں نے کہا یہ لاک ڈان لگانا اور صنعت کا پہیہ کو روکنا آسان فیصلہ نہیں تھا۔ انہوں نے مزید کہا کہ میرے پاس صرف ایک ہی راستہ تھا کہ معیشت کو بچانا یا لوگوں کو کورونا وائرس سے بچانا اور میں نے اپنے لوگوں کی حفاظت کا انتخاب کیا۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ اب ہمیں لاڈ کا سامنا کرنا پڑرہا ہے اور رواں ماہ کی تنخواہ کی ادائیگی ان کیلئے مشکل ہوچکی تھی لیکن وہ انتظام کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ لاک ڈان کو فوری طور پر واپس نہیں لیا جاسکتا ہے لیکن 14 اپریل کے بعد اسے ختم کردیا جائے گا۔ ہفتہ کو وزیر اعلیٰ سندھ کی زیر صدارت ہو ا۔ قاسم سراج تیلی، میاں زاہد، محمد علی طبا، زین بشیر، خالد مجید، امان قاسم، خرم اعجاز، جاوید بلوانی، زبیر چھایا، فواد انور اور بشیر رشید شامل جبکہ دیگر میں ڈپٹی چیئرمین سینیٹ سلیم مانڈوی والا، صوبائی وزرا، سعید غنی، مکیش چاولا، امتیاز شیخ، ناصر شاہ، مرتضی وہاب، وزیراعلی سندھ کے پرنسپل سیکریٹری ساجد جمال ابڑو، کمشنر کراچی افتخار شہلوانی، سیکرٹری لیبر رشید سولنگی نے اجلاس میں شرکت کی۔

وزیراعلی سندھ نے کہا کہ ابھی تک کچی آبادی کا کوئی کیس نہیں پایا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ تمام کیسز پوش علاقوں میں رہنے والے لوگوں میں پائے گئے ہیں جن کی یا تو سفری تاریخ ہے یا مقامی طور پر منتقل کیا گیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگر کچی آبادی کے علاقے سے کوئی معاملہ سامنے آیا تو یہ جنگل میں آگ کی طرح پھیل جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ صورتحال کی نوعیت کو مدنظر رکھتے ہوئے انہوں نے کریانہ کی دکانوں سمیت ضروری خدمات اور کاروباری مراکز کے علاوہ تمام سرکاری دفاتر کو لاک ڈان اور بند کردیا۔

مراد علی شاہ نے کہا کہ حکومت / مقامی سرکاری ملازمین کی ماہانہ تنخواہ کا بل تقریبا45 ارب روپے تھا جس کیلئے وفاقی حکومت کی جانب سے تقسیم شدہ پول سے بڑے فنڈز مہیا کیے جارہے ہیں۔ انہوں نے کہا حقیقت یہ ہے کہ ہر مالی سال کے آخری مہینوں میں وفاقی حکومت کی مالی اعانت میں اضافہ ہوتا ہے لیکن پچھلے مہینے مارچ میں یہ بہت کم ہوکر 33 ارب روپے رہ گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس کی وجہ وفاقی حکومت کی جانب سے محصول کی وصولی میں کمی ہے۔ انہوں نے کہا وفاقی حکومت کو بھی مشکل صورتحال کا سامنا ہے۔ صنعتکار نے کہا کہ انہیں برآمدات کے آرڈر موصول ہوچکے ہیں اور اگر ان کا تیار شدہ سامان برآمد نہ کیا گیا تو احکامات واپس لے لئے جائیں گے۔ انہوں نے کہا یہ نہ صرف قومی معیشت کیلئے نقصان دہ ہوگا بلکہ بین الاقوامی مارکیٹ میں ان کی ساکھ کو نقصان پہنچانے کا ذمہ دار ہے۔

برآمد کنندگان اور صنعت کاروں نے کہا کہ لاک ڈان کی وجہ سے انکے یونٹ میں تیار شدہ مال پیکنگ میں پڑا ہوا ہیلہذا انہیں فیکٹری میں حفظان صحت، معاشرتی دوری اور اپنے کارکنوں کی آمد و رفت برقرار رکھنے کا ایک ایس او پی دیا جائے اور انہیں آپریشن شروع کرنے کی اجازت دی جائے۔ انہوں نے یہ تجویز بھی پیش کی کہ جن برآمدکنندگان / فیکٹریوں میں مزدور کالونیاں ہیں انہیں پہلے مرحلے میں کام شروع کرنے کی اجازت دی جائے اور پھر دیگر صنعتوں کو بھی کام کرنے کی اجازت دی جائے۔

انہوں نے یقین دلایا کہ وہ مزدور کالونیوں میں مناسب معاشرتی دوری کو یقینی بنائیں گے۔ وزیراعلی سندھ نے صنعتکاروں اور برآمد کنندگان کو اپنی تجاویز پر مکمل طور پر میرٹ پر غور کرنے کی یقین دہانی کرائی۔ انہوں نے کہا میں اپنی کابینہ کے ممبروں اور دیگر سرکاری ٹیم کے ممبروں سے اس معاملے پر تبادلہ خیال کروں گا کہ ان کی درخواست یا تجاویز کو کس حد تک پورا کیا جاسکتا ہے۔

صنعتکاروں اور برآمد کنندگان نے وزیراعلی سندھ کے جرت مندانہ، موثر اور بروقت فیصلوں کو سراہا اور انہوں نے اجلاس میں ان کے لئے تالیاں بجائیں۔چھوٹے تاجروں کے رہنماں نے وزیراعلی سندھ سے درخواست کی کہ انہیں اپنے ملازمین کو تنخواہوں کی ادائیگی کیلئے قرض دیا جائے۔ اس پر وزیر اعلی سندھ نے ان سے کہا کہ اپنی تنخواہوں جوکہ انھوں نے صوبے بھر میں ادا کرنی ہے اسکی وہ رقم بتائیں کہ کتنی بنتی ہے تاکہ اس پر غور کیا جاسکے۔

اجلاس میں حکیم شاہ ، شیخ حبیب، عبداللہ لاشاری، واجد مرزا، محسن علی، ساجد، طاہر زمان، عنایت رسول نے شرکت کی جبکہ ممتاز صنعتکار قاسم سراج تیلی اور میاں زاہد نے خصوصی طور پر اجلاس میں شرکت کی۔ وزیراعلی سندھ کی معاونت وزیر محنت سعید غنی، وزیر بلدیات ناصر شاہ، کمشنر کراچی، سیکرٹری لیبر اور دیگر نے کی۔ چھوٹے تاجروں نے وزیراعلی سندھ کی کاوشوں کی تعریف کی اور انہیں اپنی مکمل حمایت کا یقین دلایا۔ انہوں نے وزیراعلی سندھ سے 14 اپریل سے لاک ڈان میں توسیع نہ کرنے کی درخواست بھی کی۔ مراد علی شاہ نے 15 اپریل سے لاک ڈان کو آسان بنانے کا اشارہ دیا لیکن کہا کہ مکمل طور پر اسے واپس نہیں لیا جاسکتا۔

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں