پاکستان کی تاریخ میں اب تک ہونے والے طیارہ حادثے

پاکستان میں اب تک کئی جہاز گر کر تباہ ہوچکے ہیں یا دیگر حادثوں کا شکار ہوچکے ہیں، ان میں ائیرفورس کے لڑاکا طیاروں اورچھوٹے طیاروں کے ساتھ کمرشل مسافر طیارے بھی شامل ہیں

Usman Khadim Kamboh عثمان خادم کمبوہ ہفتہ 23 مئی 2020 00:53

پاکستان کی تاریخ میں اب تک ہونے والے طیارہ حادثے
کراچی (اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔22 مئی 2020ء) آج جناح انٹرنیشنل ایئر پورٹ کراچی کے قریب ماڈل کالونی کے رہائشی علاقے میں پی آئی اے کا طیارہ گر کر تباہ ہوگیاپی آئی اے کا طیارہ ایئربس اے320 کراچی ائیر پورٹ کے قریب ما ڈل کالونی کے علاقے کی آبادی پر گرا ہے جولاہور سے کراچی آرہا تھا۔ پرواز 8303 میں 91 مسافر سوار تھے جبکہ طیارے کو کیپٹن سجاد گل اڑا رہے تھے۔

حادثے میں 90افراد شہید ہوگئے ہیں۔ خیال رہے کہ رہے کہ یہ پاکستان کی تاریخ میں ہونے والا پہلا طیارہ حادثہ نہیں ہے، اس سے قبل بھی کئی جہاز گر کر تباہ ہوچکے ہیں یا دیگر حادثوں کا شکار ہوچکے ہیں۔ ان میں ائیرفورس کے لڑاکا طیاروں اورچھوٹے طیاروں کے ساتھ کمرشل مسافر طیارے بھی شامل ہیں۔ 20 مئی 1965 کو پاکستان کی تاریخ کا پہلا ہوائی حادثہ بیرون ملک 20 مئی 1965 ء کو پیش آیا تھا۔

(جاری ہے)

اس کے بعد 6 اگست 1970 کو دوسرا حادثہ فوکر طیارے ایف 27 کا تھا جو 6 اگست 1970 کو اسلام آباد ائیر پورٹ سے اڑنے کے فوراََ بعد طوفان میں گھر گیا اور راولپنڈی سے کچھ دور ’راوت ‘ کے مقام پر گر کر تباہ ہو گیاتھا ۔ اس کے بعد 8 دسمبر 1972 کو فوکر طیارہ ایف 27 اسلام آباد سے اڑنے کے بعد راولپنڈی کے قریب گر کر تباہ ہو گیا تھا۔ پھر 26نومبر 1979 کو پی آئی اے کا بوئنگ 707 طیارہ جدہ ائیر پورٹ سے حاجیوں کو لے کر وطن واپس آ رہا تھا کہ طائف کے قریب اس کے کیبن میں آگ لگ گئی اور جہاز جل کر تباہ ہو گیا تھا ۔

23 اکتوبر 1986 کو پی آئی اے کا فوکر طیارہ ایف 27 پشاور کے قریب گر کر تباہ ہو گیا تھا۔ 17 اگست 1988 کو امریکی ساختہ ہرکولیس سی 130 فوجی طیارہ بہاولپور کے قریب گر کر تباہ ہو گیا تھا جس میں اس وقت کے فوج کے سربراہ اور صدرِپاکستان جنرل ضیال الحق سمیت 30 فوجی جرنیل اور امریکی سفیر جاں بحق ہو گئے تھے۔ 25 اگست 1989 کو پی آئی اے کا فوکر طیارہ گلگت کے قریب برف پوش پہاڑوں میں لاپتہ ہو گیا تھا ۔

تاہم آج تک اس جہاز کا ملبہ اور لاشیں نہیں مل سکی ہیں۔ 28 ستمبر 1992 کو پی آئی اے کی ائیر بس اے 300 نیپال کے دارالحکومت کٹھمنڈو سے صرف چندمنٹ کی دوری پر بادلوں سے ڈھکے ہوئے پہاڑوں سے ٹکراکر تباہ ہو گئی تھی۔ 20 فروری 2003 میں پاک فضائیہ کا فوکر طیارہ ایف 27 کوہاٹ کے قریب دھند کے سبب گر کر تباہ ہو گیا تھا جس میں پاک فضائیہ کے سربراہ مصحف علی میر، ان کی اہلیہ اور دیگر 15 افراد جاں بحق ہو گئے تھے۔

24 فروری 2003 کو افغانستان کے وفاقی وزیر کو چار دیگر افغان حکام کے ہمراہ چین کے کان کنی کے اعلیٰ عہدیداروں کو لے جانے والا چارٹرڈ جہاز کراچی کے قریب بحیرہ عرب میں گر کر تباہ ہو گیا تھا۔ 10 جولائی 2006 کو پی آئی اے کا فوکر طیارہ ایف 27 فضا میں بلند ہونے کے دس منٹ بعد ملتان کے قریب گندم کے کھیتوں میں گر کر تباہ ہو گیا تھا۔ 28 جولائی 2010 کو نجی ائیر لائن ائیر بلو کا جہاز ائیر بس اے 321 اسلام آباد کے قریب شمال مشرق میں مارگلہ کی پہاڑیوں میں گر کر تباہ ہو گیا تھا۔

20 اپریل 2012 کو پاکستان کا بھوجا ایئر بوئنگ طیارہ 737 کراچی سے اسلام آباد آتے ہوئے حادثے کا شکار ہوا تھا ۔ چار سال قبل 7 دسمبر 2016 کو پی آئی اے کا چترال سے اسلام آباد آنے والا مسافر طیارہ حویلیاں کے قریب گر کر تباہ ہو گیا تھا ۔ اس حادثے میں معروف نعت خواں اور سابق گلوکار جنید جمشید بھی شہید ہوگئے تھے۔ اب کراچی میں پی آئی اے کو طیارہ گر کر تباہ ہوگیا ہے جس میں 90افراد جاں بحق ہوچکے ہیں۔

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں