طیارہ حادثہ، انجن اور لیںڈنگ گیئر کو متاثرہ عمارت سے ہٹانے پر پی آئی اے اور اے سی سی میں اختلاف

ملبہ اٹھانے میں تاخیر کی صورت میں تحقیقات میں تاخیر ہو سکتی ہے اس کے علاوہ طیارے کے پرزوں کو نکالنے کے لیے سرکاری اداروں کے پاس مطلوبہ آلات دستیاب نہیں ہیں، ذرائع

Khurram Aniq خُرم انیق جمعہ 5 جون 2020 12:52

طیارہ حادثہ، انجن اور لیںڈنگ گیئر کو متاثرہ عمارت سے ہٹانے پر پی آئی اے اور اے سی سی میں اختلاف
کراچی (اردوپوائنٹ تازہ ترین اخبار-05جون2020ء) عید سے دو دن قبل ہونے والے بدقسمت طیارہ حادثے میں تباہ ہونے والے انجن اور لیںڈنگ گیئر کو متاثرہ عمارت سے ہٹانے پر پی آئی اے اور اے سی سی میں اختلاف آ گیا ہے جس کے بعد ابھی تک اس حوالے سے کوئی کام نہیں کیا جا سکا ہے۔ اس حوالے سے ذرائع نے بتایا ہے کہ ملبہ اٹھانے میں تاخیر کی وجہ سے طیارہ حادثے کی تحقیقات میں تاخیر ہو سکتی ہے۔

اس کے علاوہ ذرائع نے بتایا ہے کہ گراؤنڈ پلس ٹو عمارت کی چھت سے انجن اور لینڈنگ گیئر کو اتارنا ٹیموں کے لیے امتحان بن گیا ہے اور طیارے کے پرزوں کو نکالنے کے لیے سرکاری اداروں کے پاس مطلوبہ آلات دستیاب نہیں ہیں۔ اس کے علاوہ جائے حادثہ پر موجود مکانوں کی مرمت کا کام بھی التواکا شکار ہے جس کے بارے میں ابھی تک حکام کی جانب سے کوئی خبر نہیں دی گئی۔

(جاری ہے)

دوسری جانب طیارہ جلنے کی وجہ سے علاقے میں موجود کاربن علاقہ مکینوں کے لیے وبال بن گیا اور گزشتہ روز آنے والی آندھی کی وجہ سے گلی میں موجود کاربن دیگر گلیوں میں بھی پھیل گیا ہے جس کی وجہ سے وہاں کے رہائشیوں کو سانس لینے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ خیال رہے کہ کراچی ایئرپورٹ کے قریب عید سے 2 دن قبل دوپہر سوا دو بجے کے قریب پی آئی اے کی فلائٹ پی کے 8303 گر کر تباہ ہوگئی تھی۔

ایئربس میں 107 افراد سوار تھے جن میں 99 مسافر اور عملے کے 8 افراد شامل تھے۔ ایئربس 320 ایک بج کر 10 منٹ پر لاہور ایئرپورٹ سے کراچی کے لیے روانہ ہوئی تھی۔ پی آئی اے کی پرواز لاہور سے کراچی پہنچی تھی کہ لینڈنگ سے قبل طیارہ گر کر تباہ ہو گیا تھا۔ عید سے 2 دن قبل پیش آںے والے اس واقعے نے پورے پاکستان کو عید پر افسردہ کر دیا تھا جس کے بعد ہر طرف سوگ کا سماں تھا۔ تاہم اس حوالےسے فرانسیسی تحقیقاتی ٹیم اپنا کام مکمل کر کے واپس جا چکی ہے لیکن اب موصول ہونے والی تفصیلات کے مطابق تباہ ہونے والے طیارے کے انجن اور لیںڈنگ گیئر کو متاثرہ عمارت سے ہٹانے پر پی آئی اے اور اے سی سی میں اختلاف آ گیا ہے جس کے بعد ابھی تک اس حوالے سے کوئی کام نہیں کیا جا سکا ہے۔

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں