اسٹیٹ بینک نے برآمدکنندگان اور صنعتوں کے لیے شرح سود میں کمی کا اعلان کردیا

صنعتوں کے پھیلاﺅاور نئی سرمایہ کاری کے لیے قرض 5 فیصد پر ملے گا . مرکزی بنک کا اعلامیہ

Mian Nadeem میاں محمد ندیم بدھ 8 جولائی 2020 17:35

اسٹیٹ بینک نے برآمدکنندگان اور صنعتوں کے لیے شرح سود میں کمی کا اعلان کردیا
کراچی(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔08 جولائی ۔2020ء) اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے برآمدکنندگان اور صنعتوں کے لیے شرح سود میں کمی کا اعلان کردیا ہے. مرکزی بینک کی طرف سے جاری اعلامیہ کے مطابق صنعتوں کے پھیلاﺅاور نئی سرمایہ کاری کے لیے قرض 5 فیصد پر ملے گا اسٹیٹ بینک کے اعلامیہ بنیادی شرح سود میں کمی کے بعد ری فناس ریٹ کم کیے ہیں.

17 مارچ سے اب تک بنیادی شرح سود میں 6.25 فیصد کمی کی گئی ہے مرکزی بینک کی طرف سے جاری اعلامیہ کے نان ٹیکسٹائل سیکٹر کے لیے مارک اپ 6 سے کم کرکے 5 فیصد کردیا گیا. اسٹیٹ بینک کے اعلامیہ سرمایہ کاری پر ٹی ای آر ایف کے تحت مارک اپ 7 سے کم کر کے 5 فیصد کردیا گیا فیصلہ بزنس کمیونٹی کی طویل مدت سرمایہ کاری کے لیے کیا گیا.

(جاری ہے)

خیال رہے کہ اسٹیٹ بینک نے مانیٹری پالیسی کا اعلان کرتے ہوئے شرح سود میں 100بیسز پوائنٹس یعنی ایک فیصد کمی کر کے 7 فیصد کردی تھی اس سے قبل اسٹیٹ بینک نے رواں مالی سال کی آخری مانیٹری پالیسی کا اعلان کرتے ہوئے شرح سود میں 100بیسز پوائنٹس یعنی ایک فیصد کمی کر کے 8فیصد کردی تھی.

گزشتہ تیں ماہ کے دوران شرح سود سوا 5 فیصد کم ہو کر7 فیصد پر آگئی تھی جنوری 2020 میں شرح سود13.2فیصد تھی‘ 17مارچ 2020میں شرح سود 12.5 فیصد ہوگئی. بینک کے مطابق 24 مارچ 2020 کو شرح سود کمی کے بعد 11 فیصد ہوگئی اور 10 اپریل 2020 کو شرح سود میں مزید کمی کرتے ہوئے شرح سود 9فیصد دی گئی تھی. معاشی ماہرین کا کہنا ہے کہ شرح سود کم ہونے سے نئی سرمایہ کاری میں اضافہ ہوگا کورونا وائرس کی وجہ سے پہلے ہی صنعتکار پریشان ہیںاس سے قبل کوورونا وائرس کے پیش نظر ضروری مشینری اور دیگر چیزوں کی درآمد میں آسانی پیدا کرنے کے لیے اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے شرح سود میں مزید 2 فیصد کمی کردی تھی.

قبل ازیں اسٹیٹ بینک کے ایک اعلامیے میں بتایا گیا تھا کہ بینکوں کے ڈپازٹ میں سالانہ بنیادوں پر 12 فیصد اضافہ ہوا ہے جبکہ ان کی کل سرمایہ کاری خصوصاً سرکاری سیکیورٹیز 40 فیصد بڑھ گئی ہے. بینکوں کے مجموعی ڈپازٹس جون کے آخر تک 12.2 فیصد اضافے سے 162 کھرب 29 ارب روپے ہوگئے جبکہ گزشتہ سال اسی عرصے میں یہ 144 کھرب 58 ارب روپے تھا جو 17 کھرب 71 کروڑ روپے کا اضافہ ظاہر کرتا ہے‘مالی سال 2020 میں ملک میں مجموعی طور پر پیسے کی فراہمی میں گزشتہ سال 11.3 فیصد کے مقابلے میں تقریبا 16 فیصد کا اضافہ ہوا ہے تاہم نجی شعبے کا قرضہ پورے سال میں شدید افسردگی کا شکار رہا کیونکہ اسی عرصے میں ایڈوانسز میں معمولی 1.2 فیصد کا اضافہ ہوا.

اسٹیٹ بینک کی ایک اور رپورٹ سے پتہ چلتا ہے کہ سرکاری دستاویزات میں سرمایہ کاری ریکارڈ اعلیٰ ترین سطح تک پہنچ گئی اور اس نے 110 کھرب روپے کی سطح عبور کرلی اعداد و شمار میں ظاہر ہوتا ہے کہ شیڈول بینکوں نے سرکاری پیپرز میں 78 کھرب 88 ارب روپے کی سرمایہ کاری کی جبکہ نان بینک اداروں اور کارپوریٹز نے اجتماعی طور پر 35 کھرب روپے کی سرمایہ کاری کی.

ٹی بلز میں 60 کھرب 52 ارب روپے شامل ہوئے جبکہ 30 جون تک پی آئی بیز میں سرمایہ کاری 52 کھرب 70 ارب روپے تھی مارچ سے پہلے سرکاری پیپرز انتہائی منافع بخش تھے کیونکہ ریٹرن 12.5 فیصد سے زیادہ تھا تاہم کورونا وائرس کے پھیلاﺅ کے ساتھ ہی اسٹیٹ بینک نے شرح منافع میں کمی کا سلسلہ شروع کردیا تھا شیڈول بینکوں کی کل سرمایہ کاری ایک سال کے دوران 40 فیصد بڑھی اور جون تک یہ 106 کھرب 81 ارب روپے پر پہنچ گئی جو گزشتہ سال کے اسی عرصے میں 30 کھرب 57 ارب روپے تھی اور یہ 76 کھرب 24 ارب روپے کا اضافہ ظاہر کرتی ہے.

اس رقم کا زیادہ تر حصہ سرکاری سیکیورٹیز میں چلا گیا کورونا وائرس کے پھیلاﺅ سے پہلے ہی مقامی تجارت اور صنعت بنیادی طور پر 13 فیصد کی اعلی شرح سود کی وجہ سے بینکوں سے زیادہ قرض نہیں لے رہی تھی اور اب اس رجحان میں مزید اضافہ ہوا ہے. گزشتہ روز جاری ہونے والی جے ایس ریسرچ رپورٹ میں کہا گیا کہ دوسری جانب اسٹیٹ بینک کی جانب سے کیپیٹل ضروریات میں جگہ پیدا کرنے، قرضے لینے کی حد بڑھانے اور رریگولیٹری توسیعی قرضے کی حد میں اضافے کے اعلان جیسے متعدد اقدامات کے باوجود بینک نئے قرضے دینے سے گریزاں ہیں رپورٹ کے مطابق مجموعی طور پر مالی سال 2020 کی آخری سہ ماہی کے دوران قرضوں میں نمو نہیں دیکھا گیا.

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں