سپریم کورٹ نے نالوں کی صفائی کا کام این ڈی ایم اے سے لے کر سندھ حکومت کو دینے کی استدعا مسترد کر دی

کراچی میں تجاوزات سے متعلق مقدمے کی سماعت کے دوران نالوں سے قبضے ختم کرانے اور شہر میں درخت لگانے کا حکم سندھ اسمبلی کی نئی بلڈنگ غلط بنی ہے قومی ورثے کی ایک بلڈنگ کی موجودگی میں دوسری عمارت بنتی کیا سندھ اسمبلی والوں نے نالے پر تعمیرات کردیں یہ آگے جا کر نالہ بند کردیا گیاہے، عدالت عظمی ،اردو بازار میں نالے پر دکانیں بنی ہوئی ہیں ،باتھ آئی لینڈ میں نالے پر گھر بن گیا ہے بنگلے کے ساتھ لان وغیر بن گیا ہے گلاس ٹاور کے ساتھ نالے پر قبضہ ہے وہ کیوں نہیں گراتے ، چیف جسٹس آف پاکستان کراچی میں درخت بھی لگائیں، خالد بن ولید روڈ، کلفٹن روڈ پر سارے درخت کاٹ دیئے گئے ہیں، امریکی ایمبیسی کو اس سے نہ جانے کس بات کا خطرہ ہے درخت ختم کردیں گے تو لوگ کیسے رہیں گے ، جسٹس گلزار احمد سپریم کورٹ نے ڈی ایچ اے میں کورنگی روڈ پر قائم تجاوزات سے متعلق کمشنر کراچی ، کے ایم سی، ڈی ایچ اے و دیگر کو نوٹس جاری کردئیے جبکہ آئندہ سماعت پر کمشنر کراچی سے غیر قانونی تعمیرات کے خلاف کارروائی کی رپورٹ طلب کرلی

جمعرات 13 اگست 2020 17:41

سپریم کورٹ نے نالوں کی صفائی کا کام این ڈی ایم اے سے لے کر سندھ حکومت کو دینے کی استدعا مسترد کر دی
کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 13 اگست2020ء) سپریم کورٹ کراچی رجسٹری نے کراچی میں تجاوزات سے متعلق مقدمے کی سماعت کے دوران نالوں سے قبضے ختم کرانے اور شہر میں درخت لگانے کا حکم دیتے ہوئے ریماکس دیئے ہیں کہ سندھ اسمبلی کی نئی بلڈنگ غلط بنی ہے قومی ورثے کی ایک بلڈنگ کی موجودگی میں دوسری عمارت بنتی کیا سندھ اسمبلی والوں نے نالے پر تعمیرات کردیں یہ آگے جا کر نالہ بند کردیا گیاہے،اردو بازار میں نالے پر دکانیں بنی ہوئی ہیں وہ کیون نہیں گراتے باتھ آئی لینڈ میں نالے پر گھر بن گیا ہے بنگلے کے ساتھ لان وغیر بن گیا ہے گلاس ٹاور کے ساتھ نالے پر قبضہ ہے وہ کیوں نہیں گراتے ،شہر سے سارے درخت کٹ کردیں گے تو لوگ کیسے رہیں گے جبکہ سپریم کورٹ نے ڈی ایچ اے میں کورنگی روڈ پر قائم تجاوزات سے متعلق کمشنر کراچی ، کے ایم سی، ڈی ایچ اے و دیگر کو نوٹس جاری کردئیے اور آئندہ سماعت پر کمشنر کراچی سے غیر قانونی تعمیرات کے خلاف کارروائی کی رپورٹ طلب کرلی۔

(جاری ہے)

جمعرات کوسپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس گلزار احمد کی سربراہی شہر بھر میں قائم غیر قانونی تعمیرات سے متعلق متعدد درخواستوں پر سماعت ہوئی۔چیف جسٹس آف پاکستان نے دوران سماعت پریڈی اسٹریٹ اور اردو بازار میں ہونے والی تجاوزات پر ریمارکس دیتے ہوئے کہاکہ اردو بازار میں نالے پر دکانیں بنی ہوئی ہیں وہ کیون نہیں گراتے۔

کمشنر کراچی افتخار شالوانی نے جواب دیا کہ اردو بازار میں نالے پر سے تجاوزات ہٹا دی گئی ہیں، کارروائی کر رہے ہیں، تھوڑی تجاوزات رہ گئی ہیں۔چیف جسٹس نے کہاکہ باتھ آئی لینڈ میں نالے پر گھر بن گیا ہے بنگلے کے ساتھ لان وغیر بن گیا ہے گلاس ٹاور کے ساتھ نالے پر قبضہ ہے۔سپریم کورٹ نے انہیں حکم دیا کہ باتھ آئی لینڈ کے نالے پر ہوئے قبضے کو ختم کرائیں، باتھ آئی لینڈ سے آگے جائیں تو وہاں ایک کالج نے نالے پر قبضہ کر لیا ہے۔

چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ سارے درخت کاٹ دیئے، شہر میں درخت ہی نہیں ہیں، خالد بن ولید روڈ پر تو بڑا ظلم ہوا ہے، وہاں کوئی درخت ہی نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ کلفٹن برج کے ساتھ درخت کاٹ دیئے، پتہ نہیں درختوں سے کیا خطرہ ہے، درخت ختم کر دیں گے تو لوگ کیسے رہیں گی چیف جسٹس پاکستان گلزار احمد نے حکم دیا کہ کراچی میں درخت بھی لگائیں، خالد بن ولید روڈ، کلفٹن روڈ پر سارے درخت کاٹ دیئے گئے ہیں، امریکی ایمبیسی کو اس سے نہ جانے کس بات کا خطرہ تھا۔

کوئی درخت ہی نہیں پتا نہیں ان کو کیا خطرہ ہے درخت ختم کردیں گے تو لوگ کیسے رہیں گے ۔چیف جسٹس نے کسٹم کلب کے انہدام پر برہمی کرتے ہوئے کہا کہ سرکاری افسران کو ذاتی کلب بنانے کی اجازت نہین دے سکتے ،رفاہی پلاٹ کو کلب کیلئے اجازت نہیں مل سکتی جس پرعدالت نے نظر ثانی کی درخواست مسترد کردی جبکہ پی اینڈ ٹی کالونی کی زمین کے کیس میں چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کے کے ایم سی کو کوئی حق نہیں تھا لیز کرتی۔

انہوں نے کہاکہ غیر قانونی قبضہ برداشت نہیں کریں گے ہمارے تو اپنے لوگ وہاں رہا کرتے تھے ہمیں پتا ہے جگہ کس کی ملکیت ہے سرکاری جگہ ہے اور وفاقی حکومت نے اپنے ملازمین کیلئے کوارٹرز بنائے تھے عدالت نے پی این ڈی کی درخواست مسترد کردی۔سپریم کورٹ نے ڈی ایچ اے میں کورنگی روڈ پر قائم تجاوزات سے متعلق کمشنر کراچی ، کے ایم سی، ڈی ایچ اے و دیگر کو نوٹس جاری کردیئے، عدالت نے ہائیکورٹ کے وکلا کی پارکنگ کی درخواست پر بھی کمشنر کراچی اور ایڈووکیٹ جنرل سندھ کو جگہ کا تعین کرکے عدالت کو آگاہ کرنے کا حکم دے دیا عدالت نے ریمارکس دیئے کہ سندھ اسمبلی کی نئی بلڈنگ غلط بنی ہے قومی ورثے کی ایک بلڈنگ کی موجودگی میں دوسری عمارت بنتی کیا سندھ اسمبلی والوں نے نالے پر تعمیرات کردیں یہ آگے جا کر نالہ بند کردیا گیا۔

سپریم کورٹ نے کے سی آر کے متاثرین کی بحالی کا معاملہ پر کمشنر کراچی کو متاثرین کی تصدیق کا عمل مکمل کرنے کا حکم دیتے ہوئے رپورٹ طلب کرلی

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں