سندھ میں 12 سالوں سے پیپلزپارٹی کی حکومت ہے 12 بسیں تک نہیں چلائیں،حلیم عادل شیخ

تین جسٹس صاحبان نے بھی کہہ دیا ہے کہ پاکستان کا سب سے کرپٹ ٹرین صوبہ سندھ ہے ،رہنما پی ٹی آئی کی پریس کانفرنس

جمعرات 13 اگست 2020 21:02

سندھ میں 12 سالوں سے پیپلزپارٹی کی حکومت ہے 12 بسیں تک نہیں چلائیں،حلیم عادل شیخ
کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 13 اگست2020ء) پی ٹی آئی مرکزی رہنما و پارلیمانی لیڈر حلیم عادل شیخ نے کہا ہے کہ آج ہمارے کپتان نے پشاور میں بی آر ٹی کا افتتاح کیا ہے ہم کراچی، حیدرآباد، سکھر والوں نے کیا قصور کیا ہے 26 کلومیٹر کی بی آر ٹٰی ہے دو سال میں مکمل ہوئی ہے۔سندھ میں 12 سالوں سے پیپلزپارٹی کی حکومت ہے 12 بسیں تک نہیں چلائی گئی ہیں۔

ان خیالات کا اظہار انہوںنے پی ٹی آئی کے ارکان سندھ اسمبلی کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔حلیم عادل شیخ نے کہا کہ شہر کراچی کے عوام نے کیا قصور کیا ہے پشاور میں بی آر ٹٰی بن سکتی ہے۔شہر کراچی 70 فیصد رووینیو پاکستان کو دیتا ہے ہے پھر بھی کوئی ترقیاتی کام نہیں ہوا۔ 90 فیصد روینیو سندھ کو کراچی سے ملتا ہے۔

(جاری ہے)

تین جسٹس صاحبان نے بھی کہہ دیا ہے کہ پاکستان کا سب سے کرپٹ ٹرین صوبہ سندھ ہے سندھ میں کرپشن لوٹمار ہوتی ہے۔

موازنہ کرنا ہے اگر پاکستان تحریک انصاف اور پیپلزپارٹی کی حکومت کا کر لیں 9۔3 کلومیٹر اورنج لائن سندھ حکومت سے نہیں بنتا کے پی نے 9.27 کلومیٹر بی آر ٹی دو سالوں میں مکمل کر لی ہے سندھ حکومت نااھل حکومت ہے پانچ سالوں سے اورنج لائن نہیں بنی ہے، سندھ میں سوائے کرپشن لائن کے کوئی لائن نہیں بنی ہے کراچی میں ہمارے شہر کے بچے بسوں کی چھتوں پر سفر کرتے ہیں بی آر ٹی پشاور میں عوام سفر کر رہی ہے سندھ کی راجدھانی کے ساتھ سندھ حکومت نے مسلسل ظلم کیا ہے احساس نشو نما پروگرام کا حکومت نے افتتاح کر دیا ہے ملک میں چالیس فیصد بچوں کی نشونما ٹھیک نہیں ہوتی ہے آج سے پورے ملک کے 9 اضلاع میں احساس نشو نما سینٹر کھل رہے ہیں سندھ کے شہر بدین میں 6 سینٹر قائم کئے جارہے ہیں ہیلتھ کارڈ بھی شروع کر رہی ہیں پورے ملک میں ہیلتھ کارڈ دینے ہیں صوبہ سندھ اپنا شیئر دینے کو تیار نہیں ہے سندھ حکومت اپنے شہریوں کو سہولیات دینے کو تیار نہیں ہے تھرپارکر میں وفاقی حکومت نے سو فیصد اپنے شیئر سے دو لاکھ پچتر ہزار لوگوں کو ہیلتھ کارڈ دیئے نشو نما پروگرام سندھ کے دیگر اضلاع میں بھی شروع کیا جائیگا۔

احساس ایمرجنسی کیش پروگروام میں 159 ارب 36 کروڑ دیئے جاچکے ہیں سندھ کی عوام کو 52 ارب دیئے جاچکے ہیں سندھ کو کراچی سے کشمور تک کچرہ کنڈٰ بنا دیا گیا عوام کو صاف پانی نہیں ملتا گزشتہ روز چیف جسٹس کے ریمارکس کو ویلکم کرتے ہیں کراچی سندھ ہے اور سندھ کراچی ہے کوئی فرق نہیں ہے کراچی سے ٹیکس لینا ہے لیکن نہ ٹرانسپورٹ دینے ہے نہ پانی دینا ہے نہ کچرہ صاف کرنا ہے وفاق نے کے فور کے لئے اپنے حصے کی رقم ادا کرتی دہے لیکن ابھی تک منصوبہ نامکمل ہے سولیڈ ویسٹ مینجیمنٹ کے چیئرمین وزیر اعلیٰ ہیں کچرہ بھی ان کو اٹھانا ہے ہم بہت کچھ کرنا چاہتے تھے لیکن سندھ حکومت کہتی تھی صرف مال کھپے 12 سالوں میں کس طرح بجیٹ خرچ کیا گیا کوئی پوچھنے والا نہیں ہے۔

ہم سندھ کے لئے کام کرنا چاہتے تھے کہا گیا کہ ایسٹ انڈیا کمپنی بنائی جارہی ہے۔ ہمیں ایک اینٹ نہیں رکھنے دی گئی اس دفعہ آئینس ٹائم کا فارمولا بھی تبدیل ہوگیا۔اس بار بارش کم آیا پانی زیادہ آیا اور زیادہ لوگ ڈوبے۔وزیر اعظم نے نوٹس لیتے ہوئے این ڈی ایم اے کو کراچی کام کرنے کے لئے بھیجا۔این ڈٰی ایم اے وہ کام جو بارہ سالوں سے نہیں ہوا پانچ دنوں میں کر کے دکھایا۔

ایف ڈبلیو اور نے تین نالوں کی صفائی گجر نالا، مواچھ گوٹھ نالا، کورنگی نالا صاف کر کے دیا۔ 12 سالوں میں کراچی کے نالوں کی صفائی کی نام پر کرپشن کی گئی۔ ایک ارب بیس کروڑ کے کھانے کے لئے سندھ حکومت کی تیاری تھی۔ ایف ڈبلیو اور نے چند کروڑ میں نالوں کی صفائی مکمل کر کے دکھا دی آج سندھ حکومت کورٹ عدالت میں این ڈی ایم اے کو صفائی سے روکنے کے لئے گئی تھی کیوں کہ ایک ارب بیس کروڑ سامنے ںظر آرہے تھے سپریم کورٹ نے کہا آُپ نے جو کرنا تھا 12 سالوں میں کر دیا ہے کسی نے نہیں کہا ہے کہ کراچی کو ٹیکر اور کر دیا جائے وفاق کراچی کو اپنے قبضے میں نہیں لے رہا ہے یہ جھوٹے باتیں پھیلا کر عوام کے جذبات سے کھیلا جاتا ہے ہمیں کراچی کے مسائل کو حل کرنا ہے عوام کو سہولیات دینی ہے وفاق کراچی کی ذمہ داری اس انداز سے سنبھالے گا عوام کو سہولیات دی جائیں آئین کے اندر رہتے ہوتے ہمیں کام کرنا ہے ہمارا کوئی آئین نہیں ہے 1973 کا بھٹو صاحب کا آئین ہے کراچی کے مسائل حل کرنے کے لئے ہم آئینی دائرہ کار میں رہ کا کام کرنا ہے صوبے کی وحدانیت میں کوئی سوال نہیں ہے سندھ کوئی ڈبل نظام آرہا ہے نہ کوئی صوبا ہے ہم سندھ کو بنانا چاہتے ہیں جنہوں نے سندھ کو برباد کر دیا ہے لاڑکانہ کو پانی نہیں ملتا پوری سندھ میں گٹروں کا پانی پیتے ہیں ہم سندھ کو مضبوط کر رہے ہیں 149 سیکشن کیا ہے اگر کوئی صوبہ کام نہیں کر رہا ہے تو وہ وفاق صرف ہدایات دے سکتا ہے 149 میں کوئی وفاق کے کنٹرول نہیں ہوتا ہے صرف صوبے میں کام کرائیں گے یہ سیکشن آئین میں موجود ہے میں نہیں کہہ رہا کہ یہ استعمال کیا جارہا ہے وزیرا عظم نے کہا ہے کہ کراچی کو صاف کرنا ہے تو فنڈ کی کوئی قلت نہیں ہے سندھ کی عوام کو ان کرپٹ حکمرانوں کے رحم و کرم پر نہیں چھوڑیں گے کراچی میں ہم نے 21 کلومیٹر کی گرین لائن مکمل کر لی ہے۔

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں