کراچی کو فیڈرل ٹریٹری بنانا آئین میں ہے ہی نہیں، جو چیز ہو ہی نہیں سکتی ا س پر میں کیا اسٹریٹجی بنائوں،، وزیر اعلی سندھ

مجھے نہیں پتا اٹارنی جنرل نے کیا کہا،اٹارنی جنرل کراچی کا رہنا والا ہے ہمارے بھی وکیل رہ چکے ہیں، اٹارنی جنرل آئین کے باہر کوئی بات نہیں کریں گے،مراد علی شاہ ، پیپلز اسکوائر پروجیکٹ کراچی کے شہریوں کے لیے بہتر ثابت ہوگا اور ہم اس پروجیکٹ سے کراچی کے پرانے ماحول کو بہتر کررہے ہیں، پیپلزاسکوائر کی افتتاحی تقریب سے خطاب اور میڈیا سے بات چیت

ہفتہ 15 اگست 2020 00:00

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 14 اگست2020ء) وزیر اعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے کہاہے کہ کراچی کو فیڈرل ٹریٹری بنانا آئین میں ہے ہی نہیں، جو چیز ہو ہی نہیں سکتی ا س پر میں کیا اسٹریٹجی بنائوں،مجھے نہیں پتا اٹارنی جنرل نے کیا کہا،اٹارنی جنرل کراچی کا رہنا والا ہے ہمارے بھی وکیل رہ چکے ہیں، اٹارنی جنرل آئین کے باہر کوئی بات نہیں کریں گے، پیپلز اسکوائر پروجیکٹ کراچی کے شہریوں کے لیے بہتر ثابت ہوگا اور ہم اس پروجیکٹ سے کراچی کے پرانے ماحول کو بہتر کررہے ہیں۔

وزیر اعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے یہ بات جمعہ کو صدر ڈائون ٹائون کے علاقے میں پیپلز اسکوائر اور زیر زمین کار پارکنگ کی افتتاحی تقریب سے خطاب اور میڈیا سے گفتگوکرتے ہوئے کہی۔مراد علی شاہ نے کہا کہ ہم نے اپنا کام بلاول بھٹو کی قیادت میں جاری رکھا ہوا ہے، لوکل گورنمنٹ کا دفتر نالے پر بنا ہوا ہوتو آپ کیاکہیں گے، سپریم کورٹ کی پارکنگ نالے پر بنی ہو تو کسی اور کو کیا کہیں گے، گجر نالے پر گھروں کی لیزکے ڈی اے نے دی۔

(جاری ہے)

وزیراعلیٰ نے کہاکہ 10 ارب بلین ڈالر کراچی کی ترقی کیلئے چاہئیں،4 سال پہلے ورلڈ بینک سے بات کی اب فنڈنگ ملنی شروع ہوئی ہے تو سب کی آنکھیں کھلی ہوئی ہیں یہ پچھلے 3 سال کی ہماری محنت ہے ایک چھوٹے سے پراجیکٹ کو اپروو کرانے کیلئے بہت محنت لگتی ہے۔انہوں نے کہا کہ ہماری حکومت کے خلاف پروپیگنڈا کیا جارہا ہے،ہم ایشین ڈویلپمنٹ بینک کی مدد سے ریڈ لائن بنا رہے ہیں اس کی اسٹڈی کرلیں کہیں بھی کوئی ڈرین کا مسئلہ نہیں ہے، کہاتھاگرین لائن ہمیں بنانے دیں،ڈی سی سینٹرل کے خطوط موجود ہیں۔

تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہ کراچی نیبرہڈ امپرومنٹ پروجیکٹ ان کی حکومت نے ورلڈ بینک گروپ کے اشتراک سے بنایا ہے، صوبائی حکومت نے شہر کو مزید بہتر، مسابقتی اور جامع میگاسٹی میں تبدیل کرنے کے لئے 10.260 ارب روپے کی لاگت سے تین کمپونیٹس پروجیکٹ کا آغاز کیا ہے۔مراد علی شاہ نے کہا کہ اس منصوبے میں پبلک مقامات میں اضافے اور منتخب اطراف کے علاقوں میں نقل و حرکت میں بہتری، انتظامی خدمات میں معاونت، شہر کی صلاحیت میں اضافہ اور آمد و رفت اور تکنیکی مدد کے اجزا شامل ہیں۔

انہوں نے کہا کہ کھلے مقامات کی اپ گریڈیشن، شیڈ فیچرز کی تنصیب، سائن، اسٹریٹ فرنیچرز، لائٹنگ اور ٹریفک پیٹرن کو دوبارہ منظم کرنا شامل ہے۔مراد علی شاہ نے کہا کہ کے این آئی پی کی صدر میں پیڈسٹرین ٹریل بنانا شامل ہے جس سے ٹریفک کی آمدورفت میں بہتری آئے گی اور آرٹس کونسل میں آنے والے لوگوں اور کالجوں میں آنے والے طلبا کے لئے کھلی جگہ پیازا مہیا ہوگی۔

وزیر اعلی سندھ نے کہا کہ ایک ذیلی منصوبے میں صدر ڈاون ٹاون ایریا میں تعلیمی اور ثقافتی زون کی دوبارہ ترقی بھی شامل ہے، جس سے عوامی مقامات میں اضافہ ہوگا اور ڈاکٹر ضیاالدین روڈ، دین محمد وفائی روڈ اور ایم آر کیانی روڈ کی تعمیر کے ساتھ ساتھ نقل و حرکت کو بہتر بنائیں گے۔انہوں نے کہا کہ صدر ڈائون ٹائون کے مصروف علاقے میں ٹریفک کو پرسکون اور رواں رکھنے کے لیے دو سطحی انڈر گراونڈ پارکنگ کی جگہ جس میں 350 سے زیادہ کاروں اور 250 موٹر بائیکس کی پارکنگ کی سہولت فراہم ہوگی۔

ٹاپ لیول پیازا میں کھانے پینے کے اسٹالز ، اسٹریٹ لائٹنگ اور فرنیچر ہوگا تاکہ آس پاس کے علاقے کو خوبصورت بنایا جاسکے، جس میں ایس ایم آرٹس اور لا کالج، ڈی جے سائنس، ایس ایم کامرس کالج، N.E.D یونیورسٹی، آرٹس کونسل آف پاکستان کا ثقافتی مرکز اور لینڈ مارک برنس گارڈن جوکہ صدر ڈاون ٹاون ایریا میں تعلیمی اور ثقافتی زون کی حیثیت رکھتا ہے۔

مراد علی شاہ نے کہا کہ صدر میں ایجوکیشنل اینڈ کلچرل زون کو ترقی دینے کے علاوہ کے این آئی پی ملیر اور کورنگی ایریا میں روڈ نیٹ ورک میں بہتری لارہی ہے اور اس میں سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی میں تعمیراتی اجازت نامے کے لئے آٹو میشن کے لئے ون ونڈو سہولت کے لئے مالی اعانت فراہم کی ہے تاکہ سندھ میں جوکاروبار کررہے ہیں ان کے لیے آسانی پیدا ہوسکے۔انہوں نے کہا کہ اس اقدام کے ذریعہ کاروبار کو سہل بنانے کے حوالے سے پاکستان کی درجہ بندی میں اضافہ ہوا ہے۔

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں