تعلیمی ادارے ایس او پیز پر عملدرآمد کو یقینی بنائیں ،وزیراعلیٰ سندھ

نجی یا سرکاری ادارے جو ایس او پیز کی خلاف ورزی کرتے ہیں ان کے خلاف ضروری کارروائی کرنی چاہیے،مراد علی شاہ

بدھ 23 ستمبر 2020 17:21

تعلیمی ادارے ایس او پیز پر عملدرآمد کو یقینی بنائیں ،وزیراعلیٰ سندھ
کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 23 ستمبر2020ء) وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے محکمہ تعلیم کو ہدایت کی ہے کہ وہ تمام تعلیمی اداروں میں معیاری آپریشنل طریقہ کار(ایس او پیز) پر عملدرآمد کو یقینی بنائے تاکہ بچوں کو وبا سے بچائے جاسکے۔ نجی یا سرکاری ادارے جو ایس او پیز کی خلاف ورزی کرتے ہیں ان کے خلاف ضروری کارروائی کرنی چاہیے۔

یہ بات انہوں نے بدھ کے روز صوبے میں کورونا وائرس کی صورتحال کا جائزہ لینے کیلئے ایک اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کہی۔ اجلاس میں صوبائی وزرا ڈاکٹر عذرا فضل پیچوہو، سعید غنی، سید ناصر شاہ، مشیر قانون مرتضی وہاب، چیف سکریٹری سید ممتاز شاہ، وزیراعلی سندھ کے پرنسپل سیکریٹری ساجد جمال ابڑو، سیکرٹری تعلیم احمد بخش ناریجو، سیکرٹری صحت کاظم جتوئی، ڈاکٹر باری، ڈاکٹر فیصل، ڈبلیو ایچ او کی ڈاکٹر سارہ اور دیگر متعلقہ حکام نے شرکت کی۔

(جاری ہے)

وزیر تعلیم سندھ سعید غنی نے وزیراعلی سندھ کو بتایا کہ جب 15 ستمبر کو دوبارہ اسکولز کھولے گئے تو انہوں نے زیادہ تر اسکولوں کا دورہ کیا تو دیکھا کہ ان میں سے زیادہ تر (اسکولز)ایس او پیز پر عملدرآمد نہیں کررہے تھے لہذا انہوں نے چھٹی سے آٹھویں جماعت تک اسکولز بند کرنے کا فیصلہ کیا اور اب وہ 28 ستمبر کو دوبارہ کھلیں گے۔انہوں نے مزید کہا کہ اس بندش کے دوران اسکولز ایس او پیز کے نفاذ کیلئے ضروری طریقہ کار تیار کریں گے۔

وزیراعلی سندھ نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے وزیر تعلیم کو ہدایت کی کہ وہ تمام تعلیمی اداروں، سرکاری و نجی کو ضروری ہدایات جاری کریں تاکہ بچوں کو محفوظ بنانے کیلیے ایس او پیز پر عمل درآمد کو یقینی بنایا جاسکے۔ انہوں نے کہا جو بھی ایس او پیز پر عملدرآمد کرنے میں ناکام رہے وہ ان کے خلاف سخت کارروائی کریں گے۔سکریٹری صحت کاظم جتوئی نے وزیراعلی سندھ کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ منگل تک صوبے میں 3158 مثبت کیسز موجود ہیں ان میں سے 2092 کراچی ڈویژن، 670 حیدرآباد، 81 میرپورخاص، 101 شہید بینظیر آباد، 96 سکھر اور 118 لاڑکانہ میں ہیں۔

انھوں نے مزید بتایا کہ کورونا وائرس کے مارچ میں صرف 8، اپریل میں 109، مئی میں 385، جون میں 904، جولائی 817، اگست میں 186 اور ستمبر میں 62 کیسز تھے۔اس پر وزیراعلی سندھ نے کہا کہ اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ جون میں وبائی مرض عروج پر تھا اور پھر اس میں کمی آنا شروع ہوئی لہذا ہمیں ایس او پیز کے مناسب نفاذ کے ذریعے اس کو مزید روکنا ہوگا۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ زیادہ کیسز والے علاقوں میں بازار، شاپنگ مالز، سیاحت کے مقامات، ہوٹلوں، جلوسوں اور مجمع والے مقامات، مزارات/عرس، ریسٹونٹس، پولیو اور ڈینگی کے ہیلتھ ورکرز اور دفتروں میں کام کرنے والے شامل ہیں۔

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں