آرمی چیف، ڈی جی آئی ایس آئی سے آئی جی کیساتھ نارواسلوک کی انکوائری کا مطالبہ

وزیراعلیٰ سندھ بھی تحقیقات کررہےہیں، پولیس افسران کی عزت کا مسئلہ ہے وہ چھٹی پر جا رہےہیں، پولیس سپاہی سے افسران تک سب پوچھ رہے وہ کون 2 لوگ تھے، جنہوں نے صبح سویرے آئی جی کے گھر کا گھیراؤ کیا، یہ ادارے کی عزت کا سوال ہے۔ چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری کی پریس کانفرنس

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ منگل 20 اکتوبر 2020 19:02

آرمی چیف، ڈی جی آئی ایس آئی سے آئی جی کیساتھ نارواسلوک کی انکوائری کا مطالبہ
کراچی (اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 20 اکتوبر2020ء) پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے مطالبہ کیا ہے کہ آرمی چیف اور ڈی جی آئی ایس آئی انکوائری کریں، کون آئی جی کوساتھ لے کرگیا، وزیراعلیٰ سندھ بھی تحقیقات کررہے ہیں، پولیس افسران کی عزت کا مسئلہ ہے وہ چھٹی پر جا رہے ہیں یہ ادارے کی عزت کا سوال ہے،ہمارا ہر پولیس افسر قابل احترام ہے، سب آئین کے دائرے میں کام کریں۔

انہوں نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ مریم نواز اور کیپٹن صفدر کے ساتھ جو سلوک ہوا، وہ قابل مذمت ہے۔ ہم شرمندہ ہیں، قائد کے مزار پر نعرہ لگانے پر ایک طوفان کھڑا ہوگیا ہے۔ ہم سب کو پتا ہے کہ جب عمران خان مزار پر پیش ہوتا تو وہ نعرے بازی کرتے تھے، کالعدم تنظیمیں وہاں جاکر نعرے لگاتی تھیں، کسی نے ایف آئی آر نے کاٹی، لیکن یہاں صبح سویرے ہراساں کرنا ناقابل برداشت ہے۔

(جاری ہے)

وہ پی ڈی ایم کے جلسے میں شرکت کیلئے آئے تھے ، یہ تاریخی جلسہ تھا، یہ جلسہ عمران خان اور سہولتکاروں کیخلاف کھلا ریفرنڈم تھا، وزیراعلیٰ سندھ نے تحقیقات کا اعلان کیا، ہم ان کا پیچھا کریں گے۔ ہمارے پولیس کے افسران چھٹی پر جا رہے ہیں، ان کی عزت کا مسئلہ بن گیا ہے۔ ہم اداروں میں مداخلت برداشت نہیں کریں گے، سب آئین کے دائرے میں کام کریں۔

ہمارا ہر پولیس افسر قابل احترام ہے،سپاہی اور ایس ایچ او سے ہر پولیس افسرسوال کررہا ہے، کون تھا جو ہمارے آئی جی کو صبح سویرے4بجے اٹھا کر لے گیا ، کس نے آئی جی سندھ کے گھر کا گھیراؤ کیا؟سب پوچھ رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ اور ڈی جی آئی ایس آئی سے مطالبہ کرتا ہوں کہ وہ انکوائری کریں،یہ کون سے دو افسران تھے جو آئی جی کو اپنے ساتھ لے کر گئے۔

یہ ادارے کی عزت کا سوال ہے، کل یہاں پیپلزپارٹی کی حکومت نہیں ہوگی، آئی جی سندھ ہمارا نہیں ہوگا، لیکن صوبے میں آئی جی پولیس نے تو کام کرنا ہے۔ میرے صوبے میں آج بم دھماکا بھی ہوا ہے، لیکن یہ بنتا ہے کہ صبح آئی جی کو اٹھا کرلے جایا جائے، اگر میرے صوبے کی پولیس کی عزت نہیں ہوگی تو کام کیسے کریں گے۔ کل کے واقعے میں بہت ساری ریڈ لائنز کراس ہوئی ہیں۔

سیاسی ایشو ہوتے ہیں لیکن ریڈ لائن کراس نہیں کرنی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب میں پولیس کے 6 آئی جی پولیس تبدیل ہوچکے ہیں، عمران خان نے6 بار تبدیل کیے۔ لیکن ہم یہاں جمہوریت کے ساتھ کھڑے ہیں۔ کراچی واقعے میں سازش تھی کہ ہماری رٹ کو چیلنج کرنا تھا، ہمیں بدنام کرنا تھا، یہ بہت بری سوچ تھی، ایسا کوئی بھی تاثر کسی کے حق میں اچھا نہیں ہے۔

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں