کراچی کی زمین اور پی ڈی ایم کے پلیٹ فارم کو قومی سلامتی کے اداروں کو بدنام کرنے کے لیے استعمال کیا گیا ،

یہ ملکی سالمیت کے خلاف سازش ہے، سید مصطفیٰ کمال مسلم لیگ ن ووٹ کو عزت دو کی بات کرتی ہے لیکن ووٹر کی عزت کا کوئی احساس ہی نہیں ہم مسلم لیگ کے نعرے کو سختی سے مسترد کرتے ہیں، کرسی گرانے اور بچانے کی جنگ میں کسی کو عوامی مسائل سے سروکار نہیں کراچی والے اپنے حقوق کے حصول اور مستقبل کے لیے 8 نومبر کو اہل خانہ سمیت باغ جناح پہنچیں، چیئرمین پاک سرزمین پارٹی

منگل 20 اکتوبر 2020 23:48

کراچی کی زمین اور پی ڈی ایم کے پلیٹ فارم کو قومی سلامتی کے اداروں کو بدنام کرنے کے لیے استعمال کیا گیا ،
کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 20 اکتوبر2020ء) پاک سرزمین پارٹی کے چیئرمین سید مصطفیٰ کمال نے کہا ہے کہ کراچی کو لاوارث سمجھ لیا گیا ہے لیکن یہاں کا بچہ بچہ اس کا وارث ہے، جس میدان میں پی ڈی ایم کی 11 جماعتوں نے مل کر پنڈال سجایا وہیں 8 نومبر کو اصل کراچی والے پاک سرزمین پارٹی کے جھنڈے تلے عوامی طاقت کا مظاہرہ کریں گے اور حکمرانوں سمیت اپوزیشن کو اہلیانِ کراچی کی طاقت سے باور کروا دیں گے۔

پی ڈی ایم کے جلسے میں کسی ایک جماعت کے رہنما نے کراچی میں کھڑے ہو کر کراچی کے مسائل پر بات نہیں کی۔ کراچی کی زمین اور پی ڈی ایم کے پلیٹ فارم کو افواجِ پاکستان اور ملکی سالمیت پر مامور اداروں کو بدنام کرنے کے لیے استعمال کیا گیا جو ملکی سالمیت کے خلاف سازش ہے جبکہ دوسری جانب اپنی نااہلی کے باعث مہنگائی بیروزگاری غربت میں ناقابل یقین اضافے کے باوجود وزیراعظم عمران خان جب بار بار یہ کہتے ہیں کہ اسٹیبلشمنٹ اور حکومت ایک پیج پر ہے تو تاثر یہ جاتا ہے کہ مہنگائی بیروزگاری اور غربت میں اضافہ اسٹیبلیشمنٹ کی پالیسی ہے۔

(جاری ہے)

مسلم لیگ ن ووٹ کو عزت دو کی بات کرتی ہے لیکن ووٹر کی عزت کا کوئی احساس ہی نہیں۔ ووٹر کو عزت ملے تو وہ ان تمام بنیادی سہولیات کا مطالبہ کرے گا جو یہ کرپٹ حکمران اپنی اجارہ داری کیلئے فراہم نہیں کرناچاہتے۔ پاک سر زمین پارٹی ووٹر کو عزت دلوائے گی، ہم مسلم لیگ کے نعرے کو سختی سے مسترد کرتے ہیں۔ کرسی گرانے اور بچانے کی جنگ میں کسی کو عوامی مسائل سے سروکار نہیں۔

کراچی والے اپنے حقوق کے حصول اور مستقبل کے لیے 8 نومبر کو اہل خانہ سمیت باغ جناح پہنچیں۔ عوام باتوں کا ٹورنامنٹ کھیلنے والی حکومت اور اپوزیشن دونوں کو مسترد کر چکی ہے۔ کراچی ایک ماہ پہلے بارشوں کی تباہی کی وجہ سے ملکی و بین الاقوامی میڈیا کی خبروں کی زینت بنا ہوا تھا۔ چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس گلزار احمد اور چیف آف آرمی اسٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ آکر ملک کی اس معاشی شہہ رگ کے نالوں کی صفائی، ٹوٹی سڑکوں کی بات کر کے گئے تھے۔

وزیراعظم عمران خان آئے ایک پرچہ پڑھ کر 1100 ارب روپے کے پیکج کا اعلان کیا اور پھر بھول گئے۔ نہ وفاقی اور نہ صوبائی حکومت نے کوئی کام کیا۔ کیا اب دوبارہ تب بات ہوگی جب خدانخواستہ دوبارہ کوئی آفت آجائے اور لوگ مریں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے ڈسٹرکٹ ملیر کے ورکرز اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر پارٹی صدر انیس قائم خانی و دیگر اراکین سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی و نیشنل کونسل بھی انکے ہمراہ موجود تھے۔

انہوں نے مزید کہا کہ پی ڈی ایم کے جلسے کی میزبانی پیپلز پارٹی نے سر انجام دی جسکی سندھ میں 12 سالوں سے حکومت ہے۔ صرف گزشتہ 6 ماہ میں 1 لاکھ سے زائد لوگوں کو کتوں نے کاٹا ہے، صوبے بھر میں کتے کے کاٹنے کی ویکسین موجود نہیں ہے۔ کراچی کے نوجوانوں پر روزگار کے دروازے پہلے ہی بند تھے، مردم شماری میں لوگوں کو کم گنا گیا۔ اٹھارویں ترمیم میں صوبوں کو ملنے والے اختیارات وزیر اعلیٰ نے سلب کر لیئے، این ایف سی ایوارڈ کے بعد پی ایف سی ایوارڈ کا اجرائ نہیں کیا جاتا، وفاقی حکومت کراچی پورٹ ٹرسٹ اور بن قاسم میں نوکریوں کا اشتہار دیتی ہے لیکن لکھ دیتی ہے کہ کراچی والے زحمت نہ فرمائیں، سندھ حکومت کا تعصب سب پر عیاں ہے، سندھ بھر کے بچوں کے لیے اسکالر شپ کا اشتہار دیا جاتا ہے لیکن ساتھ لکھ دیا جاتا ہے کہ کراچی اور حیدرآباد والے زحمت نہ کریں، ہزاروں نوکریوں میں شہر میں بسنے والی تمام اکائیوں کو نظر انداز کر دیا جاتا ہے۔

آج یہی پیپلز پارٹی جمہوریت اور عوامی حقوق کی علمبردار بنی ہوئی ہے جس نے سندھ کی عوام سے بنیادی انسانی حقوق بھی چھین لیے۔# ۔

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں