مجھے سندھ حکومت ختم کرنے کی دھمکی دی گئی تھی، چپ اس لئے ہوں کہ تحقیقات ہورہی ہے ، وزیراعلیٰ سندھ

اگرزبان کھولی توآپ بھی کانوں کو ہاتھ لگائیں گے،سندھ کے جزائرسے صوبے کی ملکیت ہیں، صوبے کی ایک ایک انچ زمین کی حفاظت کی جائے گی حکومت سندھ نے کسی کو کوئی این او سی نہیں دی وفاقی حکومت جب تک متنازع صدارتی آرڈی ننس واپس نہیں لیتی،اس سے کوئی بات نہیں ہوگی

بدھ 21 اکتوبر 2020 23:38

مجھے سندھ حکومت ختم کرنے کی دھمکی دی گئی تھی، چپ اس لئے ہوں کہ تحقیقات ہورہی ہے ، وزیراعلیٰ سندھ
کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 21 اکتوبر2020ء) وزیر اعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ مجھے سندھ حکومت ختم کرنے کی دھمکی دی گئی تھی، چپ اس لئے ہوں کہ تحقیقات ہورہی ہے اگرزبان کھولی توآپ بھی کانوں کو ہاتھ لگائیں گے،سندھ کے جزائرسے صوبے کی ملکیت ہیں، صوبے کی ایک ایک انچ زمین کی حفاظت کی جائے گی، حکومت سندھ نے ان جزائر پر نئے شہر بسانے کے لئے کسی کو کوئی این او سی نہیں دی وفاقی حکومت جب تک متنازع صدارتی آرڈی ننس واپس نہیں لیتی اس سے کوئی بات نہیں ہوگی۔

جو لوگ جزائر پر سندھ اسمبلی میں ایک اہم قرارداد کے موقع پر منہ چھپا کر ایوان سے باہرچلے گئے انہیں غدار تو نہیں کہوں گا لیکن ان کی سندھ دھرتی سے محبت پر مجھے شک ہے۔انہوں نے ان خیالات کا اظہار بدھ کو سندھ اسمبلی میں سندھ کے جزائر سے متعلق متنازع صدارتی آرڈی ننس کے خلاف پیپلز پارٹی کی جانب سے پیش قرارداد پر پر اپنے کلیدی خطاب میں کیا۔

(جاری ہے)

ان کا کہنا تھا کہ یہ تاریخی دن ہے ،آج ہم اسی پرانے ہال میں بیٹھے ہیں۔سندھ پر ہونے والے حملے پر قرارداد منظور کریں گے۔جی ڈی اے ، تحریک لبیک اور پی ٹی آئی کے شہریار شر کا مشکور ہوں وہ یہاں بیٹھے۔ انہوں نے کہا کہ ہم تنقید سننے کے لیے تیار ہیں۔مجھے افسوس ہے ان لوگوں کو پر جو اتنے اہم قردار پر چلے گئے۔ ان ہون نے کہا کہ جو بائیکاٹ کرکے چلے گئے انہیں اگر قرارداد پرسپورٹ کرنا تھا توکرتے۔

نہیں کرنا تھا تونہ کرتے،ان کی اپنی مرضی ہے مگرمیں کسی کو غدار نہیں کہوں گا البتہ جو لوگ یہاں موجود نہیں ہیں انہوں نے دھرتی ماں سے پیار پر شک ضرور ڈال دیا۔ مراد علی شاہ نے کہا کہ اس آرڈیننس میں ایسی کیا بات ہے پورا سندھ سراپا احتجاج ہے۔ہم چاہتے تھے یہ لوگ بیٹھے رہتے۔جتنی دیر تک کہتے ہم بیٹھ جاتے۔وزیر اعلی نے کہا کہ ان کے سندھ دھرتی سے متعلق پیار پر مجھے شک ہے۔

وہ منہ چھپا کر گئے ہیں۔وزیر اعلی سندھ نے صدارتی آرڈی ننس سے متعلق ایوان کو بتایا کہ یہ اچانک دو اکتوبر کوآیا جب یہ سوشل میڈیا پر آیا تو پورا سندھ سراپا احتجاج بن گیا۔ہم نے چھ اکتوبر کو کابینہ اجلاس بلایا۔انہوں نے کہاکہ سندھ کے حقوق پراب ہم اور زیادہ طاقت سے لڑیں گے۔ان کا کہنا تھا کہ وفاقی حکومت کا صدارتی آرڈیننس غیر آئینی ہے ،میری ٹائم ایکٹ ٹیریٹوریل واٹر کو ظاہر کرتا ہے۔

مراد علی شاہ نے کہا کہ آئین کاآرٹیکل 132 کہتاہے کہ نہ صرف جزائراورسمندری حدود بلکہ ان کے اندرکی موجودمعدنیات بھی صوبوں کی ملکیت ہیں۔وزیر اعلی نے کہا کہ سندھ حکومت نے جزائر پر نئے شہر بسانے کے لئے کوئی این او سی نہیں دی کہ جزائر کی زمین کوئی اسلام آباد لے جائے انہوں نے کہا کہ اگر لے جاسکتے ہو تو لے جا۔ انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کی وفاقی حکومت نے سندھ کے ساتھ زیادتی کا کوئی موقع ہاتھ سے نہیں جانے دیا۔

وزیراعلی سندھ نے صوبے کے جزائر کے معاملے پر صوبائی حکومت کی جانب سے کسی بھی قسم کی این او سی کے اجراکی سختی سے تردیدکرتے ہوئے دو ٹوک انداز میں کہا سندھ کی ایک انچ زمین کی حفاظت کی جائے گی اور ہم ا نہیں کسی کو نہیں لینے دیں گے۔جزائرکے معاملے پر اب وفاق سے کوئی بات نہیں ہوگی پہلے آرڈیننس واپس لیں پھر کوئی بات کریں ۔انہیںاگرلوگوں کی بھلائی کاخیال ہوتاتوآرڈیننس جاری نہیں کرتے ۔

مراد علی شاہ نے کہا کہ کئی وفاقی وزرا کا تعلق سندھ سے ہے ۔شہریار شر نے سندھ کے لئے اپنی پارٹی کے موقف کو ٹھکرایا۔انہوں نے کہا کہ ہم نے نیک نیتی سے جزائر پر مشروط بات چیت کی ۔سندھ حکومت کے خط کو ایک شخص نے ٹوئٹ کیا۔انہوں نے کہا کہ ایک شخص جو تین میں ہے نہ تیرہ میں وہ کہتاہے کہ آئی لینڈ اسلام آباد نہیں جارہے ۔انہوں نے پرعزم انداز میں کہا کہ کبھی سندھ کے مفاد کیخلاف نہیں جاوں گا ،اس دھرتی کے لئے اپنا خون بہائیں گے ۔

انہوں نے کہا کہ ہم ذمہ دار صوبائی حکومت ہیں۔ہم نے صرف بیانات پر توجہ مرکوز نہیں رکھی ۔ہم اپنا آئینی جمہوری حق استعمال کرینگے ۔انہوں نے جذباتی انداز میں کہا کہ اگر ضرورت پڑی تو سر کٹانے بھی نکلیں گے ،دھرتی سے محبت سب سے مقدم ہے ۔سندھ کابینہ نے فیصلہ دے دیا ہے کہ جزائر سندھ کے لوگوں کی ملکیت ہیں۔ وزیر اعلی مراد علی شاہ نے کہا کہ پورٹ قاسم کو جو زمین سندھ حکومت نے بیچی ہے وہ اس کی اپنی ہے۔

انہوں نے وفاقی حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اس نے گزشتہ دو سال میں عوام کے لئے کچھ نہیں کیا مہنگائی اتنی ہے کہ اللہ معاف کرے یہ لوگوں پر ظلم کررہے ہیں۔چینی مہنگی ہوکر بھی 55 روپے تھی۔اب 105 اور 110 روپے ہوگی ۔کہتے ہیں گھبرانا نہیں۔غریب آدمی گھبرائے نہیں تو کیا کرے۔ ملک میں گند م کا بھی مصنوعی بحران پیدا کیا گیا۔ان سے امید رکھنا بے کار ہے۔

وفاقی حکومت اس قابل نہیں کہ وہ عوام کے لئے کچھ کرسکے ۔انہوں نے کہا کہ سندھ کے چھ ارب روپے صوبے کے کاٹ لئے گئے ۔انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت نے جب یہ کہا کہ ہم آپ کے لیے ٹیکس کلکٹ نہیں کرسکتے ہمارے انکار کے بعد یہ درست ہوگئے ۔اس کے علاو ہ ان کو زبان ہی سمجھ نہیں آتی ہے۔ کراچی میں اپوزیشن کے حالیہ جلسے کا حوالہ دیتے ہوئے وزیر اعلی سندھ نے کہا کہ اس جلسے کے بعد حکومتی حلقوں میںگھبراہٹ پھیل گئی تھی۔

پہلے تو تھانوں میں گئے۔پھر پولیس کو پریشر دینا شروع کیا۔جب پولیس نے اپنا کردار ادا کیا۔پھر بھی پی ٹی آئی والے شور شرابہ کرتے رہے ۔انہوں نے کہا کہ قائد اعظم کے مزار کو گواہ بناکر ایک جعلی مقدمہ بنوایا گیا جو ایک مفرور آدمی کے زریعے بنا۔مرا دعلی شاہ نے کہا کہ سندھ کی دھرتی اپنے مہمانوں کی مہمان نواز ی کے لئے مشہور ہے ۔ہمارے مہمان آئے ہوئے تھے ،ایک غیر مہذب طریقے سے گرفتار کیا۔

پوری سندھ دھرتی شرمندہ ہے۔وزیر اعلی سندھ نے کہا کہ بہت چیزیں میں نہیں بتا سکتا ہو ں۔وزیر اعلی سندھ نے کہا کہ مجھے سندھ حکومت ختم کرنے کی دھمکی دی گئی اب بھی چپ ہوں کیونکہ تحقیقات ہورہی ہے زبان کھولوں تو آپ کانوں کو ہاتھ لگائیں گے۔۔ہمارے مہمانوں سے بڑھ کر ہماری حکومت نہیں۔وزیر اعلی نے کہا کہ چیف آف آرمی اسٹاف نے بھی اس پر نوٹس لیا ہے ک۔

انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی والوں نے پولیس والے کے ساتھ کس طرح بدتمیزی کی ،رات کو ایک ڈیڑھ بجے کہا گیا کہ صبح تک مقدمہ درج نہ ہوا تو ایسی کی تیسی کریں گے۔ایسا لگا سندھ کالونی ہے۔اس کی انکوائری ہوگی۔ وفاقی حکومت سے متعلق ا انہوں نے کہا کہ ان کو کوئی عقل نہیں ہے پتا نہیں کیا کیا بیانات دیتے ہیں۔وزیر اعلی نے کہا کہ جو باہر آنے والی گندم پر شادیانے بجائے تو اس کی عقل کو میں کیا کہہ سکتا ہوں۔مجھے بلاول بھٹو نے ہدایت دی کی جو لوگ ہیں ان کو بے نقاب کریں گے۔انہوں نے کہا کہ جب دھرتی تک بات آئے گی تو ہم کھڑے ہوں گے۔جو اس کی حمایت نہیں کرے گا وہ غلطی کرے گا۔

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں