کورونا کیسز میں اضافے کے باعث سکول بند ہونے کا عندیہ

کچھ نہیں پتہ اسکول دوبارہ کب بند ہوجائیں،کورونا میں اسکول بند رہے جس سے تعلیم کا نقصان ہوا،اب سکول کھلے ہیں لیکن کچھ نہیں پتہ دوبارہ کب سکول بند ہو جائیں۔صوبائی وزیر تعلیم سعید غنی کا تقریب سے خطاب

Muqadas Farooq Awan مقدس فاروق اعوان جمعرات 29 اکتوبر 2020 11:54

کورونا کیسز میں اضافے کے باعث سکول بند ہونے کا عندیہ
کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 29 اکتوبر2020ء) صوبائی وزیر تعلیم سعید غنی کا کہنا ہے کہ کچھ نہیں پتہ اسکول دوبارہ کب بند ہوجائیں۔تفصیلات کے مطابق سندھ کے وزیر تعلیم سعید غنی کا کہنا ہے کہ کورونا کے بعد اب اسکول کھلے ہیں لیکن کچھ نہیں پتہ سکول کب دوبارہ بند ہو جائیں۔وہ کراچی میں ایک اسکول میں طلبہ میں ٹیبلٹس تقسیم کرنے کی تقریب سے خطاب کر رہے تھے۔

سعید غنی نے مزید کہا کہ 30 سے زائد نئے اسکولوں میں بھی تعلیم کا سلسلہ جلد شروع کیا جائے گا،سندھ میں 40 ہزار اسکول ہیں اور ہمیں کسی این جی او کے رحم و کرم پر نہیں رہنا چاہئیے۔ہمیں خود بھی آگے بڑھ کر ایسے اسکول بنانے ہیں۔سعید غنی نے مزید کہا کہ کورونا میں اسکول بند رہے جس سے تعلیم کا نقصان ہوا،اگرچہ اب سکول کھلے ہیں لیکن کچھ نہیں پتہ کہ دوبارہ کب سکول بند ہو جائیں۔

(جاری ہے)

اگر اسکول بند ہوئے تو ان ٹیبلٹس کے ذریعے بچے گھر بیٹھ کر آن لائن پڑھ سکتے ہیں البتہ بہت سے علاقوں میں انٹرنیٹ اور دیگر سہولیات نہیں لیکن 60 فیصد علاقوں میں ایسا ممکن نہیں۔دوسری جانب کورونا کیسز میں اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے۔ اقوامِ متحدہ اور عالمی بینک کی ایک رپورٹ میں تجویز دی گئی ہے کہ کورونا وائرس کے خطرے کے باوجود اسکول کھلے رہنے چاہئیں۔

غیر ملکی خبر ایجنسی کے مطابق اقوامِ متحدہ اور عالمی بینک کی ایک مشترکہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اسکول بند ہونے کی وجہ سے غریب ملکوں میں بچوں کو بہت نقصان ہوا ہے۔ امیر ممالک میں آن لائن تعلیم سے فائدہ اٹھانے والے بچوں کا 6 ہفتے کا نقصان ہوا ہے۔ یونی سیف کے ایجوکیشن چیف رابرٹ جنکنز کا کہنا تھا کہ اسکول کھولنے کو ترجیح دینا اور کلاسیں فراہم کرنا انتہائی اہم ہے، کورونا وائرس دنیا بھر میں بچوں کی تعلیم کے لیے تباہی کا باعث بنا۔

ہ غریب اور امیر ممالک میں تعلیم میں بڑھتے خلا کو کم کرنے کی ضرورت ہے، تمام ملکوں کے لیے اسکول سسٹم میں فوری سرمایہ کاری ضروری ہے۔یونیسیف، یونیسکو، عالمی بینک کی رپورٹ 150 ممالک سے حاصل ہونے والی معلومات پر مبنی ہے۔رپورٹ رواں سال جون سے اکتوبر تک حاصل ہونے والی معلومات کی بنیاد پر تیار کی گئی۔

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں