آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی میں جاری تیرھویں عالمی اردو کانفرنس کے تیسرے روز ”اردو غزل کے سو سالہ منظر نامے“کے حوالے سے نشست کااہتمام

آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی میں جاری تیرھویں عالمی اردو کانفرنس کے تیسرے روز ”اردو غزل کے سو سالہ منظر نامے“کے حوالے سے نشست سجائی گئی

ہفتہ 5 دسمبر 2020 16:04

آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی میں جاری تیرھویں عالمی اردو کانفرنس کے تیسرے روز ”اردو غزل کے سو سالہ منظر نامے“کے حوالے سے نشست کااہتمام
کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 05 دسمبر2020ء) آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی میں جاری تیرھویں عالمی اردو کانفرنس کے تیسرے روز ”اردو غزل کے سو سالہ منظر نامے“کے حوالے سے نشست سجائی گئی، معروف شاعرہ عنبرین حسیب عنبر نے اپنے مقالے میں غزل کا مابعد جدید تناظر میں جائزہ لیتے ہوئے کہا کہ غزل ہماری تہذیب کا اہم عنصر رہی ہے تاہم حالیہ دور جدید میں مشینی زندگی نے غزل کا مزاج تبدیل کردیا ہے ، معروف شاعرہ اور نقاد رخسانہ صبا نے اردو ادب میں طرز احساس کی تبدیلیوں کے موضوع پر مقالہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ ماضی میں غزل میں حسن و عشق سے ہٹ کر دیگر موضوعات شامل کردئے گئے تھے،

تاہم موجودہ دور میں غزل میں جدیدیت کا عنصر نمایاں دکھائی دیتا ہے، فیض سمیت دیگر ہم عصر شعرا نے اپنی غزلوں میں سیاسی اور سماجی عناصر کو شامل کرکے غزل کا انداز اور احساس ہی بدل دیا ، جدید غزل کے دور میں کچھ شعرا نے غزل میں مضحکہ خیز عناصر شامل کئے تاہم ان تجربات کو پذیرائی حاصل نا ہوسکی ، فہیم شناس کاظمی نے ”اردو غزل اور سماجی رویے“ سے متعلق اپنا مقالہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ غزل ہماری تہذیب کی شان اور اردو شاعری کی عظیم علامت ہے،

انہوں نے کہا کہ رواں صدی کے آغاز پر غزل کی تشریحات میں بڑی تبدیلیاں واقع ہوئیں ، ڈاکٹر شاداب احسانی نے ”غزل اور ہمارے تہذیبی تشخص کی بازیافت“ کے موضوع پر اپنے پیش کردہ مقالے میں کہا کہ ہندوستان میں اردو زبان کو تہذیبی بنانے میں غزل نے اہم کردار ادا کیا، جبکہ دیگر علاقائی زبانوں میں غزل کا کہا جانا معاشرے کی ہم آہنگی کا سبب ثابت ہوا ، ڈاکٹر ضیا الحسن نے لاہور سے ویڈیو لنک کے ذریعے گفتگو میں شریک ہوتے ہوئے ”اردو غزل پر جدیدیت کے اثرات“ پر اپنا نکتہ نظر پیش کیا ،

انہوں نے کہا کہ موجودہ جدید دور کے نقوش صدیوں پہلے ہی غالب کی غزلوں میں نمایاں ہیں ، بعد میں غزل کا یہی رنگ و روپ اقبال سمیت دیگر شعرا کے کلام میں بھی ظاہر ہوا ، انہوں نے کہا کہ گزشتہ غزل کے تخیلاتی عنصر کے مقابلے میں موجودہ غزل میں فکر کا عنصر نمایاں رہا۔

(جاری ہے)

گفتگو کی نظامت کے فرائض ناصرہ زبیری نے انجام دیے۔

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں